خلاصی کا بیٹا بنا جھاڑ کھنڈ کا وزیراعلی

ٹاٹا اسٹیل جمشید پور کارخانے میں مزدوری سے اپنی زندگی کاسفر شروع کرنے والے رگھوورداس جھاڑ کھنڈ کے نئے وزیراعلی بن گئے ہیں۔ رانچی کے موھرا بادی کے میدان میں ایک شاندار تقریب میں ان کو وہ ان کے کیبنٹ کے چار ساتھیوں کو حلف دلایا گیا ہے ان میں سی پی سنگھ، نیل کنٹھ سنگھ منڈا، ڈاکٹر لوئس مرانڈی اور آج سکھے چندر پرکاش چودھری شامل ہے۔ رگھورداس جھاڑ کھنڈ کے دسویں وزیراعلی ہے۔ بھاجپا نے جھاڑ کھنڈ غیر قبائلی لیڈر رگھورداس کو وزیراعلی بنا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے وہ گھسی پیٹھی راہ پر چلنے پر نہیں بلکہ وہ روایت کو توڑنے میں یقین رکھتی ہے اس سے پہلے ہریانہ میں غیر جاٹ کو وزیراعلی بنا کر وہ اس نظریہ کا ثبوت دے چکی ہیں۔ جب جھاڑ کھنڈ بنا تھا تو تب بھی بھاجپا نے ہی سرکار بنائی تھی گزرے چودہ سالوں میں زیادہ تر وقت بھاجپائی ہی اقتدار میں رہی ۔ باپو لال مرانڈی اور ارجند منڈا وزیراعلی رہے۔ قبائلی اکثریتی ریاست میں یہ ایک فطری معجزہ ہے جب پارٹی نے غیرقبائلی نے لیڈر کو رگھورداس کو وزیراعلی کی شکل میں ریاست کی کرسی پر بیٹھایا ہے۔ ٹاٹا اسٹیل کارخانے میں مزدور والد کے مزدور لڑکے کی شکل میں ا پنی زندگی کی پریشانیاں دیکھ چکے رگھورداس ریاست کو درپیش پریشانیوں کو سمجھتے ہیں۔ پارٹی کے ضلع سطح کے ورکر سے لے کر دو مرتبہ پردیش پردھان اور نئے وزیراعلی کی حیثیت سے ان کے پاس تنظیم اور انتظامیہ کا چلانے کا وسیع تجربہ ہے لہذا چیلنجوں سے نمٹنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ حالانکہ ریاست میں بی جے پی نے اپنے بل بوتے اکثریت نہیں پائی ہے اور سرکار چلانے کے لئے وہ آل جھاڑ کھنڈشبھو سورن کی حمایت پر منحصر رہے گی۔ اس کے باوجود رگھورداس جھاڑ کھنڈ کے پہلے وزیراعلی ہوں گے۔ جن کے سامنے کمزور حکومت جیسی حکومت چنوتی نہ ہوگی اور نہ اندر خانے اتنی رسہ کشی کااندیشہ۔ لیکن وزیراعلی کاعہدہ ان کے لئے پھولوں کی سیج پر نہیں ہوگی۔ یہ صرف غیرقبائلی ہونے کے سبب نہیں بلکہ سب سے زیادہ اس لئے کہ مرکز میں اپنی ہی پارٹی کی اکثریتی حکومت ہونے کی وجہ اپنی ناکامی کے لئے وہ کسی کو الزام نہیں دے پائیں گے۔غیرقبائلی وزیراعلی کی شکل میں ان کا کام کاج ایسا ہو کہ قبائلیوں کو یہ محسوس کرنے کا موقعہ نہ ملے کہ ان کی برادری کاوزیراعلی نہیں بنا اس کے لئے پسماندہ جھاڑ کھنڈ انتہائی پس ماندہ قبائلی فرقے کی بھرپور ترقی کے ساتھ ان سے رشتے بنائے رکھنا ایک چنوتی ہوگی۔ بڑھتی نکسلی کا مسئلہ دوسرا بڑا چیلنج بھی اسی سے جڑا ہوا ہے۔ جھاڑ کھنڈ ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں تعلیم، روزگار، سینچائی ، خواتین کی بہبود اور قبائلیوں کی بہتری اور نکسلیوں جیسے کئی خاتمہ اشو پر بنیادی کام کرنا ہوگا۔قریب ڈیڑھ ڈھائی نو وزیراعلی اور تین بار صدر راج دیکھ چکے جھاڑ کھنڈ ریاست کرپشن سے عاجز آچکی ہے اورنئی ابتدا کی امید اس لئے ہے کہ وہ عوام میں سیاست دانوں کو ہٹا کر بھاجپا کو ایک موقع دیا ہے۔ دیکھیں! جھاڑ کھنڈ کے نئے وزیراعلی کے سامنے بدعنوانی سے پاک ترقی کے ساتھ ساتھ قبائلیوں پسماندہ لوگوں کی ترقی اور ان کو مکھیہ دھارا میں لانے کا بھی رگھورداس کو کرنا ہوگا۔ شری رگھورداس مکھیہ منتری بننے پر بدھائی۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟