مجیٹھیا سے ڈرگس اسمگلنگ میں پوچھ تاچھ سنگین معاملہ ہے!

ڈرگس کے دھندے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کو لیکر پنجاب کے وزیر محصول وکرم سنگھ مجیٹھیا سے انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی پوچھ تاچھ سے اتنا تو صاف ہوگیا ہے کہ پنجاب میں ڈرگس کا مسئلہ ایک سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ پنجاب کے فتح گڑھ صاحب میں مارچ2013ء میں کینیڈا کے ایک تارکین وطن انوپ سنگھ کہلو کی گرفتاری سے 6 ہزار کروڑ روپے کے بین الاقوامی ڈرگس اسمگلنگ کا انکشاف ہوا تھا۔ اس میں گرفتار برخاست ڈی ایس پی جگدیش بھولا نے نومبر میں اس ڈرگس ریکٹ میں وکرم سنگھ مجیٹھیا کے شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔ بھولا کے انکشاف کی بنیاد پر امرتسر کی فارما کمپنی چلانے والے لیڈر بٹو اولک اور جگدیش سنگھ چہل کو بھی پوچھ تاچھ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔وکرم سنگھ مجیٹھیا اکالی دل کے بڑے لیڈر ہیں۔ مودی سرکار میں منتری ہرسمرت کور کے چھوٹے بھائی ہیں اور ڈپٹی وزیر اعلی سکھبیر سنگھ بادل کے برادر نسبتی ہیں۔ پنجاب حکومت میں اہم عہدہ محکمہ محصولات کے وزیر ہیں۔ چہل کے مطابق مجیٹھیا نے بھارت دورے کے دوران این آر آئی ستا کو دو سکیورٹی جوان اور ایک ڈرائیور مہیا کرائے تھا۔ ذرائع کے مطابق مجیٹھیا کو حوالہ کے ذریعے70 لاکھ روپے دئے جانے کا بھی الزام سامنے آیا ہے۔ چہل ڈرگس سامان بنانے کیلئے ایفیڈرین اور اسپیوڈو فڈرین کیمیکل کی سپلائی کیا کرتا تھا۔ ریڈیوپر ’من کی بات‘ پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پنجاب میں نشے کے پھیلتے جال کا اشو اٹھایا تھا۔ لوک سبھا چناؤکے دوران پنجاب میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کا بھی مودی نے وعدہ کیا تھا اور اقتدار میں آنے کے بعد اس پر انہوں نے تیزی بھی دکھائی۔ آج پنجاب کی حالت یہ ہے کہ ہر 10 افراد میں سے 4 مرد نشے کی آدی ہیں۔ 50 فیصد نشے کے آدیوں میں نوجوان طبقہ اور کسان ہے۔ 15 فیصدی کہتے ہیں مکی کا استعمال 550 سے 600 کلو تک ہیروئن کی پیداوار افغانستان میں 10 ٹن ہیروئن کی اسمگلنگ ہوتی ہے۔ بھارت میں یہاں سے پاکستان سے لگی سرحد پر بین الاقوامی ڈرگس مافیہ سرگرم ہے جو لاکھوں کی منشیات دلی اور پنجاب میں سپلائی ہوتی ہیں۔ اب تک یہ کہا جارہا ہے کہ جان لیوا نشے کی جگڑ میں جس طرح سماج کا نوجوان طبقہ آرہا ہے وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرپرستی کے بغیر یہ دھندہ کامیاب نہیں ہوسکتا لیکن اس سلسلے میں سرکاری طور پر باقاعدہ کسی سیاستداں سے سوال پوچھے جانے کا یہ پہلا موقعہ ہے۔ کانگریس نائب پردھان راہل گاندھی نے پچھلے چناؤ کے دوران اسے اشو بنانے کی کوشش کی تو سبھی ان پر ٹوٹ پڑے۔ جیسے انہوں نے پنجاب کی زبردست بے عزتی کردی ہو۔ اس وقت ان سے شارے عام طور پر معافی کی مانگ کرنے والوں میں بی جے پی اور اکالی دل کے لوگ سب سے آگے آگے تھے۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ ادھر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مجیٹھیا سے پوچھ تاچھ شروع کی ادھر بی جے پی نے ان کے خلاف کمر کس لی۔ اے بی وی پی نے سڑک پر اتر کر مجیٹھیا سے استعفے کی مانگ شروع کردی۔ پچھلے مہینے کی12 تاریخ سے قومی صدر امت شاہ ڈرگس کے استعمال کے خلاف وہاں سے ملک گیر تحریک شروع کرنے والے ہیں۔ بی جے پی کی ان سرگرمیوں سے اہمیت اس بات سے بڑھ جاتی ہے کہ پارٹی اس صوبائی سرکار میں شامل ہے جس میں مجیٹھیا آج بھی وزیر محصولات ہیں۔ مزیدار بات یہ بھی ہے بھاجپا کی ساتھی پارٹی شرومنی اکالی دل نے پاکستان میں بنی نشیلی چیزوں کی اسمگلنگ روکنے کے لئے بی ایس ایف پر دباؤ بنانے کے لئے پانچ جنوری سے بین الاقوامی سرحد پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ اکالی سارا الزام مرکز پر مڑھنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا بی جے پی اگلا چناؤ ریاست میں اکالی دل کے ساتھ لڑے گی یا اس کے خلاف؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!