کیا واگھہ بارڈر دھماکے کا نشانہ پاک نہیں بھارت تھا؟

پاکستان کے صوبے پنجاب میں واقع واگھہ بارڈر کے پاس ایک ہوٹل کے باہر ایتوار کی شام 5.50 منٹ پر ایک طاقتور بم پھٹا۔ اس خودکشی حملہ آور کے دھماکے سے کم سے کم55 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ واگھہ بارڈر پر ریٹریٹ سیریمنی کے فوراً بعداس دھماکے نے ہندوستانی سکیورٹی فورس کی بھی نیند اڑادی ہے۔ وی ایس ایف کا خیال ہے کہ سیریمنی کے دوران اگر دھماکہ ہوتا تو وہاں موجودہ15 ہزار سے زیادہ ہندوستانی ناظرین میں بھگدڑ مچ سکتی تھی۔ ایتوار ہونے کی وجہ سے ریٹریٹ سیریمنی دیکھنے آئے لوگوں کی تعداد عام دنوں سے بہت زیادہ تھی۔بی ایس ایف کے لئے راحت کی بات یہ تھی کہ شام 5:05 بجے پر دھماکے کے وقت اس طرف کے زیادہ تر ناظرین نکل چکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی علاقے میں کوئی بڑا حادثہ ہونے سے ٹل گیا۔ پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل مشتاق کھوکھیڑا نے ایک سوال کے جواب میں بتایا بارڈر پر حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے تھے لیکن خودکش دھماکے کو روکنا مشکل تھا۔ انہوں نے کہا محرم کو دیکھنے ہوئے ایسی اطلاع تھی کہ کچھ ممنوعہ تنظیم شیعہ مسلمانوں اور مذہبی لوگوں اور پبلک پروگراموں اور اہم عمارتوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ جہاں دھماکہ ہوا وہاں سے پریڈ تقریباً600 میٹر اندر فاصلے پر ہوئی تھی۔ فدائی حملہ آور 4 سکیورٹی چیک پوسٹ کو پارکرنے میں کامیاب رہا۔ وہ ریٹریٹ سیریمنی میں بھی بھیڑ آنے کا انتظار کررہا تھا۔ اس کا مقصد ریٹریٹ سیریمنی کو بالکل قریب سے دیکھنے کا تھا اور آخری چیک پوسٹ پر وہ پھنس گیا۔ اسے پریڈ کے گیٹ پر ہی روک دیا گیا۔ اس نے وہیں خودکو دھماکہ کے ساتھ اڑالیا۔ القاعدہ سے وابستہ آتنکی تنظیم جوداللہ نے فدائی حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ تنظیم کے ترجمان احمد بھروال نے پاکستانی میڈیا کو فون پر بتایا یہ حملہ پاکستانی فوج کے ذریعے وزیرستان میں فوجی کارروائی جہادِ عجب کے خلاف جوابی کارروائی ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا اندرونی معاملہ نہیں ہے اس سے بھارت کے مفادات بھی جڑے ہوئے ہیں کیونکہ سڑک راستہ ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے لوگوں کی آمدورفت کا یہ سب سے بڑااور آسان راستہ ہے۔ یہ تو جانچ سے ہی پتہ چلے گا کہ حملے کے پیچھے یہی تنظیم ہے یا اور کوئی؟ ان کا اصل مقصدکیا تھا؟ ہندوستانی خفیہ ایجنسی کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے آتنکیوں کے نشانے پر پاکستان نہیں بھارت تھا۔ وہ بھارت کو نشانہ بنانا چاہتے تھے اور بیٹنگ ریٹریٹ پروگرام کے دوران ہی دھماکہ کرنا چاہتے تھے لیکن غلط اندازے کے چلتے انہوں نے پاکستان میں ہی دھماکہ کردیا۔ پاکستانی پولیس نے بتایا کہ سرحد کے پاس ہتھیاروں اور دھماکوں سامان کا ایک بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق دھماکے کی جگہ سے ہی ایک اور سوسائٹ جیکٹ ملی ہے جس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ تھی۔ 20 سے زیادہ مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان مسلسل آتنکواد سے لڑ رہا ہے اسی کے چلتے وہاں کی سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیر ستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی چھیڑ رکھی ہے۔اگر دوسری طرف سرکاری سطح پر پاکستانی طالبان سے پوشیدہ طور پر بات چیت کرنے کے اشارے ملتے ہیں اگر یہ حملہ جیسا کہ اندیشہ جتایا جارہا ہے پاکستانی سکیورٹی فورس کو نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا تھا، تب تو وہاں کی پوری سکیورٹی مشینری کے لئے تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔ مگر دہشت گردی پر پاکستان دوہرانظریہ اپناتا آیا ہے جس سے نقصان خود پاکستان کو ہورہا ہے۔ یہ بات بھی کسی سے چھپی نہیں ہے پاکستان سے لگی افغان سرحدیں آتنکیوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہیں جس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان ویسے ہی ایک ناکام ملک بن گیا ہے جو بدامنی کی گرفت میں آچکا ہے۔ حکومت کا فوج آئی ایس آئی، طالبان اور جہادی تنظیموں پر کنٹرول نہیں ہے۔ط آتنکی تنظیموں کی خودکش دستوں کے ذریعے آسان جگہوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی بہت خطرناک ہے اس لئے بھی ہمیں اپنے دیش کی خفیہ مشینری کو بہت مضبوط بنانے کی سخت ضرورت ہے۔ دہشت کے اس کھیل میں دہشت کی چنوتیاں خطرناک شکل اختیار کرتی جارہی ہیں۔ واگھہ دھماکہ اس کا ایک ٹریلر ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟