مودی ۔ شاہ دہلی میں جوڑ توڑ سے سرکار بنانے کے خلاف تھے!

دہلی اسمبلی چناؤ کو لیکر پچھلے کئی مہینے سے رکاوٹ اور سسپینس ختم ہوگیا۔ مرکزی حکومت نے دہلی اسمبلی کو بھنگ کرنے کی سفارش کربھی دی ہے۔ تازہ اطلاع کے مطابق اسمبلی صدر محترم نے بھنگ کردی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کیبنٹ نے یہ فیصلہ منگل کی شام دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کی اس رپورٹ کے بعد لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کوئی بڑی پارٹی سرکار بنانے کی خواہش مند نہیں ہے۔ اب صدر محترم کی مہر لگنے کے بعد اسمبلی بھنگ کردینے کانوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ پھر سے ہوں گے۔اسمبلی بھنگ ہوتے ہی تینوں اسمبلی سیٹوں کے ضمنی چناؤ کا عمل بھی منسوخ ہوگیا ہے۔ اگر یہ ہی فیصلہ پہلے آجاتا تو ممکن تھا جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر انتخابات کے ساتھ ہی دہلی اسمبلی کے چناؤ بھی ہوجاتے۔ دہلی کے شہریوں کونئی حکومت مل جاتی۔ اب قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ چناؤ جنوری یا فروری میں کرائے جاسکتے ہیں۔ دہلی میں 24گھنٹے کے اندر سرکار بنانے جیسے دعوؤں کے بعد آخر کار بھاجپا کے ممبران اسمبلی کو چناؤ میدان میں اترنے کا ہی فیصلہ لینا پڑا۔ زیادہ تر ممبر اسمبلی دہلی میں جوڑتوڑ سے سرکار بنانے کے حامی تھے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ایتوار کی دیر رات اس معاملے پر بھاجپا کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے صاف کہہ دیا ،دہلی میں چناؤ ہوں گے اور جوڑ توڑ کرکے سرکار بنانے کے وہ خلاف ہیں۔ امت شاہ نے تو دو دن پہلے ہی دہلی کے لیڈروں سے صاف کہہ دیا تھا کہ پارٹی سرکار بنائے گی تو بھرپور اکثریت کے ساتھ بنائے گی کیونکہ دہلی میں سیاسی صورتحال دوسری ریاستوں سے الگ ہے۔ دوسری طرف عام آدمی پارٹی کی حالت بھی مضحکہ خیز ہوگئی ہے۔ وہ پچھلے کچھ عرصے سے مانگ کررہی تھی چناؤ کرائے جانے چاہئیں۔ مگر اب پارٹی کے نیتاؤں کے ہوش اڑ گئے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کو پہلے ہی اسمبلی بھنگ کرنے کا فیصلہ کرنا چاہئے تھا اور بھاجپا کو اتنے دن تک گول مول باتیں نہیں کرنی چاہئے تھیں۔ مگر اسمبلی بھنگ کرنا یا نہ کرنا لیفٹیننٹ گورنر کے دائرہ اختیار میں ہے۔انہوں نے تقریباً 8 مہینے تک مختلف متبادل کی تلاش کرنے کے بعد پایا کے ریاست میں چناؤ کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں بچتا کیونکہ سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے بھاجپا نے دوسری بار حکومت بنانے سے لاچاری ظاہر کردی ہے اس لئے اب دوبارہ چناؤ کرانا ہی ایک واحد متبادل راستہ بچا ہے۔ مہاراشٹر ،ہریانہ میں جیت کے بعد بھاجپا بیحد گدگد ہے۔ سپریم کورٹ کے سخت تبصرے نے مرکزی سرکار پر دباؤ بنانے کا کام کیا۔ کیونکہ چناؤ کمیشن ضمنی چناؤ کا اعلان کردیا تھا اس لئے جلد فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوگئی تھی۔ امید کی جاتی ہے اس بار کے چناؤ میں جو پارٹی جیتے اسے واضح اکثریت ملے تب دہلی میں ٹھپ ترقیاتی کام شروع ہوسکیں گے۔ پنشن، راشن، بجلی پانی وغیرہ اشو پر منتخبہ سرکار بہتر فیصلہ کر سکے گی۔ مرکز میں متعلقہ بازاروں سے معاملوں کو منظور کرانے کیلئے ریاستی سرکار موثر قدم اٹھا پائے گی۔ کل ملاکر نئے چناؤ ہی سب سے بہتر متبادل تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟