نقلی سونا رکھ کر 33 کروڑ کا قرضہ لینے والے شاطر جعلساز!

دھن لکشمی بینک کی شکایت پر دہلی پولیس کی اقتصادیات ونگ نے ٹھگی کرنے والے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور15 سے زائد فی الحال پولیس کے ہاتھ نہیں لگ پائے۔ یہ سبھی ملزمان بینک سے 33 کروڑ روپے ٹھگنے کے معاملے میں شامل ہیں۔کرائم برانچ کے ڈی سی پی منگیشکر کا کہنا ہے کہ دھن لکشمی بینک کے افسر مرلی دھرن کی شکایت پر کرائم برانچ نے ملزم رام پرکاش ، وجے منچندہ، دشینت منچندہ، شتروگھن نائک اور رویندر کمار کو گرفتار کرلیاہے۔ ان کی گرفتاری سے دو معاملے سلجھ گئے ہیں۔ شکایت میں بتایا گیا ہے ان کا بینک دھن لکشمی سونے کے زیورات گروی رکھ کر لوگوں کو قرضے دیتا ہے۔ زیورات میں سونے کے وزن کو بینک کے افسر جانچنے کے بعد ہی رقم طے کرتے ہیں۔ بینک نے جب اپنے سطح پر جمع زیورات کی جانچ کرائی تو سومناتھ گوبل کے ذریعے رکھے گئے زیورات میں سونے کی مقدار نا کے برابر تھی۔ اس شکایت پرکرائم برانچ نے معاملہ درج کیا اور چھان بین شروع کردی۔ بینک کی طرف سے دوسری شکایت میں مرلی دھرن نے بتایا کہ وجے منچندہ اور ان کے 16 ساتھیوں نے بینک میں نقلی زیور رکھ کر 11 کروڑ روپے کا قرضہ لیا۔ جلد ہی ملزمان کی پہچان کرلی جائے گی۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سومناتھ گوبل اور وجے منچندہ سب سے پہلے سال2010ء میں بینک کے رابطے میں آئے تھے اور 2013ء میں سومناتھ گوبل نے اپنے14 ساتھیوں کے ساتھ77 بار سونا گروی رکھ کر21.60 کروڑ روپے کا قرضہ لیا۔ یہ لون قرولباغ ،کناٹ پلیس کی برانچ سے لیاگیا۔ ادھر وجے منچندہ نے اپنے 16 ساتھیوں سمیت نقلی سونا دے کر بینک سے الگ الگ 11 کروڑ روپے کا قرضہ لیا۔ ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے 12 فیصدی سالانہ سود پر بینک سے لون لیا۔ اس رقم کو بینک سے لیکر انہوں نے بازار میں کاروباریوں کو20 سے24 فیصدی سالانہ سود پر دے دیا۔ اس طرح سے اتنی بڑی رقم پر وہ 8 سے12 فیصدی سالانہ منافع کما رہے تھے تاکہ بینک کو کوئی شک نہ ہو اس لئے وہ بینک کو ماہانہ سود بھی وقت پر چکا رہے تھے۔ حالانکہ سونے کی جانچ پر ان کے ذریعے کی گئی جعلسازی سامنے آگئی اور پولیس کو دی گئی شکایت میں بینک کے حکام نے اپنے ہی ملازمین پر شبہ جتایا۔ شکایت میں بتایا گیا ہے کہ بغیر ان کی ملی بھگت کے اس طرح سے نقلی سونے کو گروی نہیں رکھا جاسکتا۔ایک طرف جہاں پولیس نے فی الحال اس معاملے میں کسی بھی بینک ملازم کو گرفتار نہیں کیا وہیں معاملے کو درج ہونے کے وقت سے بینک افسر درجن بھر سے زیادہ ملازمین کو معطل کر چکی ہے اور یہ ملازمین ان کی قرولباغ اور کناٹ پلیس کی برانچوں میں کام کرتے تھے۔دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سبھی ملزمان کم پڑھے لکھے ہیں۔ رام پرکاش 10 ویں پڑھا ہے، وجے منچندہ سرائے روہیلا میں رہتا ہے وہ بھی دسویں پاس ہے۔ اس کا بیٹا بھی اتنا ہی تعلیم یافتہ ہے۔ شتروگھن نائک نیتا جی نگر میں رہتا ہے وہ بھی اتنا ہی پڑھا ہے۔ راجندر کمار بدھ وہار میں رہتا ہے وہ بارہویں پاس ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ بیشک وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں لیکن جعلسازی میں ماہر ہیں تبھی تو نقلی سونا رکھ کر33 کروڑ روپے کا قرضہ لینے میں کامیاب ہوگئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟