دہلی میں دنگے بھڑکانے کی خطرناک سازش!

مشرقی دہلی کے ترلوکپوری علاقے میں دیوالی کے دن دو فرقوں کے درمیان پیدا ہوئی کشیدگی کے بادل اب آہستہ آہستہ چھٹنے لگے ہیں۔ کرفیو میں 12 گھنٹے کی ڈھیل دی گئی ہے لیکن محرم اور جاگرن ابھی بھی دہلی پولیس کے لئے چنوتی بنے ہوئے ہیں۔پولیس کو ان 6 لوگوں کی تلاش ہے جن پر دنگا بھڑکانے کے مقدمے درج ہیں اور فرار ہیں۔ علاقے میں ہوئی آتشزنی کے سبب ایتوار کودیر رات دفعہ144 لگا دی گئی تھی۔ اس روز ایک دوکان میں آگ لگانے کے بعد علاقے میں یہ دفعہ لگا کر پولیس نے حالات پر قابو پالیا۔ چھٹھ پوجا کے بعد پولیس اب محرم کے جلوس کی حفاظت کیلئے تیاری میں لگی ہے۔ لوگوں کو یہ بتانے کو کہا گیا ہے کہ وہ کس طرح منائیں گے تاکہ ٹھیک تیاریاں کی جاسکتیں۔ اسکول بند ہیں، جس کے سبب بچوں کی پڑھائی پر اثر پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نوکری پیشہ لوگ دفعہ144 کے سبب اپنے کام پر نہیں جا پارہے ہیں۔ علاقے میں ہوئے دنگے کے دوران پولیس 68 لوگوں اب تک گرفتار کر چکی ہے۔ ترلوکپوری میں پہلی بار منگلوار کو ڈرون جہاز کا استعمال کیا گیا۔جو علاقے پر نگرانی کررہا ہے۔ دیش میں پہلی بار دہلی پولیس نے دنگے کے دوران صبح ڈرون کیمرے سے علاقے کے 8 بلاکوں کا معائنہ کیا۔ اس کے بعد پولیس نے ان بلاکوں کے گھروں کی چھت پر رکھی ہوئیں سودا اور شراب کی بوتلیں اور چاقو برآمد کئے ہیں۔ ڈرون سے معائنے کا مقصد گھروں کی چھتوں پر چھپا کر رکھے گئے پتھر اینٹیں اور دیگر ہتھیار برآمد کرنا تھا۔ ترلوک پوری میں بلوے کی رپورٹنگ کے دوران منگلوار کی صبح ایک رپورٹر راجیش سروہا کی پٹائی کا معاملہ میں سامنے آیا۔ وویک وہار تھانے کے انچارج نے بتایا کہ راجیش کی پٹائی پولیس والوں نے اس لئے کی کہ وہ بلاک11 کے پاس موجود پولیس والوں کے منع کرنے کے باوجود اندر جانے کیلئے بضد تھا۔دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے متعلقہ پولیس افسر کے خلاف کاروائی کا یقین دلایا ہے۔ دہلی پولیس اس وقت ہائی الرٹ پر ہے۔ انٹیلی جنس بیورو کا کہنا ہے کہ محرم اور چناؤ سے پہلے دہلی کو دنگے کی آگ میں جھونکنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔ اس طرح کی خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر دہلی پولیس کو چوکس کیا گیا۔ انٹیلی جنس کی رپورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ترلوک پوری میں حالات بگڑنے کے بعد سوشل سائٹ کے ذریعے افواہ پھیلا کر باقی علاقوں میں دنگا بھڑکانے کی سازش رچی جارہی ہے۔ ان میں جمنا پار کا علاقہ خاص کر نشانے پر ہے۔ اس کے علاوہ خاص فرقے والے علاقوں میں فساد کرانے کی بھی سازش کی جاسکتی ہے۔افواہ پھیلانے والوں پر لگام لگانے کیلئے پولیس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ دنگوں کی سازش کچھ شرارتی عناصر کررہے ہیں۔ اندیشہ یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کو اکسانے میں انڈین مجاہدین سے رابطہ رکھنے والے عناصر ہو سکتے ہیں۔دہلی پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ علاقے میں پولیس مسلسل امن قائم کرنے کیلئے پوری نگرانی کررہی ہے۔ پولیس کے ساتھ ساتھ دہلی کے باشندوں کو بھی چوکنا رہنا ہوگا تاکہ شرارتی عناصر اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہوسکیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟