125 فٹ لمبی سرنگ کھود کر لاکروں سے سنسنی خیز چوری!

ہریانہ کے گوہانا میں 21 ویں صدی میں دنیا بھر میں چونکانے والی حالیہ ایک چوری ہوئی، جس میں چوروں نے ایک12 فٹ لمبی سرنگ بنا کر پنجاب نیشنل بینک کے سیف ڈیپازٹ لاکر روم میں گھس کر بینک کے لاکروں سے کروڑوں روپے کے زیورات اور نقدی چوری کرلی۔ جس خالی گھر کا استعمال چوروں نے سرنگ بنانے کیلئے کیا تھا اس کے مالک نے اپنے خلاف معاملہ درج ہونے کے فوراً بعد مبینہ طور سے زہریلی چیز کھا کر خودکشی کرلی۔ پولیس کے مطابق گوہانا میں اس کے گھر کے ذریعے پنجاب نیشنل بینک کے لاکر تک 125 فٹ لمبی سرنگ کھودی گئی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ارون سنگھ نے بتایا کہ گذشتہ27 اکتوبر کو گوہانا کے پنجاب نیشنل بینک سے نقب زنی کرکے 86 لاکروں کو توڑ کر کروڑوں روپے مالیت کے زیورات چوری کرلئے گئے تھے۔ پولیس نے 72 گھنٹے کے اندر ان سنسنی خیز چوری کے ملزمان میں سے دو کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ان دونوں ملزمان سریندر عرف کالا،بلراج عرف بلو کوگاؤں کی لٹھ سرحد سے گرفتار کیا گیا۔ دونوں ملزمان نے پوچھ تاچھ میں تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس واردات کو انجام دیاتھا۔ اس واردات کو انجام دینے کے لئے انہوں نے قریب ڈیڑھ ماہ پہلے بینک کے پیچھے خالی پڑے مکان کے اندر سے کرسی، کھرپا اور گیتی سے سرنگ کھودنے کا کام شروع کیا تھا اور ایک جیک کے ذریعے بینک کے فرش کو توڑا تھا۔ روہت رینج کے آئی جی اے۔ کے راؤ نے بتایا کہ ہم نے جمعرات کو تین لوگوں کو گرفتار کیا۔ یہ تینوں سونی پت ضلع کے کٹوال گاؤں کے باشندے ہیں۔ ہم نے ان سے قریب24 کلو گرام زیورات اور کچھ نقدی بھی برآمد کی ہے۔ پولیس کے مطابق قریب ڈیڑھ ماہ تک یومیہ چار پانچ گھنٹے کھدائی کر پانچ لوگوں نے سرنگ بنا کر اس واردات کو انجام دیاتھا۔ ملزم رات کے وقت چار پانچ گھنٹے کھدائی کیا کرتے تھے۔ ان میں سے ایک ملزم سرنگ کھودتا تھا تو دوسرا مٹی اٹھا کر تیسرے کو دیتا تھا اور یہاں سے تیسرا مٹی کو کٹوں میں بھرتا تھا اور چوتھا ملزم دوسرے کمرے میں جاکر ڈال آتا تھا۔ اور ایک دوسرا آس پاس نظر بنائے رکھتا تھا۔ ان چورتوں نے 125 فٹ لمبی اور 2.5 فٹ چوڑی سرنگ کھودی تھی۔ 27 اکتوبر کی صبح بینک کی برانچ کھلنے پر معاملہ سامنے آیا۔ بلیک منی کیلئے اب سوئس بینک سیف نہیں رہ گئے ہیں لیکن جس پراپرٹی پر آپ نے ٹیکس چکایا ہے وہ بھی بینک لاکر میں محفوظ نہیں ہے۔ ریزرو بینک کی گائڈ لائنس کہتی ہیں کہ لاکر میں رکھنے والے سامان کے لئے بینک ذمہ دار نہیں ہے۔ بینک کا کام صرف لاکر کو محفوظ رکھا ہے۔ اس معاملے میں بینکنگ کورڈ اینڈ اسٹینڈرڈ بورڈ آف انڈیا کے سی ای او نارائن راجہ نے بتایا کہ لاکر میں کیا سامان رکھا ہے، بینک کو اس کا پتہ نہیں ہوتا اس لئے بینک کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ لاکر میں رکھے سامان کا تو بیمہ نہیں ہوتا۔ اس معاملے میں قانون کنزیومر کے خلاف اور کسٹومر کو نہ صرف یہ ثابت کرنا ہوتا ہے لاکر کو لوٹا گیا ہے بلکہ اسے نقصان کے ثبوت بھی دینے پڑتے ہیں۔ گوہانا کییہ فلمی اسٹائل چوری سب کے لئے ایک سنسنی بن چکی ہے۔چور ضرور کسی فلم کو دیکھ کر اس حکمت عملی میں کامیاب ہوئے ہوں گے۔ اس طرح فلموں کا اثر پڑتا ہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟