مودی سرکارکے امکان سے افسر شاہی میں کھلبلی اور کچھ میں جوش!
مرکز میں مودی کی رہنمائی والی این ڈی اے سرکار بننے کے بڑھتے امکانات نے سینئر افسرکلاس میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک طبقے میں جہاں کھلبلی مچی ہوئی ہے وہیں دوسرے میں جوش کی لہر دوڑ رہی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں اس اعلی افسر کلاس کی جس میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اس میں افسر شاہ کیبنٹ سکریٹری ،پی ایم کے پرنسپل سکریٹری اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے عہدے کے لئے ناموں پرغور و خوض شروع ہوگیا ہے۔ مختلف وزارتوں میں سکریٹریوں میں بھی گھبراہٹ پیدا ہونے لگی ہے۔ نارتھ اور ساؤتھ بلاک میں بیٹھنے والے کئی سیکریٹریوں اور افسر شاہوں نے بھاجپا کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی اور نتن گڈ کری سے ملاقات کی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ مودی سرکار کی نظر ریزرو بینک کے گورنر کے عہدے پر بھی ہے۔ نئی حکومت کے ساتھ کام نہ کرنے کے خواہشمند کئی افسروں نے بیرونی ممالک میں پوسٹنگ کے لئے بھی جوڑ توڑ شروع کردی ہے۔ کیبنٹ سکریٹری کے لئے دیش کے سب سے سینئر افسرستانوبہوریا اورنیشنل سکیورٹی ایڈوئزر کے عہدے کے لئے دو سابق خارجہ سکریٹری کپل سبل اور شام سرن کے ناموں پر غوروخوض چل رہا ہے۔ اس عہدے کے لئے خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ سنجیو ترپاٹھی اور انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر اجیت ڈومال کے نام کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ ڈومال واجپئی حکومت میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر تھے۔ ذرائع کے مطابق مودی نے کبھی دہلی کی سیاست نہیں کی۔ لہٰذا افسروں میں نجی طور پر وہ کسی کو جانتے نہیں۔ اپنے چیف سکریٹری کے لئے وہ گجرات کے ان افسروں کو چننا چاہیں گے جن کے ساتھ ان کا پراناتعلق ہے۔ دوسری طرف دیش کی سکیورٹی ایجنسیوں میں مودی سر کار کے آنے کے امکان سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔سکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد نہ صرف ان کے خالی عہدوں کو بھردیا جائے گا بلکہ سالوں سے اٹکے فیصلے بھی تیزی سے عمل میں آئیں گے۔ سرحدوں کی سلامتی میں لگے آئی ٹی بی پی ،بی ایس ایف، ایس ایس بی کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف میں سینئر افسروں کی بھی خالی آسامیاں پڑی ہوئی ہیں۔ وہیں ممبئی حملے کے بعد تمام کوششوں کے باوجود خفیہ بیورو عملے کی بھاری کمی سے لڑ رہا ہے۔ انٹرنل سکیورٹی سے وابستہ ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ 2008 میں ممبئی حملے کے بعد سکیورٹی ایجنسیوں کو مضبوط کرنے کے بڑے بڑے وعدے کئے گئے تھے۔چدمبرم کے وزیر داخلہ رہنے کے بعد اس پر عمل کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن آہستہ آہستہ ان کوششوں نے بھی دم توڑدیا۔ حالت یہ ہے کہ پچھلے 9 مہینے سے وزارت داخلہ میں اسپیشل سکریٹری (انٹرنل سکیورٹی) کا عہدہ خالی ہے۔ سی آر پی ایف ، بی ایس ایف، آئی ٹی وی پی، ایس ایس بی میں بھی اسی طرح آئی جی ، اے ڈی جی سطح کے درجنوں عہدے خالی پڑے ہیں لیکن ان کے بھرنے کی کوئی کوشش یو پی اے سرکار نے نہیں کی۔وزیر اعظم منموہن سنگھ بار بار نکسلیوں کو انٹرنل سکیورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ بتاتے ہیں لیکن نکسلیوں کے علاقوں میں موبائل ٹاور لگانے کی وزارت داخلہ کی اسکیم تین سال سے فائلوں سے نکل کر زمین پر نہیں آئی۔ سینئر افسروں کی مانیں تو سیاسی لیڈر شپ کی کمزوری اور مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کمی اور قوت ارادی رہی ہے۔اب سب کو امید ہے کہ مودی سرکار نہ صرف اپنی قوت ارادی دکھائے گی اور حالات کو سنجیدگی سے سمجھے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں