56 روزہ چناوی جنون میںسبھی پارٹیوں نے اپنا سب کچھ جھونکا!



16 ویں لوک سبھا چناؤ کے لئے پانچ ہفتے سے زیادہ وقت تک9مرحلوں کے چناوں کے لئے کمپین زور شور کے ساتھ سنیچر کو ختم ہوگئی تھی۔ یہ 56دن تک چلی ووٹ کی رسہ کشی اور اقتدار کی چابی پانے کی خاطر ووٹروں کو اس مرتبہ سیاسی جنون شباب پر رہا۔ کئی نئی چیزیں دیکھنے کو ملی، تنازعات کی جھایاں پڑی اور کبھی نہ بھولنے والے واقعات کے لئے یہ عام چناؤ یاد رکھاجائے گا۔ یہ جنونی سفر 5اپریل سے شروع ہوا تھا۔ جو کمپین کی طرف سنیچر شام کو 6 بجے تھمنے کے بعد ختم ہوگیا۔ سبھی پارٹیوں کے لیڈر سکون لے سکیں گے۔ کیونکہ اب نہ تو دھوپ میں ووٹ مانگنے کی اپیل کرنی ہوگی اور نہ کوئی ریلی اور نہ کوئی روڈ شو۔کئی معنوں میں یہ چناؤ تاریخی ثابت ہوگا۔ چوراہے پر کھڑی ہندوستان کی سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ آسکتا ہے۔ ویسے تو صحیح نتیجہ 16 مئی کوآئیں گے لیکن اگر شیئر بازار پر یقین کیا جائے تو این ڈی اے اقتدار میں آرہا ہے۔ ہندوستانی شیئر بازاروں نے جمعہ کے روز سارے ریکارڈ توڑ ڈالیں بازار صبح سستی کے ساتھ اور فلیٹ کھلے لیکن اس کے بعد اس نے شاندارپڑھت دکھائی۔ خبر تو یہ آئی کہ بازار کو 12مئی کے ایگزٹ پول کی آہٹ مل گئی یہ پول کرنے والی ایجنسیوں نے اپنے ڈیٹا لیک کردیئے۔ ان کے مطابق مرکز میں نریندر مودی کی قیادت میں سرکار بنتی دکھائی دے رہی ہیں یہ وجہ تھی تمام کمزوریوں کے باوجود بازار میں غیرمتوقع اچھال دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اور سیبی کے انڈیکس نے 650نمبروں کی چھلانگ لگائی جب کہ این ایس ای کا لفٹ بھی 198.95 نمبروں کے ساتھ اچھال کے بعد نئی بلندی پر پہنچ گیا۔ یہ چناؤ اب تک کے سب سے خرچیلے چناؤ رہے ایک اندازہ کے مطابق صرف مہم میں تیس ہزار کروڑ روپے خرچ ہوگئے اس کے پیچھے کئی وجوہات ہے میں اس کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار چناؤ کمیشن کو مانتا ہو ۔ چھ ہفتے میں ہوئے چناؤ خرچ میں اضافہ ہوناہی تھا اگر یہ چناؤ ایک ماہ میں کرا دیئے جاتے تو ایک تہائی خرچ کم ہوجاتا۔ بھارت کی آبادی اتنی بڑھ گئی ہے کہ سبھی امیدوار عوامی رابطے کرنے پر مجبور ہے اس لئے ٹی وی جیسے ذرائع ا بلاغ کو ترجیح دی گئی جس میں ایک ہی بار زیادہ سے زیادہ لوگوں تک چناؤ مہم ہوسکے اس بار نہ تو ہمیں پوسٹر نظر آئے اورنہ ہی پینر ایک آدھ ہورڈنگ ضرور دکھائی پڑی۔ مہنگائی کی وجہ سے دس سال پہلے جس آئٹم پر ہزار روپے خرچ ہوتے تھے اب دس ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ہیلی کاپٹروں اور گاڑیوں اور ورکروں پر بھی اسی حساب سے خرچہ بڑھا ہے۔ نریندرمودی نے پہلی بار تھری ڈی تکنیک کااستعمال کیاہے سونیاگاندھی نے تمام نیوز چینلوں پر ایک ہی وقت پر اشتہار دے کر دیش کو خطاب کیا اس بار بی جے پی کی جانب سے نریندر مودی نے ون مین شو کیا۔ ستمبر سے ہی انہوں نے اپنی چناؤی کمپین کاآغاز کردیاتھا جب تک باقی میدان میں آتے وہ فل فارم آچکے تھے اس میرتھن کمپن میں مودی نے 25ریاستوں میں 3لاکھ کلو میٹر سے زیادہ گھوم کر ریلیوں سے خطاب کیا اور 350 تھری ڈی ریلیاں ، 4827 پبلک پروگرام اور 4ہزار چائے پروگرام میں شامل ہوئے۔ یہ ایک نیا باب چناؤ کو دیکھنے کو ملا۔ وہ تھا سوشل میڈیا۔ بھارت میں جاری عام چناؤ میں سوشل میڈیا سیکٹر میں 3 فیس بک ،ٹوئٹر اور گوگل میں اہم رول نبھایا سیاسی پارٹیاں اور میڈیا کے ذریعے تو اپنی بات پہنچا رہے تھے وہی اپنا پیغام بھی ٹیلی کاسٹ کرنے کے لئے ان سوشل سائیڈ پر وہ ایک دوسرے کے ساتھ بھی مقابلے میں رہے حالانکہ ان کا چناؤ پر پڑنے والا اثر بھی صحیح آئیڈیا تو 16مئی کو نتیجہ آنے کے بعد ہی لگ سکے گا چناؤ کمپن کا گرتا معیار کافی تشویش چھوڑ گیا ہے سیاست میں اخلاقیاتی ساری حدود ٹوٹی اور ذاتی اور پبلک میں چناوی مدعے بنے مودی کی بیوی سے لے کر راہل پرینکا تک نجی معاملے اٹھے۔ دگوجے سنگھ کی ذاتی زندگی بھی پبلک میں چھائی رہی اب تک چناؤ کمپن میں بھی تاریخ بنی کہ عموماً بڑے لیڈر بھی ایک دوسرے کے خلاف امیدوار اتارتے تھے اورنہ ہی ان کے گڑ میں چناؤ پرچار کے لئے زیادہ نہیں جاتے تھے لیکن اس مرتبہ سیاسی دنگل میں یہ سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے راہل کے گڑھ میں مودی برسے۔مودی کے گڑھ میں راہل برسے۔ دونوں کے گڑھ میں اس چناؤ میں عام آدمی پارٹی ایک مضبوط سیاسی پارٹی کی شکل میں ابھر کر سامنے آئی۔ وسائل کی کمی کے ساتھ پارٹی کے امیدواروں نے جم کر لڑائی اور ٹکر دی۔ اس چناؤ میں زبان کا اتنا گھٹیا طریقے سے استعمال ہوا کیا بتائیں کوئی تو مودی کی بوٹی بوٹی کررہا تھا۔ تو کوئی مودی کی مخالفت کرنے والوں کو پاکستان بھیج رہاتھا۔ کوئی کہتا تھا کہ راہل گاندھی دلتوں کے گھر میں جا کر ہنی مون بناتے ہیں اور تو کوئی کتے کے بچے سے لقب سے نوازتا رہا۔ اس چناؤمیں ریئل ٹائم کوریج کا نیادور دیکھنے کو ملا۔ پہلے لوگ اپنے شہروں میں بڑے لیڈروں کی ریلیوں میں تقریریں سننے کے لئے جایا کرتے تھے لیکن اس بار ریلیوں کے کوریج سے حالات بدلیں اور ریئل ٹائم کوریج نے ان ریلیوں کا حساب کتاب بدلا۔ اور نیتاؤں نے بھی اس کااستعمال اسی طرح کیا ایگزٹ پول کا ٹیلی کاسٹ ہوگا اس بارے میں جمعہ کو کنفوزن ضرور ہوگیا تھا چناؤ کمیشن ایم ایس برما نے کہا کہ ایگزٹ پول 16مئی سے پہلے ٹیلی کاسٹ نہیں ہوسکتے جب کہ اس دن گنتی ہوگی۔ قاعدے کے مطابق چناؤ کے تمام مرحلے کے ختم ہونے کے بعد یہ ایگزٹ پول دکھائی جاسکتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر کچھ دیر کے لئے الجھن ضرور کھڑی ہوئی۔ بعد میں چیف الیکشن کمیشن وی ایس سمپت نے ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاعدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور پہلے کی طرح 12مئی کو آخری مرحلہ ختم ہونے کے بعد شام 5 بج کر 30 منٹ کے بعد کبھی بھی ٹیلی کاسٹ ہوسکتا ہے۔ کئی معنوں میں یہ چناؤ تاریخی بھی رہا ہے۔ موصولہ اشاروں سے نئی سرکار ممکن ہے اور دیش کو ایک نئی سمت ملے گی چناؤ کمیشن مسلسل سیاسی پارٹیوں کے نشانے پر رہا ہے ریلیوں میں چناؤ کمیشن کے ساتھ مخالف کی طرح برتاؤ کیاگیا ہے ممتا بنرجی، جے للیتا نے جہاں چناؤ کمیشن کی طاقت کو چنوتی دی وہی نریندر مودی نے اس کی غیر جانب داری پر سوال اٹھائے۔ کل ملا کر دیش کا یہ سب سے بڑا پروو امن کے ساتھ گزر گیا ہے اس کے لئے چناؤ کمیشن و سیکورٹی فورسیز مبارک باد کی ضرورت مستحق ہے۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟