ایگزٹ پول 2014: اب کی بار مودی سرکار

16 ویں لوک سبھا کیلئے چناؤ ختم ہوگیا ہے، ایگزٹ پول بھی آگئے ہیں۔ جیسی امید تھی ایگزٹ پول ویسی پوزیشن دکھا رہے ہیں۔ بی جے پی۔ این ڈی اے کو کم سے کم249 (ٹائمس ناؤ) اور سب سے زیادہ نیوز 24،ٹوڈے، چانکیے(340) دکھا رہے ہیں۔ انڈیا ٹو ڈے+ سی آئی سی آر او261-283 ،اے بی پی + نیلسن 272، سی این این ۔آئی بی این+ سی ایس ڈی ایس 270-282 ، انڈیا ٹی وی+ سی ووٹر289 ۔ ہم ان ایگزٹ پول کی پختگی کے تنازعے میں نہ پڑتے ہوئے یہ کہنا چاہیں گے کہ ایسا لگتا ہے اگلی سرکار مودی کی سرکار بننے جارہی ہے۔ نمبروں کا کھیل16 مئی کو صاف ہوجائے گا۔ یہ چناؤ کچھ باتوں کے لئے یاد رکھا جائے گا۔ تاریخ میں سب سے زیادہ مرحلوں میں ہوئے اس چناؤ میں مجھ سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ اس میں نہ تو ذات پرستی چلی اور نہ ہی دبنگی۔ پورے چناؤ کا ایک ہی اشو تھا نریندر مودی یا ’آپ‘۔ نریندر مودی کو اقتدار میں لانے کے لئے لڑ رہے تھے یا انہیں روکنے کے لئے۔ عوام نے مودی کی کھل کر حمایت کی۔ کئی جگہوں پر تو ووٹروں کو یہ تک پتہ نہیں تھا کہ وہ جس امیدوار کو ووٹ دے کر آئے ہیں اس کا نام کیا ہے؟ جب ان سے پوچھا گیا تو یہ ہی کہا کہ ہم نے مودی کو ووٹ دیا ہے۔ کمل پر بٹن دبایا یہ کہنے میں کسی کو قباحت نہیں ہے کہ نریندر مودی نے اپنے کندھوں پر بھاجپا کی پوری مہم چلائی۔ پورے چناؤ کاذمہ مودی پر تھا ورنہ کشمیر سے کنیا کماری تک علاقائی پارٹیوں کے لئے بھی وہی اشو نہ بنتے۔ مودی پورے چناؤ میں حاوی رہے۔ اپنی حریف پارٹیوں کے دل و دماغ پر بھی اور حمایتیوں کے جذبے پر بھی۔ ورنہ کوئی وجہ نہیں تھی کہ روایتی طور سے بھاجپا کے لئے کمزور رہے مغربی بنگال میں بھی ممتا بنرجی کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں کوجم کر سب سے زیادہ تلخ حملہ بھاجپا اور مودی پر کرتی رہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے چناؤ میں اس بار اپنے نئے پردھان راہل گاندھی پر ہی پورا داؤ لگادیا۔ کمپین میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کا بہت محدود رول رہا۔ انہوں نے کچھ ریلیوں کو ہی خطاب کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بھی کئی جگہ ریلیاں کیں لیکن ان کی سرگرمی پچھلے چناؤ کی بہ نسبت کم رہی۔ پارٹی مہم کی ایک خاص خوبی یہ ضرور رہی کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صاحبزادے پرینکا واڈرا امیٹھی اور رائے بریلی حلقوں تک محدود رہنے کے باوجود دیش بھر میں اپنی چھاپ چھوڑ گئیں۔چناوی مہم کی پوری ذمہ داری اپنے کندھوں پر لیتے ہوئے راہل گاندھی نے دیش کے مختلف حصوں میں 100 سے زیادہ ریلیاں اور 7 روڈ شو کئے جن میں لوگوں کی کافی سانجھے داری بھی دکھائی دی۔ ویسے کانگریس کا تو پرانا جھگڑا ہے جیتی تو راہل جیتیں گے اور ہاری تو کانگریس پارٹی ہاری۔’ بڑے بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے‘ میں بات کررہا ہوں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی۔ سنا ہے وہ آج کل روزانہ 30 سے35 فائلیں نمٹا رہے ہیں۔ ان کی سرکاری رہائش گاہ 7 ریس کورس روڈ سے نئے بنگلے میں سامان پہنچایا جارہا ہے۔ 16 مئی کے بعد ان کا نیا بنگلہ3 موتی لال نہرو مارگ ہوگا۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کو تاریخ ان کے غیر ملکی دوروں اور بے بسی کے لئے یاد رکھے گی۔ ان کی میعاد میں گھوٹالوں نے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ مہنگائی بالا سطح پر پہنچی، بے روزگاری ، لاچاری بڑھی ہے۔ 81 سالہ منموہن سنگھ اور ان کے تمام وزرا اپنے اپنے دفتروں کو خالی کررہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟