اگر سنگل نمبر پر سمٹ گئے کیجریوال تومستقبل کیا ہوگا؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی مستقبل ادھر میں لٹک گیا ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں جس طرح کرشماتی جیت درج کر کیجریوال اینڈ کمپنی نے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی تھی اس سے لوک سبھا چناؤ میں بھی ان سے امیدیں بڑھ گئی تھیں۔ تمام چناؤ جائزوں میں عام آدمی پارٹی کو زیادہ سے زیادہ ووٹ کاٹنے والی پارٹی کا نتیجہ اخذ کیا ہے۔ باقی تو 16 مئی کو ہی پتہ چلے گا لیکن اگر ان چناوی سرووں کی بات کی جائے تو عام آدمی پارٹی سنگل نمبر تک سمٹ سکتی ہے۔ کمار وشواس نے کل ٹی وی پر ایک انٹرویومیں کہا کہ ہم سے کئی غلطیاں ہوئی ہیں۔ ہمیں اتنی جلدی میں دہلی سرکار چھوڑنی نہیں چاہئے تھی۔ جس طریقے سے ہم نے سرکار بنانے میں چھ سات دن لئے تھے، سبھی سے صلاح مشورہ لیا تھا اسی طرح سے ہمیں دہلی سرکار چھوڑنے پر بھی لوگوں کی رائے جاننی چاہئے تھی۔ ایک طرف جو بات کمار وشواس نے کہی وہ یہ تھی کہ ہمیں اتنی زیادہ سیٹوں پر چناؤ نہیں لڑنا چاہئے تھا۔ زیادہ سے زیادہ50 سیٹوں پر چناؤ لڑتے۔ قابل ذکر ہے عام آدمی پارٹی نے تو بھاجپا اور کانگریس سے بھی زیادہ امیدوار کھڑے کر دئے ہیں۔ انگریزی میں جیسے کہا جاتا ہے ’پارٹی اسپریڈ ٹو تھم‘ نتیجہ یہ ہوا کہ اکا دکا سیٹوں کو چھوڑ کر باقی سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی بنیادی سہولیت بھی انہیں نہیں مل پائی۔ اب عام آدمی پارٹی کے نیتا کہتے ہیں کہ ہمیں چھ فیصدی ووٹ مل جائیں تاکہ ہم قومی پارٹی کا درجہ پا جائیں۔ ویسے یہ بھی کم کارنامہ نہیں ہوگا اگر ڈیڑھ سال میں عام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ مل جاتا ہے تو یہ بھی ایک کارنامہ ہی مانا جائے گا۔ دوسری طرف اگر مرکز میں مودی حکومت بنتی ہے تو عام آدمی پارٹی کے سامنے چوطرفہ چیلنج ہوگا۔ دہلی میں جلد اسمبلی چناؤ کو لیکر عام آدمی پارٹی کو نئے سرے سے حکمت عملی بنانی ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر بھاجپا کی جانب سے جوڑ توڑ کر سرکار بنانے کی کوشش کی گئی تو ’آپ‘ کا کنبہ بکھر سکتا ہے۔ ویسے بھی پارٹی کے اندر بغاوت کی آوازیں سننے کو مل رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے بانی ممبر اور قومی کونسل کے نمائندے اشونی اپادھیائے اور 2400 ان لوگوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے اور اشونی روز کیجریوال سے تلخ سوال کررہے ہیں جن کا آج تک کیجریوال نے کوئی جواب نہیں دیا۔ قومی پس منظر میں بیشک ان سوالوں کی اتنی اہمیت نہ ہو لیکن چناؤ نتائج آنے کے بعد کبھی نہ کبھی تو کیجریوال کو ان سوالوں کا جواب دینا ہی ہوگا۔ کمار وشواس اور اروند کیجریوال کے درمیان اختلافات کی خبر آرہی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر عام آدمی پارٹی کی کارکردگی اچھی نہیں رہتی تو کمار وشواس کیجریوال کے قیادت کو بھی چیلنج کرسکتے ہیں۔ پہلی بار ہی 434 سیٹوں پر امیدوار اتار کر سرخیوں میں آئی عام آدمی پارٹی کی چناؤ مہم وارانسی اور امیٹھی تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال ابتدائی دور میں گجرات ، مہاراشٹر، ہریانہ، پنجاب او ر دہلی میں ہی روڈ شو کر پائے اس کے بعد وہ وارانسی تک سمٹکر رہ گئے۔ ’آپ‘ کے سینئر لیڈر منیش سسودیہ، سنجے سنگھ،گوپال رائے بھی کیجریوال کے ارد گرد رہے۔ کسی بڑے نیتا نے دوسرے پارلیمانی حلقے میں زور شور سے چناؤ کمپین نہیں کی۔ یہاں تک کہ سبھی ’آپ‘ کے ایم ایل اے وارانسی کے اکھاڑے میں کود گئے۔چناؤ میں مالی طور سے بھی کسی بھی امیدوار کی مدد نہیں کی گئی ایسے میں تمام امیدواروں نے ووٹنگ سے پہلے ہی ہتھیار ڈال دئے۔ اگر مرکز میں مودی کی سرکار بنتی ہے تو بھاجپا میں دوگنا جوش پیدا ہونا فطری ہے۔ اس بات کا اندیشہ عام آدمی پارٹی کو بھی ہے۔ جوڑ توڑ میں ماہر بھاجپا کے ایک ممبر اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عام آدمی پارٹی کے آدھا درجن ایم ایل اے بھاجپا کے اس ممبر اسمبلی کے رابطے میں ہیں۔ ویسے 16 تاریخ کو چناؤ نتیجے آنے کے بعد بھی پارٹی اپنے ممبران اسمبلی کو چناؤ کے لئے تیار کرے گی اس لئے بہت کچھ منحصرکرتا ہے 16 مئی کو آنے والے چناؤ نتائج پر ۔ کیجریوال اینڈ کمپنی کا مستقبل ان پر ٹکا ہوا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟