شاہویز ایک چھوٹے ملک کے بڑے لیڈر تھے

دو سال تک جدوجہد کرنے کے بعد وینوزویلا کے صدر ہوچنگو شاہویز آخر کار کینسر سے اپنی جنگ ہار گئے۔ سیاسی تعطل کے درمیان شاہویز وینوزویلا کو اکیلا چھوڑ گئے۔ منگلوار کو ہندوستانی وقت صبح میں 58 سالہ شاہویز نے اپنی آخری سانس لی۔ ان کے انتقال سے تیل سے مالا مال لاطینی امریکی دیش وینوزویلا نے اپنا مقبولہ کرشمائی لیڈر کھودیا اور دیش ایک بار پھر غیر یقینی کے بھنور میں پھنس گیا ہے۔ ہوچنگو شاہویز کا انتقال پورے جنوبی امریکہ کے لئے غم پہنچانے والا ہے۔ دنیا بھر میں ان لوگوں کے لئے حیرت میں بھی ڈالنے والا ہے جو امریکی سامراج واد کے خلاف ان کی لڑائی کو تعجب کی نظر سے دیکھ رہے تھے۔ نظریاتی عہد کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ کینسر کے علاج کے لئے انہوں نے ترقی پذیر ملکوں کی بجائے کیوبا کے ہسپتال کو چنا۔شاہویز یقینی طور پر تقریباً3 کروڑ کی آبادی والے ملک کے ایسے بڑے نیتا تھے ۔ ان کی قیادت میں وینوزویلا نے دنیا کو دکھایا کہ متبادل کا مطلب اپنی صلاحیتوں کی ایجاد اور ہمت کے ساتھ ان کی تکمیل کرنا ہے۔ شاہویز کی سیاسی وراثت متنازعہ رہی لیکن اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان کے عہد میں غریبوں کی حالت بہتر ہوئی اور سماجی ڈھانچہ درست ہوا اور قومی وسائل کا عوام کی بہبود کے لئے استعمال ہوا۔ 1997 ء میں وینوزویلا کے وسیع تیل ذخائر کی لوٹ مچی تھی لیکن 1998ء میں شاہویز کے اقتدار میں آتے ہی لوٹ مار ختم ہوگئی۔ دنیا کی کل تیل کھپت کا پانچواں حصہ اکیلے وینوزویلا میں پیدا ہوتا ہے اور شاہویز اپنے دیش کی اس طاقت اور اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ انہوں نے مغربی ملکوں کی کئی بڑی تیل کمپنیوں کو پہلے سے زیادہ رائلٹی دینے پرمجبور کیا اور اپنے دیش کے تمام لوگوں کا دل جیت لیا۔ شاہویز اور امریکہ کی کبھی نہیں بنی۔ وہ ہمیشہ الزام لگاتے رہے کہ واشنگٹن ان کے قتل کی سازش تیار کررہا ہے۔ روس کے بڑے اپوزیشن لیڈر گینادی فگنوف نے تو یہاں تک کہا کہ شاہویز کو کینسر ہونے کے پیچھے امریکہ کا ہی ہاتھ ہوسکتا ہے۔ روس کی دوسری سب سے بڑی پارٹی روسی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل گینوف نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ امریکی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والے 10 لاطینی امریکی ملکوں کے لیڈر ایک ایک کرکے ایک ہی بیماری سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا میرے نظریئے میں یہ اتفاق نہیں ہے اور اس کی عالمی سطح پر جانچ ہونی چاہئے۔شاہویز کی موت بھارت کے لئے بڑا جھٹکا ہے۔ بھارتی تیل کمپنیاں او این جی سی( ودیش لمیٹڈ) آئل انڈیا اور انڈین آئل نے وینوزویلا کے تیل سیکٹروں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ریلائنس انڈسٹریز نے بھی اکتوبر میں وینوزویلا کے سرکاری سیکٹر کی تیل کمپنی پی ڈی بی ایس اے کے ساتھ معاہدے کئے ہیں۔ عام طور پر دئے گئے شاہویز کے کچھ بیان بھلے ہی تلخ رہے ہوں لیکن امریکی فینز کے سامنے انہیں ایک موثر مخالف کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ بین الاقوامی منظر پر انہوں نے اصلاح پسند سرمایہ کاری کو جس طرح کھلی چنوتی دی اور اصولی طور پر بھی جن پالیسیوں پر کامیاب عمل کرکے دکھایا ہے وہ بھروسے اور متبادل کی سیاست کی ایک نئی مثال ہے۔ شاہویز کا جانا وینوزویلا کے لئے نہ صرف نقصان ہے بلکہ پوری دنیا نے ایک مہان ثبوت کھو دیا ہے۔ شاہویز اپنی وراثت ادھوری اور غیر محفوظ چھوڑ کر دنیا سے چلے گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!