یوپی اے سرکار اور کانگریس کو دوہرا جھٹکا

کرپشن کے اشو پر یوپی اے سرکار کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں کانگریس قیادت والی سرکار کو دوہرے جھٹکے لگے ہیں۔ ایک طرف تو سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کر بتایا کوئلہ کھدائی الاٹمنٹ میں گڑبڑیاں ہوئی ہیں۔ وہیں کانگریس صدر سونیا گاندھی کے دامادرابرٹ واڈرا کے ذریعے زمین سودے پر بھاجپا نے پارلیمنٹ میں سیدھا نشانہ بنایا۔ سی بی آئی نے یوپی اے سرکار کے ذریعے کوئلہ کان الاٹمنٹ میں قاعدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ اس اشو کو لیکر سی بی آئی اور مرکزی سرکار آپس میں ہی الجھ گئی ہیں۔ سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2006 ء سے9 کے دوران کمپنیوں کے بیک گراؤنڈ کی جانچ پڑتال کے بغیر کوئلہ الاٹمنٹ کئے گئے جبکہ ان کمپنیوں کی جانب سے اپنے بارے میں مبینہ طور سے غلط حقائق پیش کئے گئے۔ عدالت تو پہلے ہی کوئلہ الاٹمنٹ کے اختیار پر سوال اٹھا چکی ہے۔ 24 جنوری کو کورٹ نے سرکار سے کہا تھا کہ اس الاٹمنٹ میں مفصل قانونی صفائی پیش کرنی ہوگی کیونکہ موجودہ قانون محض ریاستوں کو اس الاٹمنٹ کا اختیار دیتا ہے۔ جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی والی تین نفری ڈویژن بنچ نے کہا کہ اگر مرکزی سرکر نے کوئلہ الاٹمنٹ کے عرضی گذاروں کے ساتھ طے عمل کی تعمیل نہیں کی تو پوری الاٹمنٹ منسوخ ہوگی۔ سرکار کی فضیحت بڑھاتے ہوئے عدالت نے سی بی آئی کو یہ سخت ہدایت بھی دے دی کہ وہ اپنی جانچ سے وابستہ معلومات سیاسی لیڈر شپ یعنی سرکار سے شیئر نہ کرے۔ ٹوجی کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب سپریم کورٹ میں مرکزی سرکار کی ساکھ پر سوال اٹھا ہے۔ سپریم کورٹ کی سفارشوں کے بعد مرکزی سرکار کی مشکل اس لئے اور بڑھ گئی ہے کیونکہ جس وقت کوئلہ الاٹمنٹ ہوا تھا تو کوئلہ وزارت کے انچارج خود وزیر اعظم منموہن سنگھ ہوا کرتے تھے۔ کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) نے اپنی رپورٹ میں کوئلہ الاٹمنٹ میں منمانی کا الزام لگانے کے ساتھ 1 لاکھ86 ہزارکروڑ روپے کے محصول کا نقصان کی بات کہی تھی اب تو سی بی آئی بھی یہ کہہ رہی ہے۔ دوسری طرف کانگریس صدر سونیاگاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا سے مبینہ طور سے جڑے زمین سودے کو لیکر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ ہوا۔ لوک سبھا میں بھاجپا لیڈرکے ہاتھوں کے تختیوں کے ساتھ ویل میں پہنچ گئے جس پر لکھا تھا ’’وزیر خزانہ ، داماد کا فارمولہ اپنائیے گھر بیٹھے کمائیے اور گھٹا گھٹائیے‘‘ بھاجپا نے دونوں ایوانوں میں واڈرا کے ذریعے زمین سودے میں گھپلے پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور وقفہ سوالات منسوخ کرنے کے لئے نوٹس دیا۔ یہ نوٹس ان رپورٹوں کی بنیادپر تھے جن میں کہا گیا تھا کہ راجستھان کے بکا نیر میں رابرٹ واڈرا نے اجازت سے زیادہ زمین خرید کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ دوسرے یہ کہ جب واڈرا زمین کی کاروبار کے معاملے میں الزامات میں گھرے ہوئے ہیں اس سے پہلے واڈرا کوہریانہ میں زمین خرید کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑا کیاگیا۔ اس بار راجستھان کے بیکار ضلع کی46 ایکڑ زمین کو لیکر ہنگامہ ہورہا تھا۔ کانگریس کی جانب سے صفائی پیش کرتے ہوئے ترجمان رینوکا چودھری نے کہا یہ اگر زمین سودا ریاستی سرکاروں کا معاملہ ہے جن کے بارے میں اور ریاستوں کی جانچ ایجنسیاں دیکھیں گی۔ وہ رابرٹ واڈرا نیتا نہیں ایک سماجی شخصیت ہیں اس لئے پارلیمنٹ ان پر بحث کیوں کرے؟ نجی شخص پر بحث کراکر نئے رواج کی بنیاد نہیں ڈالنا چاہتے۔ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس چل رہا ہے اپوزیشن دونوں معاملوں کو اچھالے گا اور سرکار کی مشکلیں اور بڑھیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!