کجریوال کے الزامات کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے!


انڈیا اگینسٹ کرپشن کے لیڈر اروند کجریوال نے بدھوار کو بھی الزامات کی مزائلیں داغیں۔ اس بار ان کے نشانے پر دیش کے سب سے بڑے صنعت کار مکیش امبانی تھے۔کجریوال نے اس مرتبہ نئی بوتل میں پرانی شراب کے انداز میں کوئی نیا خلاصہ تو نہیں کیا لیکن ہاں اس بار انہوں نے ایسا اشو ضرور اٹھایا ہے جو جانتے تو سب ہیں لیکن بولتا کوئی نہیں۔ امبانی کے ساتھ ساتھ کجریوال نے اس بار وزیر اعظم، صدر اور بھاجپا کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ الزام لگایا کہ مرکز میں چاہے سرکار کانگریس کی قیادت والی ہو یا بھاجپا کی یہ سب بڑے صنعتی گھرانوں کے اشاروں پر ہی چلتی ہیں۔ بدھوار کو اروند کجریوال اور ان کے ساتھی پرشانت بھوشن نے دعوی کیا ہے کہ مکیش امبانی کی ریلائنس گروپ یوپی اے سرکار میں کئی بڑے سیاسی فیصلوں کو اثر انداز کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ کئی وزارتوں میں وزیر اسی صنعتی گروپ کی مرضی سے بنائے جاتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر انہوں نے صنعتی لابسٹ نیرا راڈیا کے دو آڈیو کلپ بھی جاری کئے۔ کجریوال نے وزیراعظم پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ دیش منموہن سنگھ نہیں بلکہ مکیش امبانی چلا رہے ہیں۔ انہوں نے صدر جمہوریہ اور سابق وزیر خزانہ پرنب مکھرجی پر بھی الزام جڑ دئے۔ ان کا کہنا تھا جب وہ کے جی بیسن میں گیس الاٹمنٹ معاملے میں وزارتی گروپ کے چیئرمین تھے تو انہوں نے امبانی کے ساتھ جانبدارانہ رویہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ پرنب مکھرجی نے سرکاری کمپنی این ٹی پی سی کو ریلائنس کی گیس 14 ڈالر میں خریدنے کے لئے مجبور کیا جبکہ یہ معاہدہ14 سال تک کمپنی کو سوا دو ڈالر میں گیس بیچے گی۔ ریلائنس کی اس منمانی سے دیش کو5 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ کرپشن کے اشو پرمحاذ آرا کانگریس پارٹی کو تھوڑی راحت دیتے ہوئے اروند کجریوال نے بھاجپا کوبھی اپنی زد میں لے لیا اور دو آڈیو ٹیپ کی کلپ جاری کی۔ ان میں لابسٹ نیرا راڈیا اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے داماد رنجن بھٹاچاریہ کی بات چیت کے کچھ حصے ٹیپ ہیں۔ اروند کجریوال کے الزامات کا اتنا اثر تو ضرور ہوا ہے کہ عام جنتا کے سامنے دونوں کانگریس اور بھاجپاداغ دار ثابت ہوئی ہیں۔ نتن گڈکری اور رنجن بھٹاچاریہ دونوں اشوز سے بھاجپا کی کرکری ہوئی ہے۔ کچھ وقت پہلے تک کرپشن پر کانگریس کو گھیر رہی بھاجپا کی حالت اس لئے بھی ڈگمگا گئی ہے کیونکہ خود ان کے صدر نتن گڈکری ویسے ہی الزامات کی زد میں آگئے ہیں جیسے الزامات کاسامنا کانگریس کے نیتا کررہے ہیں۔ بھاجپا نے رہی سہی کثر گڈکری کے بچاؤ میں پوری کردی۔ اس وجہ سے سونیا کو یہ کہنے کا موقعہ ملا کہ بھاجپا کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ کانگریس پارٹی کے خلاف ہے۔ رہی بات مکیش امبانی اور اروند کجریوال کی تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کا مرکزی سرکاروں پر خاص دبدبہ رہا ہے۔ اکیلے ریلائنس ہی نہیں تمام صنعتی گھرانوں کی یوپی اے سرکار کے وز را سے قربت ہے۔ یہ سبھی جانتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ منموہن سرکار عام آدمی کے مفادات سے زیادہ ترجیح صنعت کاروں کو دیتی ہے۔ اروند کجریوال ایک الزام کی جھڑی لگنے سے خود بھی ایک طرح سے متنازعہ شخص بنتے جارہے ہیں یہ ایک ساتھ اتنے مورچے کھول رہے ہیں کہ جنتا الجھن کا شکار ہورہی ہے۔ آخر یہ چاہتے کیا ہیں؟ انا ہزارے نے تو کہہ بھی دیا ہے کہ اروند کجریوال سیاسی خواہشات رکھتے ہیں اور اسی سمت میں وہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ آئے دن نئے نئے الزام لگانے سے کجریوال کی خود کی شخصیت پر سوالیہ نشان لگتا جارہا ہے۔ ہماری رائے میں اب انہیں نئے الزام لگانے سے بچنا چاہئے۔ جتنے الزام وہ لگا چکے ہیں ا نہیں ہی آگے بڑھائیں یہ ان کے لئے بہتر ہوگا اور بھارت کی عوام کے لئے بھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟