راجیو گاندھی قتل کا وہ اصلی ویڈیو ٹیپ کہاں ہے؟


راجیو گاندھی قتل معاملے کی جانچ کرنے والے سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر نے سنسنی خیز خلاصہ اپنی کتاب میں کیا ہے۔ اس وقت کے اہم جانچ افسر کے راگھوتھین نے اپنی تازہ کتاب ’کانسپریسی ٹو کل راجیو گاندھی۔۔۔‘ ایڈیشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ سی بی آئی کی فائلوں میں بتایا گیا ہے کہ اس بدنصیب دن کو سری پرمبدور میں منعقدہ ایک عوامی ریلی میں قاتلا دھنو کو دکھانے والے ویڈیو کو اس وقت کے آئی بی چیف ایم کے نارائنن نے دبا دیا۔نارائنن اس وقت مغربی بنگال کے گورنر ہوا کرتے تھے۔ مسٹر رومو تھین نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں نارائنن کے ذریعے اس وقت کے وزیر اعظم چندر شیکھر کو لکھے خط میں ویڈیو کا ذکر ہے لیکن اسے کبھی بھی اسپیشل تفتیشی ٹیم کے نوٹس میں نہیں لایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جسٹس ورما کمیشن (قتل کی جانچ کے لئے بنایا گیا تھا) کے ذکر کے بعد ایس آئی ٹی کو ویڈیو کے بارے میں پتہ چلا کیونکہ اسے کبھی بھی اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ منتظمین نے اس دن کی عام ریلی کی ویڈیو گرافی کے لئے ایک مقامی ویڈیو گرافر کی سیوا لی تھی۔ کتاب کے دیباچہ میں شائع نارائنن کے خط میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریلی کی جگہ پر بیریکیٹن کمزور تھی اس لئے لوگوں کا مخصوص زون میں پہنچنا ممکن تھا۔ یہ صاف نہیں ہوسکا کہ راجیو گاندھی کے وہاں آنے پر عورت (قاتلا دھنو) خاص طور سے پہنچی یا وہ پہلے سے ہی راجیو گاندھی کاسنمان کرنے والے لوگوں کی قطار میں کھڑی تھی۔ روموتھین کی کتاب میں انکشاف کئے گئے نارائنن کے خط میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے اس حصے کے ویڈیو کی فی الحال اسکیننگ کر کے عورت کی پہچان کی کوشش کی جارہی ہے۔ روموتھین نے کہا کہ ان کی طرف سے یہ ایک سنسنی خیز نوٹ تھا اگر انہوں نے یہ نہیں لکھا ہوتا تو اس کے بارے میں پتہ نہیں چلتا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسپیشل تفتیشی ٹیم کے اس وقت کے چیف ڈی آر کیرتی کین نے معاملے کو طول نہیں دیا اور نارائنن بچ نکلے۔ روموتھین کے الزام کے بارے میں پوچھنے پر کیرتی کین کا کہنا تھا کہ تبصرہ کرنے سے پہلے وہ اس کتاب کو پڑھنا چاہیں گے۔ ان کا کہنا ہے 22 سال پہلے کا واقعہ ہے اور بھارت و دنیا کے اخبارات و میگزینوں میں لاکھوں صفحے اسی حادثے سے بھرے پڑے ہیں۔ دونوں کمیشنوں نے جانچ کی اور برسوں سے عدالتوں میں مقدمہ چل رہا ہے اور آخری فیصلہ بھی آچکا ہے۔ ویڈیو کے بارے میں پوچھنے پر کیرتی کین کا کہنا ہے کہ یاد نہیں ہے راجیو گاندھی کے قتل کو22 سال ہوگئے ہیں اور گتھی سلجھنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ روموتھین نے یہ بھی الزام لگایا کہ جانچ کے دوران جو ویڈیو دستیاب کرایا گیا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑکی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے اصلی ویڈیو ٹیپ جان بوجھ کر چھپا دیا گیا ہے اور یہ کسی بڑی سازش کا حصہ ہوسکتا ہے۔ ابھی اس معاملے میں نارائنن کا کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آپایا ہے لیکن اگر روموتھین کا الزام صحیح ہے تو یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اور اس میں سخت جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ اس ویڈیو سے پوری سازش کا پردہ فاش ہوسکتا ہے۔ شاید سازش کرنے والے یہ کبھی نہ ہونے دیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟