ایف۔1 انڈین گراپری کے کچھ یادگار لمحے


ایتوار کو میں نے اپنی زندگی کی پہلی فارمولہ 1 گرا پری موٹر ریس دیکھی۔ گریٹر نوئیڈا میں خاص طور سے بنے بودھ انٹرنیشنل سرکٹ کو بھی دیکھنے کا موقعہ ملا۔ میں پورے علاقے میں ہوئی ترقی کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ بودھ انٹرنیشنل سرکٹ بنا کر جے پرکاش ایسوسی ایٹڈ نے ایسا کام کیا جس سے ہر ہندوستانی کھیل پریمی کا سر فخر سے اٹھ گیا۔ بین الاقوامی سطح کے اس سرکٹ کو بنانے ۔ بھارت میں ایف۔1 گراپری کروانا آسان کام نہیں تھا۔ کھیل کی دنیا میں یہ سب سے بڑا ایونٹ کراکر ایک بار پھر ہندوستان نے ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا میں کسی سے کم نہیں ہے۔ پہلے ریس کے بارے میں میں تھوڑا بتاتا ہوں۔ انڈین گراپری کے انعقاد کی جگہ بودھ انٹرنیشنل کا ٹریک (چکر) کل 5.14 کلو میٹر لمبا ہے جبکہ انڈیا گراپری کل 60 لیپ والی ریس ہے۔ لیپ کا مطلب ہے5.14 کلو میٹر کا ایک گھیرا یا چکر یا ٹی ڈرائیوروں کو 5.14 کلو میٹر ٹریک کے کل60 چکر لگانے ہوتے ہیں۔ سب سے آگے رہنے والا ڈرائیور یعنی جس نے سب سے کم وقت میں 60 ٹریک پورے کئے ہوں ،ریس کا ونر مانا جاتا ہے۔ نامور 10 ڈرائیوروں کو اور ٹیموں کو نمبر حاصل ہوتے ہیں۔BIC بھارت میں ایف1- ریس کا انعقاد کرتا ہے۔ اس کا مالکانہ حق جے پی گروپ کے پاس ہے جبکہ دنیا میں ساری ایف1- ریسوں کو منعقد کرانے کا اختیار انٹر نیشنل آٹو موبائل فیڈریشن کو ہے ۔ یہ ایف1- کی سپریم باڈی ہے جس کے سروے سروا برنی ایکلیٹن ہیں۔ ایتوار کو ریس دیکھنے کے لئے کئی فلمی ستارے بڑی شخصیتیں موجود تھیں۔ ان میں اجے دیوگن ،سوناکشی سنہا، یووراج سنگھ، ثانیہ مرزا ان کے شوہر شعیب ملک قابل ذکر تھے۔ ایف1- کاروں کی اتنی آواز ہوتی ہے کہ ناظرین کوخاص کر کانوں کے پلگ دئے جاتے ہیں اور آپ اگر اپنے کانوں کو بچانا چاہتے ہیں تو انہیں لگانا ضروری ہوتا ہے۔ ایف1- کاروں کی آواز کا تجربہ انوکھا ہوتا ہے۔ میں نے کبھی کہیں اور اس طرح کی آواز نہیں سنی۔ گاڑیاں اتنی تیزی سے جاتی ہیں جب میں نے فوٹو ،ویڈیو بنانے چاہے تو میں جب تک اپنا موبائل اس اسپاٹ پر لے جاتا تو گاڑیاں جا چکی ہوتیں۔ گاڑیاں 250 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے زیادہ تیز دوڑتی ہیں۔200 کلو میٹر پر تو یہ موڑ لیتی ہیں۔ میرے ساتھ میرے دوست ڈاکٹر مکل شریواستو بھی تھے انہوں نے بتایا کہ ہرریس میں ہر ڈرائیور کا کم سے کم 4-5 کلو وزن کم ہوجاتا ہے۔ ان کے ہیلمٹ میں پانی کی پائپ بھی لگی ہوتی ہے کیونکہ پانی گرتا رہتا ہے اور اتنا پانی جسم سے گریوٹی کی وجہ سے نکلتا ہوگا جس کا وزن4-5کلو ہوجاتا ہے تو آپ خود ہی اندازہ لگالیں کہ کتنا پانی نکلتا ہوگا۔ انڈین گراپری ریس میں حصہ لینے والی خاص ٹیمیں ہیں ۔ریڈ بل ۔ ریڈ بل نام سے انرجی ڈرنک بنانے والی آسٹین کمپنی کی ٹیم کے پاس دو مرتبہ ورلڈ چمپئن سے بیسٹین ویٹل اور مارک ویبر کی شکل میں دو بہترین ڈرائیور ہیں۔ پچھلی تین ریسوں میں ویٹل نے ٹریک پر تہلکہ مچاتے ہوئے ریڈ بل ٹیم کو خطابی دوڑ سے کافی آگے رکھا تھا۔ جرمنی کے سیبسٹین ویٹل نے اس بار گراپری جیتی ہے۔ دوسری ٹیم فراری ایف1- سرکٹ کی سب سے پرانی ٹیموں میں سے ایک ہے۔290 پوائنٹ سمیت ٹیم چمپئن شپ میں دوسرے مقام پر چل رہی ہے۔ 1950 کی افتتاحی ریس سے لیکر اب تک تقریباً ہر ریس میں فراری کی ٹیم نے حصہ لیا۔ ان کے ڈرائیور ہیں فرنانڈو اولانسو (اسپین) اور فلپ ماسا(برازیل) میکلاٹین مرسٹیز فارمولہ1 میں سب سے زیادہ بار ورلڈ خطاب جیتنے والی ٹیم ہے۔ فراری کے بعد ایف1- کی دوسری سب سے پرانی ٹیم ہے ان کے ڈرائیور ہیں لوئس ہیسلٹن( گریٹ برطانیہ) اور جینسن وٹن (گریٹ برطانیہ) چوتھی ٹیم لوٹس کی ہے رونالڈ کی سابق ٹیم لوٹس نے 15 سال بعد ملیشیائی کمپنی کی مدد سے 2010ء میں ایف1- سرکٹ میں واپسی کی۔ کیمی رائکون(فن لینڈ) رومن گریس زین (فرانس) ان کے ڈرائیور ہیں۔ ایک ٹیم مرسٹیز پیٹوناز کی ہی ٹیم کے پاس ایف1- ریس سب سے کامیابی کے ساتھ 7 بار ورلڈ چمپئن مائیکل مویاکر(جرمنی) کے ہیں۔ دوسرے ڈرائیور ہی جرمنی کے نکوروس برگ ،7 بار کے ورلڈ چمپئن مائیکل جمعہ کومایوس کن دور انڈین گراپری میں بھی جاری رہا۔ وہ 55 ویں لیپ پر پٹ کر گر گیا تو پھر ٹریک پر واپس نہیں اترا۔ وہ ریس پوری بھی نہیں کرسکا۔ بھارت کے واحد فارمولہ 1 ریسر نارائن کیرتی کین سب سے آخری 21 ویں مقام پر رہے لیکن ہمیں خوشی یہ ہے کہ کم سے کم ایک ہندوستانی ڈرائیور ایف1- ریس کے قابل تو نکلا۔ ایتوار کی ریس میں ریڈ بل کے سبیسٹین ویٹل نمبر ون پررہے۔ انہوں نے شروع سے ہی لیڈ لے لی تھی اور آخر تک اپنی لیڈ کو برقرار رکھا۔ انہوں نے5.125 کلو میٹر کے بودھ انٹرنیشنل سرکٹ کے 60 چکر لگاتے ہوئے 360.294 کلو میٹر کا پورا چکرطے کرنے میں ایک گھنٹہ 31 منٹ ،10.744 سیکنڈ کا وقت لیا۔ اس دوران ان کی اوسط رفتار 202.183 کلو میٹر فی گھنٹہ رہی اور بیسٹ لیب وقت 1 منٹ 28.723 سیکنڈ رہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!