دہشت گردوں کی تیزی سے بنتی پناہ گاہ: سعودی عرب


پچھلے کچھ دنوں سے لگتا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنتا جارہا ہے۔ حال ہی میں گرفتار انڈین مجاہدین کے فصیح محمدکو بھی سعودی عرب سے حوالگی کے بعد دہلی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ابو جندال، اے رئیس اور فصیح محمد لشکر و انڈین مجاہدین کے تین بڑے چہروں کے سعودی عرب سے حوالگی کے بعد بھارت کی سکیورٹی ایجنسیوں کی نظریں اب وہاں پناہ لئے دیگر دہشت گردوں پر لگ گئی ہیں۔ ایجنسیوں کی نشانہ لسٹ میں پہلا نام فیاض کاغذی کا ہے۔اس کے علاوہ قریب آدھا درجن دیگر شہرے بھی شامل ہیں جن کے بارے میں مانا جارہا ہے کہ وہ دیش چھوڑ کر سعودی عرب بھاگ چکے ہیں۔ جانچ ایجنسیوں کی مانیں تو مکہ میں ’’خدمت‘‘ کے بہانے بھارت سے لڑکے سعودی عرب جاکر وہاں موجود انڈین مجاہدین کے دہشت گردوں سے ملتے ہیں۔ پولیس کے ذرائع بتاتے ہیں ملک چھوڑ کربھاگے انڈین مجاہدین اور لشکر طیبہ کے دہشت گرد سعودی عرب میں سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ اس کام کے لئے انہیں پیسہ اور دیگر وسائل پاکستان میں بیٹھے انڈین مجاہدین کے چیف ریاض اور اقبال بھٹکل کے ذریعے مہیا کرائے جاتے ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب سے حوالگی کراکر لایا گیا ممبئی حملوں کا بنیادی ملزم ابوجندال بھی سعودی عرب میں رہ کر دہشت گردوں کی نئی پود تیار کررہا تھا۔ جندال نے انکشاف کیا تھا کہ دعوت کے بہانے جہادی ذہنیت والے لڑکوں کو متحد کیا جاتا ہے۔ تنظیم کے ممبروں کی معرفت ایسے لڑکوں کو کھانے پر بلاکر وہاں مذہبی مباحثے کراکر انہیں جہاد کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ جو لڑکے نظریاتی طور پر جارحانہ دکھائی پڑتے ہیں انہیں آگے کی دعوت دی جاتی ہے۔ اس دعوت میں انڈین مجاہدین اور لشکر طیبہ سے جڑے لوگ موجود رہتے ہیں۔ کیرل میں غیر مستعمل دھماکوں سامان کی برآمدگی کے معاملے میں ملزم رئیس کو بھی سعودی عرب سے لایا گیا تھا۔ آئی ایم کے بہار ماڈیول کو دہشت کے لئے پیسہ فراہم کرنے والے انجینئر فصیح محمد کو بھی رئیس کے ساتھ لایا گیا۔ فیاض مہاراشٹر کے بیڈ کا رہنے والا ہے اور ابو جندال کا بچپن کا دوست ہے۔ ابوفیاض کاغذی کی گرفتاری پر جانچ ایجنسیوں نے نظریں لگا رکھی ہیں۔ فصیح محمد سے ایجنسیاں فیاض کے بارے میں پوری جانکاری لینے میں لگی ہوئی ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو فیاض کے بارے میں جندال سے بھی اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ پنے دھماکے کے ملزم اسد خان اور عرفان تو فیاض سے کئی بار مل چکے ہیں۔ فیاض نے دونوں کو اپنی ای میل آئی ڈی بھی دے رکھی تھی جس کی مدد سے وہ ان کے رابطے میں رہتا تھا۔ جانچ ایجنسیاں یہ تمام معلومات سعودی انتظامیہ کو سونپنے کی تیاری میں ہیں جس سے فیاض کو بھی بھارت بلایا جاسکے۔ یہ اچھی بات ہے پچھلے کچھ دنوں سے سعودی حکومت اور اس کی انتظامیہ بھارت کے ساتھ ان دہشت گردوں کی حوالگی میں تعاون کررہے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ ایسے دہشت گردوں کو اپنے دیش میں داخل ہونے پر بھی سختی کرے۔ ہر آتنکی کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کے چلو سعودی عرب ایک ایسا دیش ہے جہاں ہمیں پناہ مل سکتی ہے۔ سعودی عرب کا محکمہ خفیہ کو بھی بھارت کی خفیہ ایجنسیوں سے مزید بہتر تال میل قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟