امریکہ کا صدارتی چناؤ آخری مرحلوں میں ادھر ہیریکین سینڈی طوفان


ایسے وقت جب امریکہ سیاسی طوفان سے گذر رہا ہے کوئی موسمی طوفان آکھڑا ہو تو فکر مند ہونا لازمی ہے۔ امریکہ کے صدارتی چناؤ کو مشکل سے 7-8 دن بچے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی دوڑ کے لئے 6 نومبر کو ووٹ پڑنے ہیں۔ اس وقت دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کانٹے کی ٹکر چل رہی ہے۔ آخری ہفتے میں سارے دیش کی توجہ سیاست کے اس انتہائی اہمیت کے حامل آخری دور سے ہٹ کر سمندری طوفان ہیریکین سینڈی سے بچاؤ کی طرف لگ گئی ہے۔ ایک طرف ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی تازہ سروے میں قومی سطح پر معمولی بڑھت بنائے ہوئے ہیں تو وہیں صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار براک اوبامہ الیکٹرول ووٹ میں معمولی طور پر بڑھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں سروے پر نظر رکھنے والے کوئی بھی نجومی پیشگوئی کرنے سے کترارہے ہیں۔ القاعدہ کو کمزور کرنے ،صحت اصلاحات اور معیشت میں چھائی مایوسی کو دور کرنے کی سمت میں اوبامہ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ایک بڑے امریکی اخبار ’دی نیویارک ٹائمس ‘ نے ان کی حمای کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اخبار نے اپنے اداریہ میں یہ بات کہی ہے کہ امریکی صدارتی چناؤ کی ٹکر کانٹے کی ہے۔ کوئی بھی پارٹی دعوے سے نہیں کہہ رہی ہے کہ وہ جیت رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے امریکہ کے صدارتی چناؤ میں سونگ اسٹیٹ ہمیشہ فیصلہ کن کردار نبھاتے آئے ہیں۔ اب تک ان ریاستوں میں زیادہ الیکٹرول ووٹ حاصل کرنے والا ہی چناؤ جیتتا آیا ہے۔ امریکہ کل 50 صوبوں میں سے 13 سونگ اسٹیٹ مانے جاتے ہیں، سونگ اسٹیٹ ان صوبوں کو کہا جاتا ہے جہاں ووٹر کس کے حق میں ووٹ کرے گا یہ طے نہیں ہوتا۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق اس طرح کے صوبوں میں تقریباً 95 الیکٹرول ووٹ ہیں۔ان ریاستوں پر امیدوار دوسری ریاستوں سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ رومنی اور اوبامہ دونوں نے ہیں ان ریاستوں میں زیادہ مہم چلائی ہے۔ اصل میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن میں جاری جنگ کو دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کو ایک خوفناک طوفان سے ٹکر لینی پڑ رہی ہے جس کا نام ہیریکین سینڈی ہے۔ کیربیائی جزیروں میں 66 جانیں لینے والا سینڈی قریب 75 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے امریکہ میں سب سے گھنی آبادی والے مشرقی ساحلی ریاستوں میں بڑی تباہی لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ امریکہ میں گذری دہائیوں میں آئے طوفانوں کے مقابلے ہیریکین سینڈی سب سے زیادہ تباہ کاری مانا جارہا ہے۔ نیشنل ہیریکین سینٹر کے مطابق ہیریکین سینڈی قریب 75 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈر ہے طوفانی ہوائیں بجلی کے تاروں کو گرا سکتی ہیں۔ ساتھ ہی سمندر کی بڑھتی آبی سطح جرنیٹروں اور دوسرے سازو سامان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ محکمہ موسم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طوفان تیز ہوائیں اور بارش کے علاوہ برفباری بھی لا سکتا ہے۔ ہیریکین سینڈی کی وجہ سے 11 فٹ اونچی لہریں اٹھیں گی۔ یہ نیویارک ،باسٹن اور نیوجرسی میں کافی تباہی مچائے گا۔ اس سے 18 ارب ڈالر (تقریباً10 کھرب) روپے کی املاک کا نقصان ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسی درمیان پتہ نہیں صدارتی چناؤ کا کیا ہوگا؟ ہم پرارتھنا کے ساتھ امید کرتے ہیں امریکہ کو اس قدرتی آفت کے قہر سے بچائے، جتنا ممکن ہوسکے اور جان مال کا نقصان کم ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟