بابا رام دیو کا مرکزاور ریاستی حکومت سے بڑھتا ٹکڑاؤ


بابا رام دیو کے اثاثوں اور ان کے گورو شنکر دیو کے غائب ہونے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی منظوری کو لیکر بابا اور سرکار میں ٹکڑاؤ بڑھ گیا ہے۔بابا کے نشانے پر اب دونوں مرکز اور اتراکھنڈ کی حکومت ہے۔ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو سونیا گاندھی کا روبو بتانے ،رابرٹ واڈرا کو سرکاری داماد بتانے، مرکزی سرکار پر ایف ڈی آئی وغیرہ کے معاملے میں سیدھے حملے کئے جانے سے مرکزی سرکار بابا سے بری طرح چڑھی ہوئی ہے۔ رام دیو کے گورو سوامی شنکر دیو کو اب سی بی آئی ڈھونڈے گی۔ان کے گورو کو ڈھونڈنے کے بہانے رام دیو کی جانچ کرے گی۔ فرضی پاسپورٹ ، فرضی مارک شیٹ کو لیکر ان کے ساتھی آچاریہ بالکرشن پر پہلے ہی مقدمہ درج کرچکی ہے، جس کی جانچ جاری ہے۔ خیال رہے آچاریہ کو جیل میں بھیجا گیا تھا بعد میں ان کی نینی تال ہائی کورٹ سے ضمانت ہوگئی تھی۔ سوامی رام دیو کے گورو شنکر دیو پانچ سال پہلے 14 جولائی 2007ء کو اچانک اپنے کنکھل کے آشرم دویہ یوگ مندر کرپالو باغ سے غائب ہوگئے تھے۔ دو دن بعد 16 جون 2007ء کو آچاریہ بالکرشن نے اپنے گورو کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ تب بابا رام دیو بیرون ملک تھے ، بیرون ملک سے لوٹنے کے بعد گورو کی گمشدگی کو لیکر پریس کانفرنس کی تھی مگر پولیس ان کے گورو کو تلاشنے میں ناکام رہی اور اس سال اپریل 2012 کو گمشدگی کی قطعی رپورٹ لگا دی تھی۔ اس کے بعد بابا رام دیو کے مخالف سنت سمیتی کے ممبر آچاریہ پرمود کرشن نے سی بی آئی سے رام دیو کے اثاثوں اور ان کے گورو کے غائب ہونے کی مانگ کو لیکر اتراکھنڈ کے گورنر کو میمورنڈم دیا تھا۔ 
وزیر اعلی وجے بہوگنا نے دہلی میں مرکزی سرکار کے کئی لیڈروں سے تبادلہ خیالات کے بعد بابا رام دیو کے اثاثوں اور ان کے گورو کی گمشدگی معاملے کی جانچ کرانے کی سی بی آئی سے سفارش کی تھی۔ یہیں سے بابا کی مشکلیں بڑھ گئیں۔ محکمہ انکم ٹیکس کے بعد سروس ٹیکس محکمے نے بھی بابا رام دیو کے ٹرسٹ کو چھوٹ کے دائرے میں ماننے سے انکار کردیا تھا۔ گذشتہ پانچ برسوں میں اس کی ممبر شپ فیس کی شکل میں ملی رقم قریب پونے آٹھ کروڑ روپے کا سروس ٹیکس مانگا گیا۔ اس سے پہلے بابا کے ذریعے دیش بھر میں لگائے جانے والے یوگ کیمپوں پر کروڑوں کا سروس ٹیکس کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔ بابا رام دیو کے ٹرسٹ پتنجلی یوگ پیٹھ کی عارضی اور مستقل ممبر شپ کو لینے پر تمام طرح کی سہولتیں ملی ہوئی ہیں۔ ممبروں کو ادارے کے ہری دوار میں واقع بڑے کمپلیکس میں رہنے، کھانے کے علاوہ دیگر کیمپوں میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے۔ سہولیات ممبر شپ کے حساب سے فراہم کرائی جاتی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ 11 لاکھ روپے میں عمر بھر کی ممبر شپ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پتنجلی آیوروید دھرم کی تمام زمین و اثاثے کا بابا کی ہی کمپنیوں کو کرائے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ دویہ فارمیسی کو بھی گودام ، دفتر وغیرہ کے لئے کرائے پر دیاگیا ہے۔ بابا کے ذریعے دیش بھر میں منعقد کئے جانے والے یوگ کیمپ سے ہوئی آمدنی پر4.9 کروڑ روپے سروس ٹیکس ڈیمانڈ نکالی گئی ہے۔ سوامی رام دیو نے مرکز اور ریاستی سرکار پر بدلے کے جذبے سے خود کے خلاف کارروائی کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ دبنے والے نہیں ہیں ان کی لڑائی جاری رہے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟