اور اب کیجریوال اور ٹیم ہی کٹہرے میں کھڑی


دوسروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والے اروند کیجریوال نے جب اپنی گھوٹالے بازوں کا پردہ فاش کرنے کی مہم شروع کی تو انہوں نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ ان پر بھی جوابی حملے ہوسکتے ہیں اور وہ بھی کٹہرے میں کھڑے ہوسکتے ہیں۔ الزام درالزام کے اس دور میں اب کیجریوال کی ٹیم بھی نشانے پر آگئی ہے۔ گھوٹالوں کی پول کھولنے والوں میں کیجریوال کے ساتھ ساتھ ان کی ٹیم کا بہت بڑا رول رہا ہے۔ گھوٹالوں کی پول کھول مہم خاص طور پر انڈیا اگینسٹ کرپشن کے سپہ سالارہیں۔ کانگریس، این سی پی، بھاجپا سبھی پر ٹیم نے حملہ بولا ہے۔ اب ٹیم کیجریوال کے اس مہم کے لئے سیاسی پارٹیاں بھی جوابی کارروائی کرنے پر اتر آئی ہیں۔ کانگریس کے سکریٹری جنرل اور بڑبولے لیڈر دگوجے سنگھ نے سنیچر کو خود اروند کیجریوال پر ہی حملہ بول دیا اور ان پر27 سوال داغ دئے۔ سوال کیجری کی نوکری، این جی او اور تحریک سے جڑے ہیں۔ انہوں نے کچھ نجی سوال بھی پوچھے ہیں۔ حالانکہ اروند کیجریوال نے دگوجے سنگھ کے اس سوالنامے کا جواب تو نہیں دیا لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کانگریس نے کیجریوال کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ ٹیم کیجریوال کی ایک مشہور رضاکار انجلی دامانیہ انہوں نے کیجریوال کے ساتھ بھاجپا صدر نتن گڈکری پر تمام الزام لگائے۔ انجلی دامانیہ پر اب خود الزام لگ گئے ہیں اور یہ بھی سنگین ظاہرہوتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے2007ء میں کسان کی حیثیت سے ودربھ علاقے میں 7 ایکڑ زمین خریدی تھی اس کا بعد میں لینڈ یوز بدل کرانہوں نے بھاری کمائی کی۔ انہوں نے اپنے آپ کو کسان ہونے کا غلط دعوی کیا جبکہ دامانیہ نے ہی این سی پی کے لیڈر اجیت پوار اور گڈکری کو تمام الزاموں کے لئے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ ٹیم کیجریوال کے دوسرے ممبر پرشانت بھوشن جو پیشے سے وکیل ہیں، ان پر الزام ہے کہ وہ اپنی بیوی کے نام پر جو ٹرسٹ چلا رہے ہیں اس میں ہماچل میں قاعدوں کو بالائے طاق رکھ کر زمین حاصل کی ہے۔ ان کے والد شانتی بھوشن پر یوپی سرکار سے نوئیڈا میں سستی شرحوں پر فارم ہاؤس اور الہ آباد میں کم ڈیوٹی اسٹامپ دے کر ایک گھر خریدنے کا الزام ہے۔ ایک دوسرے ممبر مینک گاندھی انڈیا اگینسٹ کرپشن کی ممبئی شاخ کے چیف ہیں،ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے چچاکی کنسٹرکشن کمپنی کو جنوبی ممبئی میں زمین دلانے میں مددکی۔ مہاراشٹر سرکار کوتاہیوں کے نتیجے میں زمین کے اس سودے کو منسوخ کرچکی ہے۔ ان الزامات کے چلتے خود ٹیم کیجریوال کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ فی الحال بچاؤ کے لئے کیجریوال نے پرشانت، مینک اور انجلی پر لگے الزامات کی جانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان الزامات کی جانچ پڑتال ہائی کورٹ کے تین ریٹائرڈ جسٹس اے پی شاہ، جسٹس وی ایم ملی پلّی اور جسٹس جسپال کریں گے۔ یہ تینوں جج کیجریوال کی نئی پارٹی کے معاملوں کے لئے لوک پال کا کردار بھی نبھائیں گے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ اروند کیجریوال اپنے اور اپنی ٹیم پر لگے الزامات کی سیاہی کتنی جلدی مٹا پائیں گے؟ پھر کیجریوال پر حملے تو اب شروع ہوگئے ہیں ان کی رفتار اور دھار اور تیزی سے بڑھے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟