تنازعوں کے چلتے گڈکری کو عہدہ چھوڑ پارٹی بچانی چاہئے


بھاجپا پردھان نتن گڈکری کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ گڈکری پر مہاراشٹر میں پی ڈبلیو ڈی وزیررہتے ہوئے خود کی کمپنیوں کو اقتصادی فائدہ پہنچانے کا نیا الزام سامنے آیا ہے۔ وہ مہاراشٹر کی شیو سینا بھاجپا کی سرکار میں 1995 سے1999ء تک وزیر تھے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گڈکری کی کمپنی پورتی پاور اینڈ شوگر لمیٹڈ نے کئی گھپلے کئے۔ ان میں غلط طریقے سے پیسہ جمع کرنے سے لیکرکمپنی کے بارے میں دی گئی معلومات فرضی ہونا شامل ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پورتی کے زیادہ تر سرمایہ کار اور قرض آئی آر بی گروپ کی جانب سے دئے گئے۔گڈکری مہاراشٹر سرکار میں پی ڈبلیو ڈی وزیر تھے تب آئی آر بی گروپ کو کئی ٹھیکے دئے گئے تھے۔ پورتی کی شیئر ہولڈر کمپنیوں کے پتے بھی فرضی ہیں ان میں سے پانچ کمپنیوں کے پتے دراصل ممبئی کی جھگی بستیوں کے ہیں۔ نتن گڈکری نے اپنی صفائی میں کہا کہ مہاراشٹر سرکار میں پی ڈبلیو ڈی وزیر رہتے ہوئے پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کی بات بے بنیاد ہے۔ میں خود پر لگے ان الزامات کی کسی بھی جانچ کے لئے تیار ہوں۔ مرکزی کارپوریٹ امور کے وزیر ویرپا موئلی نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ کرائی جائے گی۔ انکشاف کے بعد بھاجپا کے ایم پی رام جیٹھ ملانی نے گڈکری سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی گڈکری کے بچاؤ میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے سرکار چاہے تو جانچ کروالے۔ سامنے آئے نئے حقائق کے بعد یہ شبہ گہرا ہونا میں سمجھتا ہوں جو فطری ہی ہے۔ کہیں نہ کہیں کچھ گڑ بڑی ضرور ہے۔ یہ محض عام بات نہیں جان پڑتی کے کسی کمپنی کے ڈائریکٹر جھگی بستیوں میں رہ رہے ہوں؟ نتن گڈکری کا یہ کہنا کے جس پورتی گروپ کے سرمایہ کاروں کے پتے فرضی پائے گئے ہیں وہ اسے 14 ماہ پہلے چھوڑ چکے ہیں۔ ان کی صفائی کا واضح جواب نہیں مانا جاسکتا اس لئے اور بھی نہیں کیونکہ اب ان فیصلوں پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں جو گڈکری نے مہاراشٹر کے پی ڈبلیو ڈی وزیر رہتے وقت کئے تھے۔ کوئی بھی یہ کیسے مان سکتا ہے کہ انہوں نے بطورپی ڈبلیو ڈی وزیر جس کمپنی کو ٹھیکے دئے اسی نے انہیں بعد میں کروڑوں کا قرض دیا۔ یہ اچھی بات ہے خود گڈکری اپنے پر لگے الزامات کی جانچ کی بات کررہے ہیں لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا انہیں اپنے عہدے پر بنا رہنا چاہئے؟ آخر یہ ہی تو مانگ بھاجپا کے نیتا کانگریسی نیتاؤں سے کررہے تھے۔ اب بھاجپا پردھان پربھی اسی داغ کے الزام لگ رہے ہیں جیسے کانگریسی نیتاؤں اور وزرا پر لگے ہیں۔ بھاجپا اس کو بھی نظر انداز نہیں کرسکتی کہ سیاست میں اتر چکی ٹیم کجریوال تو یہ ہی ثابت کرنے پر آمادہ ہے کہ سیاسی حمام میں سبھی ننگے ہیں۔ کانگریس ۔بھاجپا دونوں ہی ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ بیشک بھاجپا کی سینئر لیڈرشپ گڈکری کے بچاؤ میں اتر آئی ہے لیکن ہمیں اس میں شبہ ہے کہ وہ عام جنتا کو سمجھانے میں کامیاب ہوں گے۔ گڈکری پر لگے الزامات کے پیچھے کانگریس ہے اور یہ بھاجپا کو بدنام کرنے کیلئے ایک سیاسی چال ہے۔ عوام اب بیدار ہوچکی ہے لیکن بڑے غور سے دیکھ رہی ہے کہ سیاسی پارٹیاں کس طرح کرپشن سے لڑنے کا دکھاوا کررہی ہیں۔سیاسی پارٹیوں کے اس برتاؤ سے جنتا میں سیاسی پارٹیوں کے تئیں غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں۔ نتن گڈکری کے پیچھے آر ایس ایس پوری طرح کھڑی ہوئی ہے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ آر ایس ایس اپنے اصولوں کو بھول چکی ہے اور اب اس کے لئے بھی ذاتی مفاد زیادہ اہم ہوچکا ہے۔ بطور پردھان نتن گڈکری کو کبھی بھی بھاجپا میں قبول نہیں کیا گیا اور اب تو رہی سہی کثر بھی پوری ہوچکی ہے۔ آخر کب تک سنگھ کے ذریعے لادے گئے اس بوجھ کو اٹھاتی رہے گی۔ خود نتن گڈکری کو چاہئے کہ وہ بھاجپا پردھانی سے استعفیٰ دے دیں اور یہ کہیں کہ وہ کسی بھی آزادانہ جانچ کے لئے تیار ہیں اور جب تک جانچ پوری نہیں ہوتی وہ اس عہدے پر نہیں رہیں گے۔ اس سے کانگریس پر بھی دباؤ بڑے گا تب بھاجپا کہہ سکتی ہے کہ دیکھو ہم نے تو یہ کر دکھایا ہے اب آپ کی باری ہے۔ تبھی بھاجپا ’پارٹی ود دی ڈیفنس‘ ثابت ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!