اس جان لیوا ڈینگو مچھر سے کیسے نمٹیں؟


کروڑوں اربوں کے مالک فلم پروڈیوسر یش چوپڑہ نے شاید کبھی تصور نہ کیا ہوگا ایک چھوٹا سا مچھر ان کی زندگی کا خاتمہ کرسکتا ہے لیکن اس مچھر نے ایک ڈنک مار کر بالی ووڈ کی ایک بڑی ہستی کو ہمیشہ کے لئے سلادیا۔ویسے ممبئی مہا نگر پالیکا انتظامیہ کی طرف سے لیلاوتی ہسپتال کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے جس میں یش چوپڑہ کے موت کے اسباب کی رپورٹ مانگی گئی ہے۔ ہسپتال نے 24 گھنٹے کے اندر یش چوپڑہ کی ڈینگو سے ہوئی موت کی جانکاری انتظامیہ کو نہیں دی جو اسے دینی چاہئے تھی۔ ڈینگو کا اثر اتنا بڑھ گیا ہے کہ راجدھانی دہلی میں ڈینگو کے مریضوں کی تعداد730 سے اوپر پہنچ چکی ہے اور یہ جان لیوا بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے میں ڈینگو بخار اور اس کے بچاؤ کو ہلکے سے لینا آپ کی جان کو آفت میں ڈال سکتا ہے۔ ہر شخص کہیں پر بھی اس مچھر کا شکار ہوسکتا ہے ڈاکٹروں کا کہنا ہے ڈینگو سے ڈریں نہیں بلکہ اس کے بچاؤ کے طریقے اپنائیں۔اگر یہ بخار کسی کو ہوتا ہے تو بغیر گھبرائے ڈاکٹر کو دکھائیں اور خیال رکھیں۔ ڈاکٹر کے پاس جانے میں دیری نہ ہو۔ ڈینگو بخار سے پہلے دن پتہ چل جاتا ہے کہ اگر بخار ہے تو پلیٹ لیٹس کی جانچ کراتے ہیں اور جب تک پلیٹ لیٹس25 ہزار سے نیچے نہ جائے تب تک ہسپتال میں بھرتی ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی پلیٹ لیٹس چڑھانے کی ضرورت ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن اپنی سطح پر مچھروں کو روکنے کے لئے کوشش کررہی ہے لیکن سبھی کو اس طرف خاص توجہ دینی ہوگی۔ کچھ اور احتیاطی قدم بھی بتائے ہیں۔کولر کے پانی کو روز صاف کرنا، گھر میں لگے گملوں اور برتن میں پانی جمع نہ کریں، کولر میں جمع پانی سے ہی ڈینگو مچھروں کے پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اپنے گھروں کے آس پاس گدھوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ سوتے وقت مچھر دانی کے علاوہ آل آؤٹ یا کوائل ضرور جلائیں۔ بخار ہوتے ہیں ڈاکٹرکو دکھائیں۔ بیچ بیچ میں پانی سڑک پر کیچڑ سے بچیں اور گھر میں رقیق چیزیں کھائیں۔ شگر اور موٹاپا ہونے اور بچوں اور زیادہ عمر کے مریضوں ، حاملہ اور گوردو ں کے مریضوں کو ڈینگو کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ راجدھانی میں اونچی عمارتوں میں ڈینگو مچھر کی پیداوار زیادہ پائی گئی ہے۔ جگہ جگہ ہورہی تعمیرات کے سبب مچھروں میں اضافہ ہورہا ہے۔ کامن ویلتھ گیمز پروجیکٹ اور مسلسل ہورہی ترقیاتی سرگرمیوں کے سبب وہاں مچھروں کی پیداوار بڑھ رہی ہے ۔دہلی کا محکمہ صحت اب ان عمارتوں کی چھتوں کا معائنہ کرواکر وہاں رکھی ٹنکیوں کی جانچ کرے گا۔ امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر کے کے اگروال کا کہنا ہے کہ ہر ڈینگو خطرناک نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر معاملے میں پلیٹ لیٹس کی ضرورت پڑتی ہے۔ ڈینگو می اگر خون بہنا شروع ہوجائے تو فوراً اس کی جانچ کرائیں اور خون کے خلیوں میں اس کا اثر نہ پہنچ پائے۔ غور طلب ہے ڈینگو ہوتے ہی مریضوں کے رشتے دار پلیٹ لیٹس کے لئے پریشان ہوجاتے ہیں اور ہسپتالوں میں مریضوں کی مانگ پر فوراً25 سے40 ہزار روپے میں پلیٹ لیٹس چڑھائے جارہے ہیں۔ ڈینگو کا مچھر تو کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟