دگوجے نے کجریوال کو اور جارحانہ بننے کا موقعہ دیا


اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے۔ میری رائے میں کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ نے انڈیا اگینسٹ کرپشن کے اروند کیجریوال سے سیدھا سوال پوچھ کر ٹھیک نہیں کیا۔ بیشک انہوں نے جوابی حملہ کیا لیکن اس سے الٹا یوپی اے سرکار اور کانگریس لیڈرشپ کو ہی نقصان ہوسکتا ہے۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے دگوجے کی اس مہم سے اپنے آپ کو الگ کرلیا ہے۔ پارٹی جنرل سکریٹری و میڈیا محکمے کے چیئرمین جناردھن دویدی کا کہنا ہے کہ یہ سوال شری سنگھ نے اپنے سطح پر پوچھے ہیں اور اس سے پارٹی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہیں پارٹی کے دوسرے لیڈر بھی ان سوالوں کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے کیجریوال گھرنے کے بجائے زیادہ جارحانہ ہوجائیں گے۔ کیونکہ یہ سوال اتنے کمزور ہیں کہ اس سے جنتا میں یہ پیغام جائے گا کہ کانگریس اور اس کی لیڈر شپ والی سرکار کے لاکھ تلاشنے کے بعد بھی کیجریوال کے خلاف کچھ نہیں نکلا کیونکہ اگر کانگریس کے پاس کچھ مضبوط حقائق کیجریوال کے خلاف ہوتے تو دگوجے سنگھ کو ایسے سوالوں کا سہارا نہیں لینا پڑتا۔ مثال کے طور پر دگوجے نے ایک سوال میں پوچھا ہے کہ اپنی سرکاری نوکری کے دوران کیجریوال 20 سال تک دہلی میں ہی کیوں ٹکے رہے؟ ان کا تبادلہ کیوں نہیں ہوا؟ اب یہ بات تو کوئی گاؤں کا دیہاتی بھی بتا دے گا کہ تبادلہ کرنا تو سرکار کے ہاتھ میں ہے اور پچھلے 15 برسوں سے دہلی میں اقتدار کانگریس کے پاس ہے اور مرکز میں بھی وہ8 سال سے راج کررہے ہیں تو سوال الٹا سرکار سے پوچھا جانا چاہئے کہ اس نے کیجریوال کا تبادلہ کیوں نہیں کیا؟ دگوجے کے کیجریوال سے سوال پوچھنے کا ایک نتیجہ یہ ضرور نکلا ہے کہ کیجریوال نے سبھی کو لپیٹ لیا ہے۔ کرپشن کو بے نقاب کرنے کی مہم میں لگے کیجریوال سے پنگا لیکر دگوجے نے خود اپنی پارٹی کے لئے بھی مصیبت مول لے لی ہے۔27 سوالوں کا تیر داغنے والے دگی راجہ کے خط پر ایتوار کو جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کیجریوال نے ایک چالاک کھلاڑی کی طرح گیند کانگریس کے پالے میں ڈال دی۔ خط کا جواب دینے کے بجائے کیجریوال نے منموہن سنگھ ، سونیا گاندھی، راہل گاندھی، رابرٹ واڈرا سبھی کو اپنے نشانے پرلے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی رابرٹ واڈرا ،پردھان منتری سے کچھ سوال پوچھے ہیں پہلے انہیں ہمارے سوالوں کا جواب دینا چاہئے اس کے بعد ہم دگوجے کے سبھی سوالوں کا جواب دیں گے۔ اخباری نمائندے سے بات کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ میں دگوجے سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ واڈرا معاملے پر کھلی بحث کے لئے منموہن سنگھ ، سونیا گاندھی یا راہل گاندھی کو مشورہ دیں۔ ان کا کہنا تھا کرپشن کے الزامات سے کانگریس اعلی کمان رابرٹ واڈرا جب خود کو بے داغ ثابت کردیں گے تبھی انڈین اگینسٹ کرپشن بھی ان کے خلاف اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دے گی۔ کیجریوال نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا دگوجے سنگھ اس بات کے لئے تیار ہیں کے ہم ایک دوسرے سے کھلے سوال پوچھیں اور جنتا بھی ہم دونوں فریق کانگریس اور ای اے سی سے نجی اور عوامی مسئلوں پر سوال پوچھنے کے لئے آزاد ہوں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!