شرد پوار کی لڑائی نمبردو کی حیثیت کیلئے نہیں ہے

تمام کوششوں کے باوجوداین سی پی اور کانگریس لیڈر شپ کے درمیان پیدا ہوئی سیاسی خلیج دور نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ اس مرتبہ این سی پی چیف شرد پوار نے کافی اڑیل رویہ اپنالیا ہے۔ لگتا ہے اب یہ ہے کہ اب شرد پوار اینڈ کمپنی اپنی راہ طے کرچکے ہیں۔ این سی پی کے ترجمان ڈی پی ترپاٹھی کے مطابق این سی پی چیف نے ابھی تک اتنا کھل کر سرکار کے کام کاج کی مخالفت نہیں کی تھی اس لئے مہاراشٹر سرکار کو لیکر دہلی تک تال میل کی سطح پر سب کچھ بہتر نہیں تو این سی پی سرکار سے کنارہ کرنے کا من بنا چکی ہے۔ کیا پوار اس لئے کیبنٹ چھوڑنا چاہتے ہیں کانگریس لیڈر شپ انہیں منموہن سرکار میں نمبر دو کی پوزیشن دینے کو تیار نہیں ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تو بہانا ہے اصل میں پوار کا زیادہ جھگڑا مہاراشٹر میں وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے طور طریقوں کو لیکر ہے۔ کافی دنوں سے پوار اور پرتھوی راج کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے پوار اور ان کی پارٹی کے لیڈروں کے مفادات کے خلاف ریاستی حکومت نے جو مہم چھیڑ رکھی ہے اس سے این سی پی خفا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کیبنٹ میں سینیرٹی میں دوسرے نمبر کی آڑ میں راشٹروادی کانگریس پارٹی این سی پی نے یوپی اے سرکار پر دباؤ بنا کر سرکار سے باہر نکل جانے کی بات تک کہہ ڈالی ہے۔ شرد پوار کی اصل ناراضگی کی وجہ مہاراشٹر میں ہے۔ مہاراشٹر پوار کا اصل گڑھ ہے۔ جب سے پرتھوری راج چوہان وزیر اعلی بنے ہیں تبھی سے کانگریس اور این سی پی میں ٹکراؤ چل رہا ہے۔ پوار اینڈ کمپنی کا الزام ہے کہ کانگریس نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت مراٹھ واڑا میں این سی پی کا اثر کم کرنے کے لئے وہاں کی ساری دیہی اسکیموں کوداؤ پر رکھا ہوا ہے۔ مہاراشٹر سرکار خور شری پوار اور ان کی لڑکی سپریا سلے اور پرفل پٹیل کے چناؤ حلقے میں مختلف اسکیموں کو لٹکانے کی سیاست پر چل رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں کانگریس این سی پی کی ملی جلی حکومت ہے۔ شرد پوار کے بھتیجے اجیت پوار وزیر مالیات ہونے کے باوجود لاچار مانے جاتے ہیں۔ پرتھوی راج چوہان کی ساری فائلیں دبائے بیٹھے ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ شرد پوار کی ناراضگی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے وزیر اعلی کے عہد میں ایک سینچائی اسکیم میں الاٹ بجٹ سے 26 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کی جانچ بھی ہے۔ اس پروجیکٹ میں پوار کے رشتے داروں کو ٹھیکے ملے تھے۔ اب اس پروجیکٹ پر ہوئے خرچ کی جانچ کی رفتار کو جہاں پوار سست کرنا چاہتے ہیں وہیں ایک معاملہ مہاراشٹر ہاؤسنگ گھوٹالے سے وابستہ ہے۔ دہلی میں بنے دوسرے مہاراشٹر سدن کی تعمیر کے وقت اس کی اسکیم رقم 52 کروڑ روپے تھی ،آخر میں یہ سدن تیار ہوتے ہوتے اس کی رقم 152 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ مہاراشٹر سدن گھوٹالے کی جانچ کی مانگ کو لیکر بھاجپا نیتا کرت سمیا نے حال ہی میں صدرسے بھی شکایت کی تھی اس معاملے میں بھی مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی چھگن بھجبل کے قریبی رشتے داروں کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ مہاراشٹر سدن میں گھوٹالے کی بات سامنے آنے پر خود صدر نے اپنے کو اس کے افتتاحی پروگرام سے الگ کرلیا۔ شرد پوار کو اندیشہ ہے کہ جس طرح بھاجپا اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے اس سے بھی معاملے کی جانچ ہوئی تو ان کی پارٹی کیلئے پریشانی کھڑی ہوسکتی ہے۔پرفل پٹیل پر بھی طرح طرح کے الزام ہیں۔ خود شرد پوار کے وزیر ذراعت کی حیثیت سے غذائی درآمد برآمد کے معاملے بھی تنازعوں میں ہیں اس لئے لڑائی کی جڑ نمبر دو کی حیثیت کی نہیں۔ یہ معاملہ زیادہ سنگین ہے جو اتنی آسانی سے شاید ہی سلجھ پائے۔ دراصل شرد پوار کو اس بات کی فکر ہے کہ کہیں کانگریس لیڈر شپ اس سال کے آخر تک لوک سبھا کے وسط مدتی چناؤ نہ کروالے۔ پھر مہاراشٹر اسمبلی کے چناؤ بھی 2014ء میں ہونے ہیں۔ ویسے لوک سبھا چناؤ اگر اپنے مقررہ وقت اپریل2014ء میں ہوتے ہیں تو مہاراشٹر اسمبلی چناؤ اکتوبر 2014ء میں ہوں گے۔ اگر لوک سبھا چناؤ میں این سی پی کی پوزیشن کمزور ہوتی ہے تو اس کا اثر مہاراشٹر اسمبلی چناؤ پر بھی سیدھا پڑ سکتا ہے۔ سوال تو اب مہاراشٹر میں کانگریس ۔این سی پی اتحاد سرکار کے مستقبل کو لیکر بھی کھڑا ہورہا ہے۔ دوسری طرف شیو سینا میں آئی دراڑ ختم ہوچکی ہے۔ راج ٹھاکرے اور اوددھو ٹھاکرے کے درمیان بھی دوریاں کم ہورہی ہیں۔ اگر شیو سینا ایک ہوجاتی ہے تو شیو سینا ، ایم این ایس اور بھاجپا مہاراشٹر میں کانگریس ۔ این سی پی اتحاد کی چھٹی کر سکتی ہے۔اس لئے معاملہ زیادہ سنگین ہے۔ یہ لڑائی صرف نمبر دو کی حیثیت کی نہیں اس سے زیادہ پیچیدہ ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!