راجستھان ۔ہریانہ کے بعد اب دہلی میں بھی گٹکھے پر پابندی

دہلی میں جلد ہی گٹکھے پر پابندی لگائے جانے کی بات نے ہزاروں کروڑ روپے کے گٹکھا بازار میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ بلیک کرنے والوں نے تین دنوں کے اندر گٹکھے کو اصل قیمت سے دوگنے دام پر پہنچا دیا ہے۔ خوردہ میں ایک روپے کا بکنے والا گٹکھا 2 روپے میں بک رہا ہے۔ راجستھان اور ہریانہ میں گٹکھے پر پابندی لگ چکی ہے اب افواہ ہے کہ دہلی میں بھی جلد گٹکھے پر پابندی لگنے والی ہے۔ حالت یہ ہے سینسیکس کی طرح ایک دن میں کئی بار گٹکھے کے دام بڑھ رہے ہیں۔ سینسیکس میں تو گراوٹ بھی درج ہوتی ہے لیکن گٹکھا بازار میں تو گراوٹ کی بات تو دور اس میں تیزی ہی آرہی ہے۔ ایک دن میں کئی بار قیمتیں بڑھنے سے گٹکھا کھانے والوں کا تمباکو سے نہیں بلکہ دام سن کر سر چکرا رہا ہے۔ حالانکہ سادا پان مسالہ اپنے دام پر بدستور بک رہا ہے۔ بازار میں یکم اگست سے گٹکھے پر پابندی لگانے کی بات آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ پان فروش کو ایجنسی سے ہی پرنٹ ریٹ سے کہیں زیادہ پیسے میں گٹکھا مل رہا ہے۔ جس میں صبح شام تبدیلی ہورہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ سیلس مین رات میں گٹکھا خریدنے پر کچھ اور صبح میں اسی گٹکھے کے دام بڑھ جاتے ہیں۔ دام بڑھنے کی وجہ سے خریدار سے بھی کھٹ پٹ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے گٹکھا جیسی چیز کو بلیک کیا جارہا ہے۔ راجدھانی میں گٹکھے کی بکری پر جلدی پابندی لگ سکتی ہے۔ دہلی سرکار آئندہ کیبنٹ میں اس سلسلے میں ایک بل لانے کی تیاری کررہی ہے۔ دراصل دہلی میں بک رہے کئی نامی گرامی کمپنیوں کے گٹکھے میں نکوٹین پائی گئی ہے۔ یہ انکشاف دہلی کے غذائی پروسیسنگ محکمے نے ایک جانچ میں کیا ہے۔ فوڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر وارننگ کے نکوٹین والی چیز بیچنے پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ یا چھ مہینے سے لیکر عمر قید ہوسکتی ہے۔ دہلی کے وزیر صحت اشوک والیہ نے بتایا جانچ کے دوران گٹکھے میں نکوٹین پائی گئی ہے۔ان چیزوں کی بکری پر پابندی لگانے کے لئے حکومت ایک بل لائے گی۔ پچھلے سال دسمبر اور اکتوبر میں مختلف علاقوں سے گٹکھے کے چھ سیمپل اکھٹے کئے گئے تھے ان میں دلباغ، سنجوگ، سواگت اور شیکھر کمپنیوں کے پروڈیکٹس شامل ہیں۔ دلباغ کے دو پروڈکٹ لئے گئے تھے ان میں سے ایک میں 2.62 اور دوسرے میں 2.17 فیصد نکوٹین پائی گئی تھی۔سنجوگ کھینی میں 1.41 فیصد نکوٹین نکلی۔ دہلی انسٹیٹیوٹ آف فارمیٹیکل اینڈ ریسرچ سینٹر کے پرنسپل پروفیسر ایس ایل اگروال کا کہنا ہے نکوٹین والی چیزوں کے استعمال سے دماغ میں ٹیومر ہوجاتا ہے وہ ڈپریشن میں آسکتا ہے۔اس کے علاوہ جسم میں موجودنسیں جام ہوجاتی ہیں اس سے جسم کے اندر ہونے والی سرگرمیاں مثلاً دل کا دھڑکنا، سانس لینا جیسے عمل سست پڑ جاتے ہیں۔ یہ صحیح ہے گٹکھا صحت کے لئے نقصاندہ ہے لیکن شراب اور سگریٹ پینا تو اور بھی زیادہ نقصاندہ ہوتا ہے۔ صرف قانون بنانے سے بکری نہیں روکی جاسکتی۔ کروڑوں اربوں روپے کی صنعت بھی ہے جس سے سرکار کو بھی کروڑوں کا فائدہ ہوتا ہے۔پھر بھی صارفین کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا فرض یہ بتانا ہے کہ یہ نقصاندہ ہے لیکن لینا یا نہ لینا یہ فیصلہ ہم ہی کرسکتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!