امرناتھ یاترا کو ہر لحاظ سے محفوظ بنایا جائے

یہ بہت تسلی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے امرناتھ یاتریوں کی موت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایک پینل مقرر کیا ہے۔ جس کا مقصد یاترا کے دوران شردھالوؤں کی بڑھتی موت کی تعداد پر روک لگائی جائے؟ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس سال98 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔ گذشتہ دنوں بھاجپا کا ایک نمائندہ وفد وزیر داخلہ پی چدمبرم سے ملا۔ سشما سوراج، ارون جیٹلی کی نمائندگی میں بھاجپا نے ایک میمورنڈم وزیر داخلہ کو سونپا تھا۔ امرناتھ یاترا کی مدت بڑھائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھاجپا نے الزام لگایا کہ اس بار وہاں تیرتھ یاترا کے دوران ریکارڈ تعداد میں شردھالوؤں کی موتیں ہونے کی وجہ جموں وکشمیرسرکار کی بدانتظامی اور یاترا کا وقت گھٹانا ہے۔ وزیر داخلہ سے ملاقات کے بعد سشما سوراج نے بتایا کہ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے شری امرناتھ شرائن بورڈ میں بابا امرناتھ میں آستھا رکھنے والوں کو ہی جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا ابھی اس بورڈ میں 70 فیصد غیر ہندو ہیں جو اس اصول کے خلاف ہے کہ کسی مذہب خاص کی عقیدت گاہ سے متعلق انتظامیہ بورڈ میں عقیدت رکھنے والے ہی شامل ہونے چاہئیں۔اس مرتبہ امرناتھ یاترا پر گئے شردھالوؤں میں سے 98 افراد کی موت ہوچکی ہے جو بڑی تشویش کی بات ہے۔ اس خوفناک صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ بورڈ نے نہ جانے کس وجہ سے اس مرتبہ یاترا کے دنوں کو60 سے گھٹا کر39 کردیا ہے۔ ایک طرف شردھالوؤں کی تعداد بڑھ کر 8 لاکھ ہوگئی ہے تو دوسری طرف یاترا کی میعاد گھٹا دی گئی جس وجہ سے یہ سنگین صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ امرناتھ یاترا کی اس پیچیدہ پہاڑی خطے میں ’’انسانی لائن نظام‘‘ کو بنانے سے بھی حالات بدسے بدتر ہوئے ہیں۔ اس کے چلتے ابھی پہاڑیوں میں بھاری بارش اور زیادہ سردی میں شردھالوؤں کو دو سے پانچ دن تک قطار میں کھڑے رہنا پڑرہا ہے۔ ڈاکٹروں کا بھی کہنا ہے کہ آب و ہوا خراب موسم اور زیادہ اونچائی سے بھی بیماریاں اور فرضی صحت سرٹیفکیٹ اور انتظام میں خرابی اموات میں اضافے کا سبب ہوسکتے ہیں۔جموں و کشمیر سپر اسپیشلٹی ہسپتال شیرِ کشمیر میڈیکل سائنس انسٹیٹیوٹ میں میڈسن کے چیف پرویز کول کا کہنا ہے کہ تیرتھ یاتریوں کی موت میں ممکنہ جو ایک خاص وجوہات ہیں وہ ہیں مقامی آب و ہوا میں تبدیلی اور زیادہ اونچائی پر یاترا کرنے سے پہلے وہاں کی آب و ہوا ٹھیک ٹھاک ہونی چاہئے۔ کول نے کہا تیرتھ یاتری بال تال اور پہلگام سے اٹھتے ہیں اور بغیر کسی مناسب آب و ہوا کے اونچائیوں پر چڑھنا شروع کردیتے ہیں۔ زیادہ اونچائی کی وجہ سے بیماریاں اور اس سے متعلق پریشانیوں سے بچنے کے لئے تیرتھ یاتریوں کے لئے آب و ہوا ٹھیک ہونا چاہئے۔تیرتھ یاتریوں کے لئے طبی سہولیات اور ان کے ٹھہرنے کے کیمپوں کی بھی بھاری کمی ہے۔ درشن کرنے والوں کی سہولت کے لئے پہلگام، چندن واڑی اور بالتال میں بنیادی سہولیات سے آراستہ سفر ہوم بنائے جائیں جس میں شردھالوؤں کے ٹھہرنے کی تمام سہولیات ہوں۔ اس کے علابہ بالتال اور جوناوار میں 20 بستر والے اور یاترا مارگ میں جگہ جگہ چار پانچ چھوٹے دیگر ہسپتال کھولنے ہوں گے۔ امرناتھ یاترا ہندو۔ مسلم اتحادی کی علامت ہے جو جموں و کشمیر کی معیشت کو بھی بڑا یوگدان دیتی ہے اس لئے سلامتی کے نقطہ نظر سے بھی خطرہ رہتا ہے۔ امید ہے کہ امرناتھ یاتریوں کو اور محفوظ بنانے پر سرکار پوری توجہ دے گی، ہر ہر مہادیو۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!