کیا وسندھرا ،شیوراج کو نظر انداز کرنا آسان ہوگا؟

مدھیہ پردیش ،راجستھان میں بی جے پی کی مرکزی لیڈر شپ نے جب وزیراعلیٰ عہدے کے لئے نئے چہروں کو چنا تو سوال یہ کھڑا ہوا تھا کہ پرانے چہروں کا اب کیا ہوگا؟ مدھیہ پردیش میں 18 سال سے وزیراعلیٰ رہے شیوراج سنگھ چوہان کے بجائے موہن یادو کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے چنا گیا ۔راجستھا ن میں دو بار وزیراعلیٰ رہ چکے وسندھرا راجے کے بجائے بھجن لال شرما کو چنا گیا ۔اس فیصلے کے بعد ان دونوں سینئر لیڈروں کا کیا ہوگا۔دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن ایڈوانی کے چنے ہوئے شیوراج اور وسندھرا کے مستقبل پر غیر یقینی بنی ہوئی ہے ۔بھاجپا کی مرکزی لیڈشپ نے فی الحال ابھی پتے نہیں کھولے ہیں کہ آخر ان دونوں سابق وزرائے اعلیٰ کے لئے کیا پلان ہے ۔64 سالہ شیوراج اور 70 سالہ وسندھرا اپنی ریاستوں میں اب بھی مقبول ہیں ۔پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں لیڈروں کو پارٹی کے اندر یا مرکزی سرکار میں موقع دیا جا سکتاہے۔ریاست کا اقتدار سنبھالنے سے پہلے شیوراج اور وسندھرا دونوں ہی مرکزی حکومت میں رہ چکے ہیں ۔پارٹی سے جڑے نیتاو¿ں کا کہنا ہے کہ 2014 میں جب بی جے پی اقتدار میں آئی تھی تو وسندھرا کو مرکز کی سیاست میں آنے کو کہا گیا تھا مگر انہوں نے اس سے انکارکر دیا تھا۔مودی شاہ جب پارٹی پر اپنی پکڑ مضبوط کررہے تھے تب وسندھرا راجستھان میں مقامی لیڈروں اور ممبران اسمبلی اور وفاداروں کے درمیان رہ کر ریاست میں بی جے پی کو سنبھال رہی تھی ۔اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ آج بھی راجستھان میں وسندھرا راجے بی جے پی کا سب سے بڑا چہرہ ہیں ۔حالانکہ 2018 میں اشوک گہلوت کے سامنے اقتدار کھوتی ہیں تو ا علیٰ کمان نے تبھی نئے لیڈر شپ کا آگے لانے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔وزیراعلیٰ رہنے کے دوران شیوراج نے اپنا اثر تیزی سے بڑھایا ۔جوتر آدتیہ سندھیا کو کانگریس چھوڑنے ،بی جے پی میں آنے کے بعدشیوراج کی مقبولیت کم نہیں ہوئی اور عورتوں کے لئے شروع کی گئی لاڈلی بہنا اسکیم مدھیہ پردیش میں بھاجپا کی شاندار جیت کا سبب بنی ۔اب جب دونوں ریاستوں میں بھاجپا نے لیڈر شپ بدل دی ہے تو ان لیڈروں کا کیا ہوگا ۔اسے لیکر الگ الگ رائے ہے ۔ایک پارٹی کے لیڈر کا کہنا ہے کہ یہ نا ممکن ہے کہ وسندھرا اور شیوراج کو کوئی کام نہ دیا جائے ۔ایک دوسرے سینئر لیڈر کا کہنا ہے کہ وسندھرا ،شیوراج بغیر ذمہ داری کے نہیں ہوں گے ۔ان کو کیا ذمہ داری دی جائے گی اسے یہ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ الگ بات ہے ۔شیوراج سنگھ چوہان عرف ماما جی نے تو صاف کر دیاہے کہ وہ مدھیہ پردیش چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے ۔کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ریاست کے چناو¿ میں اکثریت ان دونوں لیڈروں کو ہی ملی ہے ۔حال ہی میں شیوراج سنگھ چوہان نے میڈیا سے کہا تھا کہ میں پوری ایمانداری سے کہتا ہون کہ میں اپنے لئے کچھ مانگنے سے بہتر مرنا پسند کروں گا ۔شیوراج کے اس بیان سے پارتی لیڈر شپ پریشان ہو گیا ہوگا ۔اب اس کا امکان کم ہے کہ انہیں دہلی میں کوئی ذمہ داری دی جائے گی۔بی جے پی نے ریاستی حکومتوں میں جو نئے چہرے چنے وہ اے بی وی پی سے ہیں۔وسندھرا 2003 سے 2008 اور پھر 2013 سے 2018 تک راجستھا ن کی وزیراعلیٰ رہ چکی ہں اور وہ صرف ایک ممبر اسمبلی رہ گئی ہیں ۔اور اب ماما بھی اب صرف ایم ایل اے رہ گئے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!