مایاوتی نے دانش علی کو کیوں نکالا؟

بہوج سماج وادی پارٹی چیف مایاوتی نے ممبر پارلیمنٹ دانش علی کو پارٹی سے معطل کر دیا ہے ۔دانش علی امروہہ سے ایم پی ہیں لیکن ان کا سیاسی سفر کرناٹک جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس )سے شروع ہوا تھا۔وہ سابق وزیراعظم ایچ دیوے گوڑا کے کافی قریبی تھے ۔بسپا نے 2018 میں جے ڈی ایس کے ساتھ کرناٹک میں اتحاد کیا تھا اس کے بعد دیوے گوڑا کے کہنے پر 2019 میں دانش کو بسپا نے امروہہ سے لوک سبھا کا ٹکٹ دیا تھا اور وہ جیت بھی گئے تھے لیکن وہ سرخیوں میں اس وقت آئے جب بھاجپا ایم پی رمیش بدھوڑی نے لوک سبھا میں ان کے بارے میں غلط باتیں کہیں اس کے فوراً بعد کانگریس نیتا راہل گاندھی ان کے گھر پہونچ گئے ۔دانش نے بھی راہل گاندھی کی کھل کر تعریف کی تھی ان کے علاوہ کئی پارٹیوں کے لیڈروںنے بھی ان کے تئیں ہمدردی ظاہر کی تھی ۔بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے بھی ان کی ملاقات سرخیوں میں رہی ۔کانگریس کے یوپی صدر بننے کے بعد اجے رائے نے بھی دانش علی سے ملاقات کی اور حمدردی ظاہر کی تھی ۔اب ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا کی حمایت میں دانش علی کا بیان بھی سرخیوں میں آگیا ۔انہوںنے ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ پر اعتراض جتایا اور کہا اکثریت کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو بھی پھانسی پر لٹکا دیا جائے ۔موجودہ لوک سبھا کے سیشن میں وہ کانگریس کے لیڈروں کے ساتھ دکھائی دئیے ۔ایسے ہی کئی وجوہات ہیں جو ان کے بسپا سے اخراج کا سبب بنیں ۔اور ایم پی تلاش رہے اور دیگر بھی تنقید کے دائرے میں رہے لیکن بات صرف دانش تک محدود نہیں ہے ۔بسپا کے کئی ایم پی 2024 کے لوک سبھا چناو¿ سے پہلے نیا ٹھکانہ تلاش رہے ہیں حال ہی مین سہارنپور سے ایم پی حاجی فضل الرحمان کی جگہ بسپا نے وہاں سے ماجد علی کو لوک سبھا حلقہ کا انچارج بنا دیا ۔مانا جارہا ہے ان کا ٹکٹ بھی کٹ سکتا ہے ۔بسپا نے ایم پی کنور دانش علی کو پارٹی سے چھ سال کیلئے معطل کرنے سے متعلق ایک خط جاری کر اس کی وجہ بتائی ہے ۔بسپا نے خط میں کہا ہے کہ امروہہ سے ایم پی دانش علی کو کئی بار زبانی طور سے اور اعلیٰ کمان نے پارٹی کی پالیسیوں اور آئیڈیا لوجی اورسرگرمیوں کے خلاف جا کر بیان بازی نہ کرنے کی نصیحت دی تھی لیکن انہوں نے نظر انداز کر دیا ۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2018 تک دانش علی کرناٹک جنتا دل کے بانی ایس ڈی دیوی گوڑا کے ساتھ مل کر کام کررہے تھے اور ان کے کہنے پر ہی دانش علی کو بہوجن سماج پارٹی نے 2019 میں امروہہ سے ٹکٹ دے کر لوک سبھا کا چناو¿ جتوایا تھا لیکن دانش علی مسلسل پارٹی کے احکامات کی عدولی کر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ۔کیا بسپا ہو یا سپا یا کانگریس میں جائیں گے ؟ کنور دانش علی بسپا سے نکالے جانے کے بعد کانگریس یا سپا کا دامن تھام سکتے ہیں ۔مسلم اکثریتی علاقہ میں دانش علی کی مضبوط پکڑ مانی جاتی ہے ۔امروہہ میں قریب 30 فیصدی آبادی مسلم ہے ۔سوال ہے کہ کیا عمران مسعود کی طرح وہ بھی کانگریس میں جائیں گے یا بی جے پی کو سب سے بڑی ٹکر دینے والی سماج وادی پارٹی کے نیتا اکھلیش یادو کا دامن تھامیں گے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟