من مانی گرفتار ی ،پراپرٹی گرانے پر راحت !

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ من مانے ڈھنگ سے گرفتار کئے گئے لوگوں یا مکانوں کو گرانے یا غیر قانونی طریقے سے قرق جیسی کاروائی میں عدلیہ نظام میں راحت ملنی چاہئے ۔ منگل کے روز سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے یوم آزادی تقریب میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی اصل طاقت یہی ہے کہ اس تک عام آدمی کی پہنچ ہے ۔سی جے آئی نے کہا کہ عدالتیں زندگی اور آزادی کیلئے سرپرستی حاصل کرنے کی محفوظ جمہوری جگہ ہے ۔ ان کے تبصرے کو حالیہ دنوںمیں ملزمان یا ان کے کنبے والوں کے مکان وغیر جائیداد کو ناجائز ڈکلیئر کر گرانے کی کاورائیوں کے سلسلے میں دیکھا جا رہا ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ عدلیہ کے سامنے سب سے بڑی چنوتی جانچ تک پہنچنے والی رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے ۔ ساتھ ہی کہا کہ عدالتوں کے کام کی صلاحیت اس بات پر مرکوز ہوتی ہے کہ وہ آئینی فرائض کو کتنے ٹھوس طریقے سے جواب دے سکتے ہیں۔ آخر ی شخص تک انصاف پہنچنے پر زور دیتے ہوئے چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ جب میں مستقبل کی جانب دیکھتا ہوں میرا خیال ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کے سامنے سب سے بڑی چنوتی انصاف تک پہنچنے میں آنے والی رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے ۔ ہمیں ان رکاوٹوں کو دور کرکے رد عمل کی شکل میں انصاف تک پہنچ بڑھانی ہوگی جو شہریوں کو عدالتوں میں جانے سے روکتی ہے ۔ ہمارے پاس یہ یقینی کرنے کیلئے روڈ میپ ہے کہ مستقبل کی ہندوستانی عدلیہ پر بھروسہ بڑھے اور لائن کے آخر میں کھڑے انصاف پہنچے ۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی توسیع اسکیم کے بارے میں بھی بتایا ۔ اس تحت 27مزید عدالتوں ،51جج صاحبا ن کے روم اور 4اسٹار روم ،اور 16وکیلوں اور مقدمہ لڑنے کیلئے دیگر ضروری سہولیا پیدا کرنے کیلئے ایک نئے بھارت میں شامل ہے۔ سپریم کورٹ کے طریقے کار نظام میں کئی تکنیکی تبدیلیوں کو شامل کرنے والے چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ انصاف ہی کاروائیوںسے وابستہ نا اہلیت اور اس میں پیدا اڑ چنوں کو ختم کرنے کیلئے ٹکنالوجی ہمارے پاس سب سے اچھا آلہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ انصاف دلانے میں خانہ پوری میں آرہی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پوری صلاحیت کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا۔ اور اس کے ای-کورٹ پروجیکٹ کا تیسرا مرحمہ شروع ہو رہا ہے ۔ جلد ہی عدلیہ فیصلہ لینے میں پوری ترجیح سے نمٹنے کیلئے ایک کتابچہ جاری ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟