ہم نیچر کو مار رہے ہیں،یا وہ ہمیں مار رہی!

بھاری بارش کے سبب تباہی کا سامنا کر رہے ہماچل پر دیش سرکار نے پوری ریاست کوقدرتی آفت متاثر ہ علاقہ ڈکلیئر کر دئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سال مانسون کے دوران بھاری بارش کے سبب جان و مال کا بھاری نقصان ہوا ہے ۔متعدد افراد کی جانیں گئیں ہیں۔ ساتھ ہی سرکار ی اور نجی املاک کو بڑا نقصان ہوا ہے ۔ سرکار ی اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک بارش اور سیلاب سے جڑے حادثات میں کم سے کم 217لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 11ہزار سے زائد گھروں اور کروڑوں روپیہ کی املاک کو نقصان پہنچا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو کا کہنا ہے کہ پوری ریاست بار بار بادل پھٹنے ،چٹانیں کھسکنے جیسے واقعات سے بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ہزاروں گھر یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا پھر رہنے لائق نہیں ہیں۔ بارش اور سیلاب کے سبب ہوئی تباہی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پوری ریاست کو قدرتی آفت متاثر ہ علاقہ ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بارش کے سبب ریاست میں 10ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ انہوںنے اس مسئلے پر وزیر اعظم نریندرمودی کے سامنے بات رکھی تھی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ گائڈ لائنز اور ہدایات بھی دئے جانے سے کا م میں تیزی آئی ہے ۔ ہمیں مرکزی سرکار اور پی ایم سے ریاست کیلئے اسپیشل پیکج کی امید ہے ۔ دیکھنا ہے کہ پیسہ کب ملے گا۔ جلدی مل جائے گا تو ہم اور تیز ی سے کام کریںگے۔ 14اگست کو شملہ ضلع میں شیو مندر باو¿ڑی کے پاس چٹانیں کھسکیں تو اس حادثے میں قریب 21لوگوں کے ملبے میں دبے ہونے اور وہاں سے راحت بچاو¿ کام میں 21لاشیں ملیں ہیں۔ ہماچل پر دیش کی اس جگہ پر سب سے بڑی چنوتی یہاں بڑی تعداد میں کھڑے دیو دار کے پیڑ جمع ملبہ ہے ۔ ریلوے لائن کے چنانیں گرنی کی زد میں آنے سے کافی پریشانیاں آئیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منظر کے بارے میں ابھی تک انہوںنے سنا ہی تھا۔ اب دیکھ بھی لیا ہے ۔آب وہوا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نیچر (قدرت) کو مار رہے یا وہ ہمیں مار رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وقت پہاڑی ریاستوں میں قدرت کی اس تباہی داستان پر غم منانے کا نہیں بلکہ آب وہوا تبدیلی پر فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ در اصل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس پورے واقعہ کیلئے بدلتی آب و ہوا اور ہماری کوتاہیاں سیدھے طور پر ذمہ دار ہیں۔ نیشنل سینٹر فار اٹموسفیرک سائنس اور یونیورسٹی آف ریڈنگ موسم سائنسداں ڈاکٹر اکشے دیورس کے مطابق تبدیلی موسم میں ایسے واقعات کی تیزی کو بڑھانے میں ایک یقینی رول نبھایا ہے ۔ جیسے آب و ہوا تبدیلی تیز ہو رہی ہے ۔ قدرتی آفات کا ٹرینڈر اور اس کی سنگینی بڑھ رہی ہے ۔وقت رہتے اگر ضروری قدم نہیں اٹھائے گئے تو اور زیادہ تباہی مچے گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟