آئین بدلنے پر شروع ہوا تنازعہ !

وزیر اعظم نریندر مودی کی اکنومک اڈوائزری کونسل کے چیئر مین ویویک دیو رائے نے ایک اخبار میں بھارت کیلئے نئے آئین کی مانگ کرتے ہوئے لکھا تھا ۔ اسے لیکر تنازعہ بڑھا تو وزیر اعظم پینل سے صفائی پیش کرتے ہوئے اور خود کو مرکزی سرکار کو اس سے الگ کرلیا ۔ای اے اے سی -پی ایم نے سوشل میڈیا پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ڈاکٹر ویویک دیو رائے کا حالیہ آرٹیکل ان کی شخصی رائے تھی،وہ کسی بھی طرح سے کونسل یا بھارت سرکار کے نظریات کو نہیں بتاتا ۔ای اے اے سی -پی ایم حکومت ہند خاص کر وزیر اعظم کواقتصادی اشوز پر مشورہ دینے کیلئے قائم کردہ باڈی ہے ۔ اس میں انہوںنے لکھا تھا : اب ہمارے پاس اب وہ آئین نہیں ہے جو ہمیں 1950میں وراثت میں ملا تھا۔ اس میں ترمیم کی جاتیں ہیں۔ اور ہر بار وہ بہتری کیلئے نہیں ہوتی ۔ حالاںکہ 1973سے ہمیں بتایا گیا کہ اس کا بنیادی ڈھانچہ بدلا نہیں جا سکتا بھلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے سے جمہوریت کچھ بھی چاہتی ہو جہاں تک میں اسے سمجھتا ہوں ،1973کا فیصلہ موجودہ آئین میں ترمیم پر نافذ ہوتا ہے ۔ مگر نیا آئین ہو گا تو یہ قاعدے اس پر نافذ نہیں ہوںگے ۔ دیو رائے نے ایک مطالعے کے حوالے سے بتایا کہ تحریری آئین کو دور زندگی محض 17سال ہوتا ہے ۔ لیکن ہندوستان کے موجود ہ آئین کو ایک قدیمی سرمائی وراثت بتاتے ہوئے انہوںنے لکھا کہ ہمارا موجودہ آئین کافی حد تک 1935کے حکومت ہند کے ایکٹ پر مبنی ہے ۔اس کا مطلب ہے کہ یہ ایک سرمائی وراثت ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں آئین پر دوبارہ نظر ثانی کرنی چاہئے ۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ متنازعہ ہے ۔ کیوں کہ وقت وقت پر دنیا کا ہر ملک اپنے آئین پر نظر ثانی کرتا ہے ۔ ہم نے ایسا ترمیم کے ذریعے کیا ہے۔ دیو رائے کے اس آرٹیکل پر نکتہ چینی کی جا رہی ہے ۔کئی نیتا اور ممبر پارلیمنٹ اس پر اپنی رائے دے رہے ہیں۔ لالو پر ساد یادو نے بھی اس آرٹیکل پر کہا ہے کہ کیا یہ سب کچھ پی ایم کی مرضی سے ہو رہا ہے ؟ انہوںنے ٹویٹر پر لکھا کہ وزیر اعظم مودی کا کوئی اقتصادی مشیر ہے ویویک دیو رائے وہ بابا صاحب کے آئین کی جگہ نیا آئین بنانے کی وکالت کر رہا ہے ۔ کیا وزیر اعظم کی مرضی سے یہ سب کہا اور لکھا جا رہا ہے۔ سی پی ایم ایم پی جان وسواش لکھتے ہیں کہ ویویک دیو رائے نیا آئین چاہتے ہیں ۔ ان کی خاص پریشانی آئین کی بنیادی ڈھانچے میں درج سماج وادی ،سیکولر ، جمہوریت جیسے الفاظ ہیں۔ حقیقت میں وہ ہندو راشٹر کی وکالت کرتے ہیں۔ اگر انہوںنے نجی حیثیت سے لکھا ہے تو اپنا عہدہ آرٹیکل کے ساتھ کیوںلکھا ؟سال 2017میں اس وقت کے وزیر مملکت اننت ہیگڑے نے بھی آئین بدلنے کو لیکر بیان دیا تھا۔ اور ان کا کہنا تھا کہ بھاجپا آئین بدلنے کے وعدے پر اقتدارمیں آئی ہے ۔ اور یہ مستقبل قریب میں ایسا کیا جائے گا۔ ہم یہاں آئین کو بدلنے کیلئے آئے ہیں ۔ہم اسے بدل دیںگے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!