کشمیری نیتاو ¿ں کے بدلتے سر !

جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی سے کشمیری لیڈروںکی بات چیت کے باوجود ایک بار پھر بے اعتمادی کی بات اٹھنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے دہلی میں اکٹھے ہوئے کشمیری نیتا دہلی میں ایک آواز سے بات کرتے ہیں اور واپس سری نگر پہونچتے ہی ان کے تیور بدل جاتے ہیں ایک طرف پی ڈی پی کی چیف محبوبہ مفتی مسلسل پاکستان سے بات چیف پر زور دے رہی ہیں وہیں نیشنل کانفرنس کی چیف فاروق عبداللہ نے اتوار کو کہا جموں کشمیر میں عدم اعتماد کو ماحول برقرار ہے اور اسے ختم کرنا مرکز کی ذمہ داری ہے اتوار کو فاروق نے کہا دیش کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے جموں کشمیر کے لوگوں سے پبلک ریفرنڈم کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ پلٹ گئے 1996کے چناو¿ سے پہلے اس وقت کے وزیر اعظم پردھان منتری پارلیمنٹ کے ایوان میں آزادی کا وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ کہاں وعدہ کہاں گیا لوگوں نے کہا کہ بے اعتمادی کا یہ اسٹینڈرڈ ہے ہمیں انتظار کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ (مرکز کیا کرتا ہے )۔۔کیا وہ وادی کشمیر میں پیدا عدم اعتماد جاری رکھیں گے ؟پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے ایک بار پاکستان سے بات کرنے پر زور دیا ہے ایک نیوز چینل کے ساتھ ملاقات میں محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو جموں کشمیر کے متاثرہ شہریوں کی حالت میں بہتری کے لئے پاکستان سے بات چیت کرنی چاہئے وہ مرکز کے ساتھ آگے بھی با ت چیت کرنے کے لئے تیار ہیں لین اعتماد بحالی کے اقدامات کو پہلے لاگو کیا جان چاہئے محبوبہ کا کہنا تھا میرے والد ہمیشہ بات چیت کرنے کے لئے تیار رہتے تھے جمہوریت کا مطلب با ت کرنا ہے آپ اس سے بھاگ نہیں سکتے اور مرکز کو جموں کشمیر کے لوگوں تک رسائی کرنے کی ضرورت ہے جو پریشان ہیں ان کے ساتھ دہلی کی دوری ختم کر دیں پچھلے جمعرا ت کو میٹنگ میں پی ایم مود ی نے کہا تھا کہ وہ دہلی کی دوری کو مٹانا چاہتے ہیں محبوبہ نے کہا جس طرح سے جموں کشمیر میں لوگوں کو خوف زدہ کیا جا تا ہے اسے روکنے کی ضرورت ہے ان ڈومیثائیل احکامات کو روکنے کی ضرورت ہے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہم نے وزیر اعظم کی میٹنگ کے دوران یہ صاف کر دیا تھا کہ اسمبلی چناو¿ سے پہلے جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہئے غلام نبی آزاد نے کہا ہم اس میٹنگ کی حد کو قبول نہیں کرتے ہم حد بندی ، چناو¿ ریاست کا درجہ قبول نہیں کرتے ہم حد بندی اور ریاست کا درجہ کے لئے چناو¿ چاہتے ہیں عمر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی میٹنگ کے دوران مرکز کو یہ صاف کر دیا گیا کہ اسمبلی چناو¿ سے پہلے جموں کشمیر ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہئے اس کے بعد چناو¿ چاہتے ہیں اگر آپ چناو¿ کرانا چاہتے ہیں تو آپ کو پہلے ریاست کا درجہ بحال کرنا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟