24ہائی کورٹس میں 40فیصدی کم جج کام کر رہے ہیں!

دیش کی 24ہائی کور ٹ میں دوسال سے ججوں کی تقریباً40فیصدی تقرریاں چلی آرہی ہیں جون2021تک یہ آسامیاں430تھیں جبکہ ہائی کورٹس میں پانچ لاکھ سے زیادہ کیس التوا میں ہیں عدلیہ محکمے کے مطابق بڑی عدالتوں میں ججوں کی تعداد 281ہے لیکن صرف 430جج کام کر رہے ہیں جبکہ 650کھالی ہیں جتنے ججوں کی تقرریاں کی جانی ہیں جتنے ججوں کی تقرریاں ہوتی ہیں اسی تناسب میں جج ریٹائر ہوجاتے ہیں اس سے خالی آسامیوں کی تعداد جو ں کا تو ں بنی رہتی ہے پچھلے برس 1جون2020کو ہائی کورٹ میں ججوں کی خالی جگہیں 388تھیں جو 2019میں 399ہوگئیں لیکن اس سے پہلے یہ کام ہائی کورٹوں کے پاس رہتا تھا کہ وہ عدالتوں میں تقرریوں کا کوٹہ 70فیصد وکیلوں سے اور 30فیصد نچلی عدالتوں سے ضلع ججوں کو پرموشن دے کر بھری جاتی تھیں لیکن دونوں کورٹ بھی پوری طرح سے یہ کام نہیں کرپاتے جس وجہ سے آسامیاں بر قرار رہتی ہیں اس کے پیچھے کئی وجوہات ہیں ان میں سے کامیاب وکیل جج بننے سے منع کر دیتے ہیں پچھلے دنوں سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے ہائی کورٹ کو ہدایت دی تھی کی خالی ہونے والی آسامیوں کی چھ مہینے پہلے بھرنے کی کاروائی شرو ع کرے جس سے جج ریٹائر ہونے تک ان کی جگہ دوسرا جج آجائے لیکن اس حکم کا بھی ہائی کورٹ سے تعمیل نہیں کی گئی الہ آبا د ہائی کورٹ دیش کی سب سے بڑی ہائی کورٹ مانی جاتی ہے یہاں ججوں کی تعداد 160ہے لیکن اس میں 31آسامیاں خالی ہیں پچھلے دنوں ایک اسٹڈی میں سفارش کی گئی تھی کہ ہائی کورٹس میں 80فیصدی آسامیاں ضلع ججو کو پرموٹ کرکے جگہ بھریں اور 20فیصدی اچھے وکیلوں سے ان جگہوں کو پر کریں ان آسامیوں کا بلا تاخیر بھرنا ہوگا اگر انصاف صحیح ڈھنگ سے دینا ہے جب جج نہیں ہونگے تو مقدموں کی تعداد بڑھتی جائے انڈین سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کو فوری توجہ دینی ہوگی تاکہ انصاف جلد سے جلد مل سکے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟