دہلی سرکار مرکز پھر آمنے سامنے!

دیش میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران زندگی بخش آکسیجن کی سنگین قلت کے چلتے کوویڈ مریض کے اس نا گزں قیامت کے گار میں سما گئے جہاں ایک طرف مریض آکسیجن کے لئے چھٹپٹا رہے تھے وہیں ان کے گھر والے ان کے لئے آکسیجن کا انتظام کرنے کے لئے مارے مارے پھر رہے تھے اس دوران آکسیجن کی بحران کے لئے ریاستوں خاص طور پر دہلی اور مرکز کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا دور شروع ہوگیا یہ تنازع یوں ہی نہیں رکا بلکہ سپریم کورٹ تک چلا گیا جہاں بڑی عدالت کے دخل سے دہلی کو مرکز سے ملنے والا آکسیجن کا کوٹہ بڑھایا گیا لیکن اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دہلی کے لئے آکسیجن کی درکار ضرورت کا پتہ لگانے کے لئے ماہرین کی کمیٹی بھی بنا دی اب اس ماہرین کی کمیٹی نے رپورٹ دے دی ہے کہ دہلی نے اپنی ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن کی مانگ کی تھی اسے لیکر ایک بار پھر دہلی اور مرکز کی حکومت آمنے سامنے آگئے ہیں کوویڈ 19دوسری لہر کے دوران قومی راجدھانی دہلی کے اسپتالوں میں آکسیجن کی کھپت کی آڈٹ کے لئے سپریم کورٹ کے ذریعے تشکیل ایک کمیٹی نے کہا کہ دہلی سرکار نے آکسیجن کی کھپت بڑھا چڑھا کر بتائی اور 289میٹرک ٹن کی ضرورت کے لئے فارمولہ سے چار گنا زیادہ یعنی 1140میٹرک ٹن اکسیجن کا دعویٰ کی گیا ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا کی سربراہی میں بنی پانچ رکنی کمیٹی نے کہا دہلی سرکار نے غلط فارمولے کا استعمال کر کے 30اپریل کو 700میٹرک ٹن میڈیکل گریڈ آکسیجن کا دعویٰ کیا تھا دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے آکسیجن آڈٹ معاملے پر پل©ٹ وار کرتے ہوئے بھاجپا پر نقطہ چینی کرتے ہوئے مرکزی سرکار اور بھاجپا کی سینئر قیادت سے سوال پوچھے اور کہا کہ وہ جواب دیں بتائیں کہ جب آکسیجن آڈٹ کمیٹی کے ذریعے کوئی رپورٹ جاری ہی نہیں کی گئی تو یہ رپورٹ آ کہا سے گئی بھاجپا کے لیڈروں کو چیلنج کرتے ہوئے نائب وزیرا علیٰ منیش سسودیا نے کہا بھاجپا کے نیتا بتائیں کہ یہ خود ساختہ رپورٹ کہاں سے آئی وہیں وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ میرا گناہ یہ ہے کہ میں دو کروڑ لوگوں کے لئے لڑا اور آپ چناوی ریلی کر رہے تھے تب میں رات بھر جاگ کر آکسیجن کا انتظام کر رہا تھا لوگوں نے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اپنوں کو کھویا ہے انہیں جھوٹا مت کہئے انہیں بہت برا لگ رہا ہے بھاجپا ترجمان سنبت پاترا نے کہا کیجریوال کے جھوٹ کے سبب 12ریاستوں کے میں آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ ہوئی کیونکہ سبھی جگہ سے آکسیجن میں کٹوتی کرکے دہلی بھیجنی پڑی ا ن ریاستوں کو آکسیجن مل جاتی تو لوگوں کی جان بچ سکتی تھی اور کیجریوال نے گھناونا جرم کیا ہے ۔اس کے لئے انہیں سپریم کورٹ میں بھی قصور وار ٹھہرایا جانا چاہئے پینل کی مانیں تو بھی دہلی کو 351میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت تھی جب کہ مرکزی سرکار نے 289میٹرک ٹن آکسیجن کی کھپت کا اندازہ لگایا تھا وہیں کانگریس نے بھی دہلی اور مرکزی سرکار پر تلخ نقطہ چینی کی ہے پردیش کانگریس نے اس کے لئے کیجریوال سرکار اور مرکزی نیتاو¿ ں سمیت حکام پر بھی مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی ریاستی کانگریس لیڈر انل کمار نے آڈٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا دہلی میں 1140میٹرک ٹن آکسیجن کی مانگ کی گئی تھی سچائی یہ ہے کہ آکسیجن کی کمی سے نہیں بلکہ سرکار کے بد انتظامی کے سبب دہلی کے شہریوں کو انتہائی مشکل وقت میں آکسیجن کی قلت سے لڑنا پڑا ور موتیں بھی ہوئیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!