ضبط ہوسکتے ہیں ہندوستانی اثاثے!

برطانیہ کی تیل کمپنی کئیرن اینرجی پی ایل سی نے کہا کہ اس نے بیرونی ممالک میں ہندوستانی اثاثوں کی نشان دہی کی ہے جسے وہ حکومت ہند کی طرف سے 1.70عرب ڈالر کی رقم نہ لوٹائے جانے پر ضبط کر سکتی ہے ایک بین الاقوامی جوڈیشیل اتھارٹی نے سابقہ پوزیشن سے کی گئی مانگ کو منسوخ کرتے ہوئے بھارت سے پیسہ لوٹانے کو کہا ہے کیئرن کمپنی نے 2020کی سالانہ آمدنی سے متعلق بیان میں کہا کہ کمپنی کو بھروسہ ہے جو فیصلہ آیا ہے اسے بات چیت کے ذریعے یا پھر ہندوستانی اثاثوں کو ضبط کرکے لاگو کرایا جائے گا کمپنی نے فیصلے کو رجسٹرڈ کرانے اور اسے منظوری حاصل کرنے کیلئے نوملکوں کی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اس نے کہا جوڈیشیل اتھارٹی نے عام رائے سے یہ حکم جاری کیا کیئرن کے معاملے میں بھارت نے برطانیہ عدالتی باہمی سرمایہ معاہدے کے تحت اپنی جوازوں کو توڑا ہے اور 1.2عرب ڈالر کے ساتھ سود اوراصلی رقم اد اکرنے کو کہا ہے اس کے تحت کل بقایہ سال کے آخر تک 1.7عرب ڈالر تھی ۔ بھار ت کی سو سے زیادہ ملکوںمیں اثاثے ضبط کرنے کیلئے عدالت کے اتھارٹی کے فیصلے کو لاگو کیا جاسکتاہے ۔ جس نے غیر ملکی اتھارٹی کے حکم کو تسلیم کرنے و انفورسمینٹ کیلئے 1950کے نیو یارک کنویشن کو منظوری دی ہے اس سے پہلے ایک ایجنسی نے8مارچ کو خبر دی تھی نیدر لینڈ کی تین نفلی کمیٹی ثالثی جوڈیشیل عدالت کے 21دسمبر کے فیصلے کو امریکہ ، برطانیہ ، نیدر لینڈ ، کینیڈا، اور فرانس کی عدالتوں نے تسلیم کر لیاہے اب تک بھارت سرکار کے سیدھے طور پر کیئرن معاملے میں فیصلے کو چنوتی دینے یا ان کا سمان کرنے کو لیکر کوئی عدم نہیں جتایاحالانکہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اپیل کرنے کے اشارہ دیں ہیں جوڈیشیل اتھارٹی نے 21دسمبر کو اپنے حکم میں کہا سرکار کے نے برطانیہ کے ساتھ سرمایہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اس لئے 10247کروڑ روپئے کی مانگ کو لیکر کمپنی کے جو شیئر اس نے ضبط کئے بیچے اور منافعہ اور ٹیکس واپسی جو بھی ضبط کئے اسے لوٹانے کی جواب دیہی سرکارکے پاس کیئرن معاملے میں بین الاقوامی ثالثی جوڈیشیل فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے وسط اپریل تک کا وقت ہے برطانیہ کی کیئرن اینرجی کو کمپنی کو 1.2عرب ڈالر اور سود سمیت رقم لوٹانے کو کہا ہے عدالت کی بینچ نے کیئرن اینرجی کے خلاف سرکار کے 10.247کروڑروپئے کے دعوے کو بھی خار ج کر دیا تھا عدالت نے سرکار کو کمپنی کے بیچے گئے شیئر ضبط اور روکے گئے ٹیکس ریفنڈ کو لوٹانے کو کہا تھا 8جنوری کو نیدر لینڈ میں معاملے رجسٹرڈ ہوا بھارت میں 19جنوری کو اس کے رجسٹریشن پر اپنی مہر لگادی اس فیصلے کے 90دن کے اندر اپیل کی جاسکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!