تامل ناڈو میں مسلم ووٹ میں بھی اویسی نے سیندھ لگائی!
تامل ناڈو اسمبلی چناو¿ دلچسپ لیتا جا رہا ہے فلم اسٹار وجے کانت کی پارٹی ڈی ایم کے انا ڈی ایم کے ساتھ گٹھ بندھن میں چناو¿ لڑنے کے اعلان سے تصویر بدل گئی ہے اتحاد کے بعد تکونہ مقابلہ ہوگیا ہے ڈی ایم کے اور اویسی کی پارٹی بھی اتحاد میں شامل ہے ایسے میں مسلم ووٹ میں تقسیم سے ڈی ایم کے ۔کانگریس اتحاد کو سیدھا نقصان ہوگا ۔تامل ناڈو میں مسلم ووٹروں کی تعداد 6فیصد ہے اور کسی بھی سیٹ پر ان کا دبدبہ نہیں ہے لیکن قریب سیٹ ایسی ہیں جہاں مسلم ووٹو کی تعداد 20ہزار کے قریب ہے اویسی کے اچانک اتحاد سے کئی سیٹوں پر اثر ڈال سکتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ مقامی مسلم پارٹی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی آف انڈیا کا بھی اتحاد ہے اورمکمل ندھی کے چیف کمل حسن کی نظر بھی مسلم ووٹپ پر اویسی کے وجے کانت کی پارٹی ڈی ایم کے اور جناکرن کی انا ڈی ایم کے ساتھ آنے سے بھی اتحاد بھی مسلم ووٹوں میں دسیندھ لگائے گا ایسے میں ان سیٹ پر مسلم ووٹ تقسیم ہوتا ہے تو اس سیدھا فائدہ ڈی ایم کانگریس اور اویسی کی جماعت اتحاد کو ہوگا چونکہ ڈی ایم کے اتحاد کی چناوی جیت کا حساب کتاب مسلم دلت پر ٹکا ہے ۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز مانتے ہیں کہ اویسی کی جماعت اے آئی ایم آئی ایم کے دنا کرن کے اتحادنے صورتحال ہی بدل دی ہے اویسی چناو¿ اتحاد نہیں کرتے تو سسی کلا کا بھتیجا ہونے سے دنا کرن اے آئی ایم ڈی ایم کو نقصان پہونچا سکتی ہے کیونکہ سسی کلا سے بھلے ہی سیاسی ریٹائر منٹ لے لیا ہو تو پارٹی میں ان کے حمایتوں کی کمی نہیں ہے اویسی اور ڈی ایم کے اتحاد نے ریاست کے چناو¿ کی تصویر ہی بدل دی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں