کورونا کے مریض ابھی اور بڑھیں گے !

کورونا وائرس سے ہو رہے انفیکشن کی رفتار میں ہماری ساری امیدیں چوپٹ کر دی ہیں ۔ شروعاتی دور میں جو جوش پید اہو اتھا وہ لاک ڈاو¿ن و ان لاک و اجتماعی احتیاط کے ذریعے اس پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا لیکن جوش اور امیدیں سب ختم ہوتی دکھا ئی دے رہی ہیں۔بھار ت میں ایک دن میں کوڈ 19سب سے زیادہ 97894نئے مریض سامنے آنے کے بعد کل تعداد 55لاکھ کو پا رکرچکی ہے وزارات صحت کی جانب سے جمعہ کو جاری اعداد شمار کے مطابق 4112551مریض ٹھیک ہوچکے ہیں ۔ جب کہ 24گھنٹے میں 1174لوگوںکی موت کے ساتھ اب تک 84372لوگ اپنی جان گنواں چکے ہیں بھلے ہی ہم اس بات پر تسلی کر لیں کہ انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد کنٹرول میں ہے پھر بھی اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ انفیکشن کی رفتار بھار ی تشویش کا باعث ہے حالت یہ ہے کہ اب قصباتی اور بڑے علادیہی علاقے بھی اس کی زد میں اگئے ہیں ان علاقوں کی بد قسمتی یہ ہے کہ ان کے پاس شہروں جیسی ہیلتھ سہولیا ت نہیں ہے انہیں لگتا ہے کہ جیسے کورونا کے آگے وہاں کی انتظامیہ نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سرکاروں نے اب اپنے ہاتھ کھینچ لئے ہیں اور پورا دیش بھگوان بھروسے ہے جنتا بھی تعاون نہیں کر رہی ہے ماسک پہننا تو دور رہا سماجی دور ی کی بھی تعمیل نہیں ہو رہی ہے آپ مشرقی دلّی و دور دراز علاقو ں میں چلے جائیں بازاروں میں لوگ بغیر ماسک کے گھومتے نظر اجائیں گے۔بہت امید تھی کی دوا جلد آجائے گی لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ دوا جلد آنے والی نہیں ہے ۔ ابھی تو تجربہ کا سلسلہ تو جاری ہے لگتا ہے لوگوں میں خاص کر دیہی اور غریب طبقے نے اسپتال پہونچنے سے بہتر اپنی جان دینا ہار مان لی بچ گئے تو چلے آئے ورنہ چلے گئے اور حا لت اور بھی خراب ہونے والے ہیں دلی سرکار کے وزیر صحت ستیندرجین نے دو دن پہلے کہا کہ دلی میں دس سے پندرہ دنوں میں مریض اور بڑھیں گے ہم نے ٹیسٹینگ کو چار گنا کر دیا ہے ۔ ہم جو پوجیٹو مریض ہیں انہیں الگ تھلگ رکھ پائیں گے اور اگلے پندرہ دن میں اس کا اچھا نتیجہ دکھائی دے گا وباءکے دور میں سب سے زیا دہ تکلیف کی بات یہ ہے کہ بھارت کے سیاسی طبقہ صنعتی طبقہ اور میڈیا اور شوشل میڈیا نے بھی جیسے ہار مان لی ہے اب وہ بھی کورونا کے معاملے میں زیادہ ہائے ہلہ نہیں مچا رہے ہیں جتنا وہ کورونا کے شروعاتی دور میں نظر آئے ایک طرف کورونا دوسری طرف دو وقت کی روٹی بھارت چو طرفہ حملے سے پریشان ہو رہا ہے ۔ امید ہے کہ خطرناک حالت سے دیش کو جلد نجا ت ملے گی اور کورونا پر جلد قابو پا لیا جائے گا ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!