94دن بعد چین نے مانی گلوان وادی میں ہوئی تشدد کی سچائی !

چین میں میڈیا آزا د نہیں ہے جو بھی اخبار یا ٹی وی ہے سب پر وہاں کی کمونسٹ سرکار کا کنٹرول ہے جو کچھ چھپتاہے یا ٹیلی کاسٹ ہو تا ہے اسے سرکار کے اجنڈے کا یا پرو پیگنڈہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ بھار ت اور چین میں جاری کشیدگی کو لیکر ان اخباروں میں مسلسل بھارت کے خلاف دھمکیا ں اور چین کی بڑی طاقت کے بارے میںمواد چھپتا رہتاہے بتا یا جاتا ہے کہ اخبار چین کی کمونسٹ پارٹی کے منھ بالے اخبار ہیں ۔ گلوبل ٹائمس انہیں اخباروں میں سے ایک ہے چین کے فوجی کتنے مرے تھے اس کے بارے میں اخبارات نے سرکاری جانکاری اب تک نہیں دی ہے ۔ گلوبل ٹائمس جیسے اخبار بھی چینی فوجیوں کی موت سے انکار کرتے رہے ہیں ۔لیکن اب پہلی بار اسی اخبار کے ایڈیٹر نے چینی فریق کی طرف سے نقصان کی بات مانی ہے ۔ اخبار کے مدیر ہوریجن نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جتنا میں جانتا ہوں اس کے حساب سے گلوان وادی میں 15جون کو بھارت کے 20فوجیوں کے موت کے مقابلے میںچینی فوجی بہت کم مرے تھے اور کسی بھی چینی فوجی کو ہندوستا نی فوجیوں نے نہیں پکڑا تھا ۔ مدیر نے اس تبصرہ کے جواب میں انہوں نے لکھا ہے بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 15جون کو گلوان وادی میں چینی فوجیوں کو بڑا نقصان اٹھا نا پڑا تھا پہلا بار چین نے جھڑپ کی بات مانی ہے نہیں تو اب تک انکار کرتا تھا ۔ چینی فوجیوں کی موت پر خاموشی اختیار کرنے والے گلوبل ٹائمس کے مدیر ہوریجن نے دعویٰ کیا تھا کہ اس تشدد میں بھارت سے کم سے کم چھ فوجیوں موت ہوئی تھی لیکن انہوں نے ٹھیک ٹھاک تعداد نہیں بتائی چلو دیر درست آئے ۔ مرنے والوں کی تعداد بھی آہستہ آہستہ ماننی پڑے گی ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!