بیمہ کمپنیوں کی کورونا مریضوں کو خرچہ دینے میں آنا کانی !

کورونا کے علاج کے لئے اسپتال پہونچ رہے ہیلتھ بیمہ ہولڈر افراد سرکار اور بیمہ کمپنیوں کے گھیرے میں پھنس رہے ہیں این سی آر میں سرکار ی قوا عد الگ الگ ہیں جس پر صار فین کی جیب پر چپت لگ رہی ہے ۔ دہلی اور غا زی آ باد میں بلوں میں فرق مریضوں کو بھرنا پڑ رہا ہے اس سلسلے میں بڑی تعداد میں بیمہ کمپنیوں کی سرکار کو شکایتیں بھیجی گئی ہیں ۔ کیونکہ علاج کے لئے سرکاری سطح پر گائیڈ لائن طے کی گئی ہے ہریانہ میں طے کردہ فیس کو بیمہ کمپنیوں پر لاگو نہیں کیا گیا اس کے چلتے پورے صارفین کو پورے بلوں کی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے اس سلسلے میں ہریانہ نے 25جو ن کو ترمیم سرکا ری حکم جا ری کیا تھا ۔دہلی سرکار نے بھی20جون کو ریٹ طے کر دیئے تھے لیکن بیمہ کے سلسلے میں کچھ نہیں لکھا دہلی کے ایک برائیویٹ اسپتال میں بھرتی گریش اگروال کے تخمینہ بل میں بیمہ کمپنیوں نے 60فیصد رقم کم کردی ہے بیمہ کمپنیاں کورونا کے آ ڑ میں جیب کاٹ رہی ہیں ۔ ایسے ہی آشیش گوئل نے ٹیوٹر پر لکھا کہ انہوں نے اپنی ماں کو پرائیویٹ اسپتال میں علاج کے لئے بھرتی کرایا تھا اسپتال نے 1.80000لیکن بیمہ کمپنی نے صرف 87ہزار روپیئے ہی دیئے دہلی سرکار نے کورونا علاج کے لئے ایک اسٹینڈرڈ پوروٹو کول لاگو کیا اور دوا ئیوں کی قیمت بھی طے کر دی لیکن کچھ بیمہ کمپنیاں دوائیاں اور خر چ نہیں دے رہی ہیں ۔ دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کا کہنا ہے کہ ابھی تک کورونا کو لیکر دوا نہیں بنی ہے ڈاکٹر جو بھی علاج کر رہے ہیں وہ ایک تجرباتی ہے اور کسی دوا کو مفید بتا کر پیسہ لینا غلط ہے ۔ سرکار کے کسی بھی حکم میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے وجہ کچھ بھی رہی ہو لیکن سرکار کو بیمہ کمپنیوں کو صاف حکم دینا چاہئے کورونا مریضوں کے جائز بلوںکو کی پوری ادائیگی ہو ایسا نہ کرنے پر قانونی کاروائی ہو سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟