دہلی میں کووڈمریض40فیصدی باہر ی ہیں

کووڈ 19-کے علاج کے لئے دہلی کے اسپتالوں میں داخل ہونے والا ہر چوتھا مریض باہر کا ہے ۔دس اگست سے لیکر 28اگست کے درمیان دہلی میں ایڈمٹ ہونے والے مریضوں سے باہری مریضوں کا تناصر چالیس فیصدی تک پہونچ گیا ہے کوئی دن ایسانہیں ہواجب باہر کے مریضوں کا اوسط تنا صر 25فیصدی سے کم ہو یہ ہی نہیں دیش کا سب سے بڑا اسپتال ایمس سے لیکر پرائیویٹ اسپتال میکس ،اپولو کے ڈاکٹر بھی مان رہے ہیں کہ ان دنوں دہلی میں داخل ہونے والے 40فیصد مریض دہلی سے باہر کے ہیں ۔اس سے کہا جا سکتا ہے دہلی میں بڑھتے مریضوں کی تعداد کے پیچھے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے جس وجہ سے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی تھی ۔اس وقت دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ اگر دہلی کے اسپتالوں کو کھول دیا جائے تو باہری مریضوں سے یہ بھر جائیں گے ۔لیکن آہستہ آہستہ یہ تعداد بڑھتی چلی گئی ۔دس اگست کو دہلی میں باہر سے آئے مریضوں کا ایڈمیشن اوسط 40.6فیصد پہونچ گیا اس دہلی میں کل 325مریض ایڈمٹ ہوئے جس میں 132مریض باہر کے تھے ایمس کے ایم ایس ڈاکٹر ڈی کے شرما کے مطابق پہلے ان کے یہاں ایڈمٹ ہونے والے کووڈ کے سبھی مریض دہلی سے لئے جا رہے تھے۔وہیں اپولو اسپتال کے پھیپھڑوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر راجیس چاولہ کا کہنا ہے کہ ہم کو دہلی کے باہر سے بہت سے ٹیلی فون آرہے ہیں آدھے سے زیادہ مریض دہلی کے نہیں ہیں اور اس مہینہ یوپی بہار کے مریضوں کی تعداد بڑھی ہے یہ ہی بات میکس اسپتال کے ڈاکٹر این کشور کہتے ہیں کووڈ علاج کے لئے دوسری ریاستوں سے بڑی تعداد میں لوگ دہلی کے اسپتالوں میں آرہے ہیں اور یہ تعداد 80فیصد سے زیادہ ہے دومہینہ پہلے تک میرے مریض دہلی این سی آر کے تھے اور 28اگست کو یوں تو دہلی میں 390مریض ایڈمٹ ہوئے تھے اس میں 120مریضوں کا تعلق باہر سے تھا ایمس ٹرامہ سینٹر میں بھرتی مریضوں میں نو مریض یوپی ،بہار اور ایک مریض ہریانہ سے تھا ۔26اگست کو کل 119مریض باہر سے آئے تھے اس میں 73یوپی 17ہریانہ 12مدھیہ پردیش ،بیشک ان مریضوں کی وجہ سے دہلی میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!