جھگیوں میں بسے 10لاکھ افرادبے گھر ہو کرکہاں جائیں گے؟

ریلوئے بیشک بلٹ ٹرین چلانے کی اسکیم تیار کر رہا ہے لیکن راجدھانی دہلی میں ہی 20کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرین چلانا لوکو پائلٹوں کو بھاری پڑتا ہے ،ریل کی پٹریوں کے کنارے بسی جھگیاں اس میں رکاوٹ بنتی ہیں ۔کئی بار جھگیوں کو ہٹانے کی کوشش کی گئی لیکن سیاسی پارٹیوں کی دخل اندازی سے جھگیاں ہٹاﺅ کارروائی ٹھنڈے بستے میں چلی گئی ۔اب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریلوئے جھگیاں ہٹانے کی کارروائی میں لگ گیا ہے ۔حالانکہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ریل پٹری کے کنارے بسی 48ہزار جھگیوں کو دوبارہ سے کہاں بسایا جائے ؟ناردن ریلوئے پی آر او دیپک کمار کا کہنا ہے کہ سپریم کی حکم کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی ضروری قدم اُٹھائے جائیں گے ۔ریلوئے پولیس بھی اس کام میں لگے گی ۔بتا دیں کہ 59.88ایکٹر زمین پر یہ جھگیاں بسی ہیں سگنل کے پاس تک قبضہ ہے ۔جھگیوں کے سبب اس روٹ پر سفر کرنا بھی مسافروں کی حفاظت خطرے کی گھنٹی ہے ۔جب بھی شتابدی ،راجدھانی جیسی تیز رفتار ٹرینیں گزرتی ہیں تو پتھر پھینکے جاتے ہیں ۔وندے ماترم ٹرین پر بھی پتھر بازی کی خبریں آئی تھیں کئی بار تو جھگیوں میں مقیم لوگوں پر بھی چڑھ جاتی ہے ،ریلوئے حکام کا کہنا ہے کہ تقریبا 27ہزار سے زیادہ جھگیاں سیفٹی زون میں بسی ہیں ،ریلوئے قواعد کے مطابق پٹریوں کے دونوں طرف پندرہ میٹر تک کا علاقہ سیفٹی زون مانا جاتا ہے ۔ٹرینوں کی حفاظت آمد رفت کے لئے اس علاقے میں کوئی بھی تعمیر کا کام نہیں ہونا چاہیے لیکن یہاں یہ سوال بھی اہم ترین ہے کہ غریب انسان کہاں جائے گا؟پہلے ہی کورونا نے روزی روٹی کی پریشانی بڑھا دی ہے ۔اب عدالت ابھی ہماری چھت چھیننا چاہتا ہے ۔یہ بات ریلوئے پٹری لائن کے ساتھ بسی جھگی کے مکیں ببول سنگھ کا کہنا ہے ۔وہ کئی سال سے لکٹری کی کرسی اور صوبے بناتا ہے ۔غریب کو دو وقت کی روٹی کے علاوہ اور کیا چاہیے ۔جب سے کورٹ کا آرڈر آیا ہے تب سے حلق میں روٹی نہیں گئی ہے اب یہ ڈر ستا رہا ہے کہ کب انتظامیہ آکر ہماری جھگیاں توڑے گا ۔وہیں ریلوئے حکام کا کہنا ہے کہ 90کی دہائی سے ہی ریل کی پٹریوں کے کنارے جھگیاں بسنے لگی تھیں ۔اس دوران جب بھی انتظامیہ قبضے ہٹانے کی کارروائی چھیڑتا تھا تو سیاست شروع ہو جاتی تھی۔پچھلے دنوں شکور بستی سے جب جھگیاں ہٹانے کی کوشش کی گئی اور بہت سے لوگ بے گھر ہوئے تھے کسی بچے کی مو ت کو لے کر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ۔اب ریلوئے لائن سے جھگیاں ہٹانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سیاست شروع ہو گئی ۔بھاجپا پردیش صدر آدیش گپتا نے مانگ کی ہے کہ راجیو گاندھی آواس یوجنا کے تحت بنے فلیٹ ان جھگی جھونپڑی رہنے والے پریواروں کو دئے جانے چاہیے وہیں دہلی کانگریس نے عام آدمی پارٹی کی سرکار اور بھاجپا کی مرکزی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس وجہ سے ریلوئے لائن کے پاس بسی جھگیوں کو ہٹانے سے دس لاکھ لوگ بے گھر ہو جائیں گے ۔عآپ اور بھاجپا نے چناﺅ سے پہلے جھگیوں کو پختہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج بھی ان کو مکان نہیں ملا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت نے قریب 64184فلیٹوں کی تعمیر شروع کرائی تھی مسئلہ سنگین ہے ریلوئے کو ان جھگیوں کو ہٹانا آسان نہیں ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!