پیٹرول ڈیژل کی بڑھتی قیمتیں اورعام آدمی
دیش میں پیر کو تقریباً9دن پیٹرول کی قیمتیں بڑھائی گئی تھیں۔ پیر کو پیٹرول کا دام 48پیسے اور ڈیژل کا دام 23پیسے فی لیٹر بڑھادیا گیا۔ آخر کیاوجہ ہے کہ کچاتیل سستا ہونے کے باوجود دیش میں 9دنوں میں پیٹرول کا دام 75.87 روپے سے بڑھ کر 76.26روپے فی لیٹر اور ڈیژل کے دام 74.03روپے سے بڑھ کر 74.26روپے فی لیٹر مہنگا ہوچکا ہے۔ توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے حالیہ دنوں میں کچے تیل پر مرکز کی جانب سے بڑھایا گیا ایکسائز ٹیکس اور ریاستوں کے ذریعے ویٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر تیل پر لگنے والے ٹیکس اور ویٹ کو دیکھ لیں تو بھارت میں قریب 69فیصدی لگتا ہے۔ وہیں امریکہ میں 19فیصدی، جاپان میں 47فیصد، برطانیہ میں 62فیصدی، جرمنی میں 65فیصدی ٹیکس اور ویٹ لگتا ہے۔ اس لحاظ سے بھارت دنیا میں سب سے زیادہ اس مد میں ٹیکس لگانے والا دیش بن گیا ہے۔ مرکزی سرکار کے ذریعے ایکسائز ٹیکس بڑھانے کے بعد کئی ریاستوں نے ویٹ کی شرح میں اضافہ کرکے اپنا خزانہ بھرنا شروع کردیا ہے۔ اس کے بعد ان لاک۔1میں مانگ بڑھنے پر تیل کمپنیوں نے دام بڑھانے شروع کردیئے۔ یہ سب کچھ عام آدمی کی جیب کی قیمت پر ہورہا ہے۔ ایک طرف بے روزگاری، بھکمری اور دوسری طرف بڑھتے ایندھن کی قیمتیں چوطرفہ مہنگائی ہوتی ہے لیکن کس کو فکر ہے؟ سرکاریں تو بس اپنا خزانہ بڑھاتی ہیں۔ بے شک پچھلے کچھ دنوں سے کچے تیل کی قیمتیں بڑھی ہوں لیکن اس سے پہلے تو کچے تیل کی قیمت سب سے نچلی سطح پر آگئی تھی۔ تب بھی سرکاروں نے قیمتیں نہیں گھٹائیں۔ غریب اور درمیانے طبقے کو پہلے سے ہی پس رہے ہیں رہی سہی کسر پیٹرول ڈیژل کی اضافی قیمتوں نے نکال دی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں