ڈریگن نے منظم سازش کے تحت حملہ کیا!

لداخ کی گلوان وادی میں بھارت۔ چین کی فوج کے درمیان تشدد آمیز جھڑپ چین کی منظم سازش تھی۔ 15جون کو چینی فوجی جب ہندوستانی فوجیوں کو دھوکے سے گھیر کر تمام ظلم کی حدیں پار کررہے تھے تبھی چین کے صدر شی جن پنگ کی یوم پیدائش کا جشن چل رہا تھا۔ ہندوستانی فوج کے ذرائع پی ایل اے کی اس کرتوت کو جن پنگ کی یوم پیدائش کا تحفہ دینا جیسا بتا رہے ہیں۔ شہیدوں کے جسم پر زخم اس کے ثبوت ہیں۔ 20شہیدوں میں سے 16کے جسم پر ڈنڈے، پتھروں سے کئے گئے حملے پر گہرے زخم ہیں۔ چار فوجیوں کی موت چوٹی سے گرنے سے ہوئی۔ یہ صاف نہیں ہے کہ انہیں دھکا دیا گیا یا دھکا مکّی کے دوران پگڈنڈی سے گرے۔ قریب 15ہزار فٹ کی اونچائی پر تشدد ایسے مقام پر ہوا جہاں بہت کم لوگ جمع ہوسکتے ہیں۔ جس سرحدی چوکی پر اعتراض جتانے کی کمانڈنگ افسر کرنل وی سنتوش گئے تھے وہاں سے بے حد تنگ راستہ نیچے کی طرف جاتا ہے۔ پہلے چینی پولیس چوکی سے تمبو واپس لے جاتے نظر آئے لیکن کرنل کی ٹکڑی پہنچنے پر چینی فوجیوں نے پینترا بدل دیا اور انہیں گھیر کر مارنا شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق منگلوار کو ہیلی کاپٹروں سے چینیوں نے زخمی فوجیوں کو نکال کر یہاں سے 46اسٹریچر لے جاتے دیکھاگیا۔ یہ صاف نہیں ہے کہ کتنے زخمی فوجی تھے اور کتنی لاشیں تھیں۔ اس خونی جھڑپ میں نقصان پر چین بھی خاموش ہے۔ چین کے محکمہ خارجہ نے بتایا کہ وہاں ایل اے سی پر مستقبل میں ایسی جھڑپ نہیں چاہتا اس جھڑپ کے بعد چینی اخبار نے منگلوار کو چینی فوجیوں کو نقصان ہونے کی بات قبولی تھی۔ اس اخبارسے وابستہ ایک رپورٹ نے 27فوجیوں کے مرنے کے متعلق ٹوئیٹ کیا تھا۔ بدھ کے ایڈیشن میں گلوبل ٹائمز نے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔ حالانکہ ذرائع بتاتے ہیں کہ اس جھڑپ میں چین کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔ چینی فوج کا کمانڈنگ افسر سمیت چالیس جوان مارے گئے۔ ایل اے سی کی دوسری طرف بڑی تعداد ایمبولینس پہنچنے کی بات سامنے آئی ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ چی نے بھی 15جون کی خونی حرکت پر کہاکہ دونوں فوجوں جہاں جھڑپ ہوئی وہ علاقہ شروع سے ہی چین کے کنٹرول میں ہے۔ ہندوستانی فوج ایل اے سی پار کر وہاں پہنچی لیکن فوج کا یہ جھوٹ 16جون کو سیٹلائٹ تصاویر سے سامنے آگیا ہے۔ 16جون کی شام اس تصویر میں چینی فوجیوں کے بیرک ہندوستانی علاقے میں دکھائی دے رہے ہیںیہ واقعہ اگلے دن بھی چینی فوج پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ پیر کوتشدد آمیز جھڑپ میں دونوں ملکوں کے بیچ 1962میں ہوئی جنگ کے خونی ٹکراو¿ کی یاد دلاتی ہے۔ تب بھی اسی طرح دونوں ملکوں کی فوج میں بھی خونی جھڑپ ہوئی تھی اور اس وقت بھارت کے 80اور چین کے تین سوسے زیادہ فوجی مارے گئے تھے۔ پیر کوجس گلوان وادی کے پاس دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی وہ دنیا کے سب سے مشکل جنگی علاقوں میں سے ایک ہے۔ جھڑپ کی جگہ زمین کی سطح سے 14ہزار فٹ اوپر ہے۔ یہاں درجہ حرارت -0(مائنس) ہوتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!