ایسے کیوں خموش ہوگئے سشانت!

فلم چھچھورے خودکشی کی کوشش کرنے والے اپنے بیٹے کو جینے کی راہ دکھانے والے اداکار سشانت سنگھ راجپوت نے خود زندگی سے ہار مان کر خودکشی کرلی۔ ممبئی کے باندرہ میں اپنے فلیٹ میں پھانسی کے پھندے سے لٹکے پائے گئے۔ حالانکہ موقع واردات سے کوئی سوسائٹ نوٹ نہیں ملا اور نہ ہی ان کی موت کی وجہ سامنے آسکی۔ حالانکہ بعد میں پولیس نے ابتدائی جانچ کی بنیاد پر خودکشی کا معاملہ درج کرلیا ہے۔ سشانت کے ماما آرسی سنگھ نے خودکشی کا اندیشہ جتاتے ہوئے جوڈیشیل انکوائری کی مانگ کی ہے۔ کرائم برانچ نے اپنی جانچ شروع کردی ہے۔ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کا فلم برادری سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ لیکن عام آدمی کی طرح سخت محنت کے بعد اپنا مقام حاصل کرلیاتھا۔ ان کی پیدائش پٹنہ مین 21 جنوری 1986کو ہوئی تھی۔ ان کی چار بڑی بہنیں ہیں۔ ان کے والد کا نام کے کے سنگھ ہے۔ نام کے ساتھ راجپوت لکھنے کا سبب سشانت نے بتایا تھا کہ ان کی ماں راجپوت لکھا کرتی تھیں اس لئے انہوں نے ماں سے راجپوت لے لیا۔ پٹنہ میں ان کی ابتدائی تعلیم سینٹ لارنس ہائی اسکول میں ہوئی اور آگے کی پڑھائی دہلی سے کی۔دہلی کالج آف انجینئرنگ میں وہ پڑھائی کررہے تھے۔ اسی دوران وہ ایک ڈانس اسکول جاتے تھے۔ وہیں سے انہیں تجویز ملی تھی کہ وہ اداکاری بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد سشانت نے بیری جان اسکول کو جوائن کیاڈانس اور تھیٹر کرتے ہوئے اس کا جادو ان پر چڑھنے لگا۔ سشانت کو سپنوں کی اڑان چھوٹے پردے سے ملی اور انہوں نے ایکتا کپور کے سیریل ’کس دیش میں ہے میرا دل‘ میں اپنی اداکاری دکھانے کا موقع ملا۔ کچھ باتیں تھیں جو سشانت کو خاص بناتی تھی۔ اداکاری کی حیثیت سے وہ جدوجہد کرکے اوپر آئے تھے۔ دہلی میں تھیٹر سے لے کر ممبئی میں ٹیلی سیریل پوتررشتہ میں اداکاری کی۔ فلموں میں کام کیا اور چھچھوڑا تک ان کے بمشکل بارہ تیرہ سال کے کیریئر میں کبھی بھی ہلکا کام کرتے نہیں دکھائی دیئے وہ چن چن کر اچھی فلمیں کرتے تھے اور فلموں میں بھی الگ الگ پس منظر کے رول کئے۔ اور جیسی رومانس سے کرکٹ کے کھلاڑی تک جاسوس سے ڈکیت تک رول کیا۔ انہوں نے پردے پر اپنا جوہر دکھایا۔ ٹیم انڈیا کے کرکٹر مہندرسنگھ دھونی کا رول نبھایا انہوں نے اتنی سنجیدگی سے انجام دیا۔ انہیں چانکیہ، ٹیگور اور کلام جیسی عظیم شخصیتوں کی شکل میں اتارنے کی تیاری شروع ہوگئی۔ اپنے کردار میں وہ ڈوب جانے کا ہنر تھا۔ سشانت کے لئے پچھلا ہفتہ ہل چل بھرا تھا۔ 9جون کو ان کی پرانی منیجر دشا سالیان (28) سال 7ویں منزل پر واقع اپنے فلیٹ سے چھلانگ لگاکر جان دے دی تھی۔ 11جون کو ان کی پرانی دوست انکتا لوکھنڈے کی منگنی کی خبر آئی۔ پولیس کے ذرائع بتاتے ہیں کہ سشانت نے خودکشی کے پہلے ریا سے بات کی تھی۔ حالانکہ پولیس حکام سرکاری طورسے کچھ نہیں بتارہے ہیں۔ ایسے میں دوست، رشتہ دار یا ساتھی چاہتے تو خودکشی کو تھوڑی سی سمجھ داری سے ٹال سکتاتھا۔ کاش سشانت سنگھ راجپوت کا کوئی ایسا دوست یا رشتہ دار ہوتا جو اس کو ڈپریشن سے نکال سکتا۔ ایک نوجوان جس کے سامنے سنہرا مستقبل تھا۔ وہ چلاگیا۔ بہت دکھ ہوا۔ بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!