جھگڑے میںپستے ڈاکٹر!

باقی بھارت کے ساتھ راجدھانی دہلی میں کورونا انفیکشن کے بے تحاشہ بڑھتے مریضوں نے جہاں ایک طرف دہلی حکومت کی تیاریوں اور ہیلتھ سسٹم کی پول کھول دی وہیں دوسری طرف وزیر داخلہ کے کورونا یودھاو¿ں کے تئیں سرکار کی طرف سے دکھائی جارہی مایوسی سے حالات اور خطرناک ہونے کے امکان بڑھنے لگے ہیں۔ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال بڑا دل دکھاتے ہوئے الزام در الزام کی سیاست سے اوپر اٹھ کر کورونا سے لڑنے کی اپیل تو کررہے ہیں لیکن نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے باڑہ ہندوراو¿ ہسپتال کے ڈاکٹروں کو تین مہینے سے تنخواہ نہ ملنے پر انہوں نے اجتماعی استعفے کی وارننگ دے کر دہلی سرکار کی دریا دلی کی پول کھول دی۔ این ڈی ایم سی کے اسپتالوں تعینات کورونا واریئرس (ڈاکٹر) مشکل میں ہیں۔ انہیں کئی مہینے سے تنخواہ نہ ملنے سے پریشانی ہے۔ ایسے ہی این ڈی ایم سی کے کستوربا گاندھی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ایم سی ڈی انتظامیہ کے خلاف آواز بلند کرکے احتجاج شروع کردیا ہے اور انہوں نے بھی کام چھوڑ کر استعفیٰ دینے کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ ڈاکٹروں میں اس بات کی ناراضگی ہے کہ اعلیٰ افسران ایم سی ڈی کی مالی حالت بہتر بنانے کے لئے کوئی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ کستوربا ہسپتال کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھ کر کہاہے کہ ڈاکٹروں کو فوراً تنخواہ دلائیں۔ یہ لوگ پیسے کی کمی سے پریشان ہیں۔ جس وجہ سے ایم سی ڈی تین مہینے سے تنخواہ نہیں دے پائی۔ میونسپل کارپوریشن میں دہلی سرکار نے پانچویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق ایم سی ڈی کے ذریعے الاٹ رقم کی بھی ادائیگی نہیں کی ہے۔ جس کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہ ادا نہ ہوسکی ہے۔ ایم سی ڈی کا تنخواہ مد پر تقریباً3.5کروڑ روپے خرچ آتا ہے۔ اس حساب سے دیکھاجائے تو تین مہینے کی تقریباً1000 کروڑ روپے تنخواہ کے لئے چاہئے۔ ادھر ناتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کا تقریباً دہلی سرکار پر 1200 کروڑ روپے بقایا ہے۔ اگر سرکار مالیات کی ٹھیک ٹھاک حالت کے مطابق گرانٹ کی پوری رقم ایم سی ڈی کو دے دیتی ہے تو وہ فوری طورپر اپنے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کرسکتی ہے۔ وہیں دہلی ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی کو کستوربا اور باڑہ ہندوراو¿ ہسپتالوں کے انتظامیہ کو 19جون تک تمام ڈاکٹروں اور عملے کو تنخواہ دینے کی ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی ڈویژن بینچ نے دہلی سرکار کو ایم سی ڈی کو بچی رقم جاری کرنے کے لئے کہا ہے۔ تاکہ وہ اپنے ہسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو اپریل کی تنخواہ24جون تک دے دے۔ اس بارے میں مفاد عامہ کی ایک عرضی پر ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!