کجریوال بنام مودی ،شاہ و تمام بھاجپا نیتا

دہلی اسمبلی انتخابات میں مشکل سے چار یا پانچ دن بچے ہیں بھاجپا نے اپنی ساری طاقت جھونک دی ہے بالی ووڈ کی ایک فلم آئی تھی شعلے اس فلم میں ایک طرف سنجیو کمار،دھرمیندر اور امیتابھ بچن جیسے سرکردہ ہیرو تھے تو دوسری طرف اکیلا گبر عرف امجد خان تھے ۔فلم ریلیز ہونے کے بعد امجد اصلی ہیرو بن کر ابھرا کہیں دہلی چناو ¿ میں بھی ایسا ناہو جائے ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی ،وزیر داخلہ ،تمام مرکزی وزیر ،مکھیہ منتری اور دوسری طرف ہے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروندر کیجریوال ۔بھاجپا نے چناو ¿ مہم میں سارے ریکارڈ توڑ دئے ہیں امت شاہ دن رات گلی گلی گھوم کر محنت کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی کڑ کڑ ڈوما سی بی ڈی گراو ¿نڈ میں ریلی تھی جس کو انہوں نے خطاب کیا دہلی اسمبلی چناو ¿ میں کامیابی حاصل کرنے کے مقصد سے بھاجپا کی تابڑ توڑ ریلیاں جاری ہیں 23جنوری سے 31جنوری تک بھاجپا کے تمام نیتاو ¿ں نے دہلی بھر میں 2952چناو ¿ ریلیاں کر لی ہیں ان میں بھاجپا کے قومی صدر سمیت سبھی بڑے نیتا مرکزی وزراءکئی ریاستوں کے وزیر اعلیٰ اور ایم پی اور عہدے داران نکڑ سبھاو ¿ں میں دہلی کی جنتا سے سیدھا رابطہ کر رہے ہیں دوسری طرف مضبوطی سے ڈٹے اروندر کیجریوال دہلی کے اقتدار پر تیسری مرتبہ قابض ہونے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے وقت کے ساتھ اپنے میں کئی تبدیلیاں کیں ہیں ان کا مزاج ان دنوں بدلہ بدلہ نظر آرہا ہے ۔یہ تبدیلی 2019کے لوک سبھا چناو ¿ میں ہار کے بعد آئی ہے ۔اب وہ مرکز سے بغیر ٹکراو ¿ کے مل جل کر کام کرنے کی بات کرتے نظر آتے ہیں اتنا ہی نہیں کیجریوال نے وزیر اعظم و مرکز سے تعاون ملنے پر شکریہ ادا بھی کیا ہے حال ہی میں جب پاکستان کے ایک وزیر نے مودی کو ہرانے کی بات کہی تھی تو اروندر کیجروال نے ٹوئیٹ کیا کہ نریندر مودی بھارت کے پردھان منتری ہیں اور وہ میرے بھی ہیں ۔دہلی کا چناو ¿ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور ہمیں دہشت گردی کے سب سے بڑے اسپانسروں کی مداخلت برداشت نہیں ہے ۔پاکستان جتنی بھی کوشش کر لے دیش کے اتحاد پر کوئی حملہ نہیں کر سکتا ۔لوک سبھا چناو ¿ سے پہلے کئی بار مودی اور مرکز میں مرکز کے خلاف کافی مشتعل ہوا کرتے تھے ۔راج نوا س پر دھرنے کے دوران عآپ کے نشانے پر سیدھے وزیر اعظم ہوا کرتے تھے ایک مرتبہ کیجریوال نے بھی ٹیم کو بزدل اور ذہنی بیمار تک کہہ ڈالاتھا ۔لیکن لوک سبھا چناو ¿ میں 7توں سیٹوں پر ہار کے بعد کیجریوال نے اپنی حکمت عملی بدلی ہے ۔پارلیمانی چناو ¿ میں مرکز کو نشانہ بنانے کی مہم ناکام ہونے کے بعد کیجروال نے خود کو جھگڑے والی حکمت عملی سے دور کر لیا اس کی جگہ ان کے رویہ میں نرمی آئی ہے اور اپنی نئی ساخت کے سہارے دہلی چناو ¿ میں اترے ہیں ۔کیجروال کی کوشش عام ووٹروں میں منفی پیغام دینے کی ہے یہ تو 11تاریخ کو پتہ چلے گا کہ کیجرال ہیرو ہیں یا زیرو ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟