نفرت کی سیاست

یہ شاید ہی کسی نے سوچا ہو کہ دہلی میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر حمایت اور احتجاج کا سلسلہ اتنا خطرناک ہو جائے گا جہاں گولی چلنے کی نوبت آجائے گی سی اے اے پر جاری نفرت کا یہ سلسلہ اس وقت خطرناک موڑ لے گیا جب مہاتما گاندھی کی شہیدگی دوس پر جامعہ نگر میں سی اے اے مظاہرے میں گھسے ایک لڑکے نے گولی چلا دی ۔وہ چلا رہا تھا یہ لو آزادی ،گولی جامعہ کے طالب علم شاداب عالم کے ہاتھ میں لگی کہا جا رہا ہے کہ گولی چلانے والا حملہ آور نابالغ ہے ۔اور بارہویں کلاس کا طالب علم ہے اسے حراست میں لے لیا گیا ہے ۔اور اس پر اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا ہے ۔اس واقعہ کے 48گھنٹے کے اندر شاہین باغ میں ایک سرپھرے نے دھرنے کی جگہ سے چند میٹر پہلے بیری کیڈ میں گھس کر گولی چلا دی ۔اس کو پولس نے دبوچ لیا ہے ۔اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ نوئیڈا کے پاس دللو پورہ کا رہنے والا ہے ۔اس واقعہ کے بعد جامعہ اور شاہین باغ میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں ۔وہیں فائرنگ کے واقعات پر کانگریس اور بھارتیہ کمونسٹ پارٹی نے الزام لگایا کہ اس طرح کے فائرنگ کے واقعات بھاجپا نیتاﺅں کے بھڑکانے والے بیانات کا نتیجہ ہیں ۔واضح ہو کہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے 27جنوری کو ایک ریلی میں نعرے لگوائے تھے کہ دیش کے غداروں کو گولی مارو وہیں بھاجپا کے ایم پی پرویش ورما نے بھی شاہین باغ کے مظاہرین کو لے کر کہا تھا کہ یہ گھروں میں گھس کر بہن بیٹیوں سے بد فعلی کریں گے ۔وزیر داخلہ امت شاہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ای وی ایم کا بٹن اتنے غصے سے دبانا کہ کرنٹ شاہین باغ میں لگے ۔اس واقعہ پر سیاست شروع ہو گئی عآپ کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ ہار کے ڈر سے بھاجپا دہلی اسمبلی چناﺅ ٹلوانے کی سازش میں لگی ہے ۔جامعہ میں فائرنگ کے واقعہ پر دہلی اور دیش بھر میں مچے واویلے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ کو کہنا پڑا کہ اس طرح کے واقعات برداشت نہیں کیئے جائیں گے اور قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا اور اس کے بعد انہوںنے پولس کمشنر سے بات کر سخت کاروائی کا حکم دیا وہیں وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے امت شاہ سے پوچھا کہ دہلی میں یہ کیا ہو رہا ہے ؟برائے کرم دہلی میں لاءاینڈ آرڈر کو سنبھالیں اور یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ احتجاجی طلباءپر گولی چلانے والے کے پیچھے کون ہیں ؟کسی سرکاری فیصلے کا پر امن اور دلائل پر مبنی احتجاج ہر شہری کا حق ہے ۔اسے تشدد کے طریقے سے روکنے کی کوشش کسی بھی طریقے سے جمہوری نہیں کہی جا سکتی ۔کانگریس کے ترجمان نے نریندر مودی سرکار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دیش کے اقتدار پر نفرت قابض ہے ترجمان منیش تواری نے یہ الزام بھی لگایا کہ معیشت کے محاز پر فیل ہونے کے بعد اب یہ سرکار دیش کو بانٹنے کی سیاست کر رہی ہے ۔جامعہ میں اور اب شاہین باغ میں جو کچھ ہوا وہ نفر ت کے ماحول کا پولرائزیشن ہے دل دہاڑے اور سیکنڑوں لوگوں کے سامنے فائرنگ یہ دکھاتی ہے کہ ماحول کتنا زہریلا ہو چکا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!