شرجیل کا اعتراف،سارے ویڈیو میرے ہی ہیں

کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی دیش سے آسام کرنے کا ملک مخالف تقریر کرنے والے شرجیل امام سے پوچھ گچ ہو رہی ہے اور ایس آئی ٹی اس کے موبائل کال کی تفصیلات جا ن رہی ہے اُدھر دہلی پولیس کی اسپیشل سیل یہ جانچ کرنے میں لگی ہے کہ اس کے دماغ میں نفرت کا زہر کیسے آیا ہے؟وہ کسی دہشتگر تنظیم سے تو نہیں رغبت رکھتا ہے ۔اسپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود کشواہا نے اس سے چانکیہ پوری میں واقع کرائم برانچ کے دفتر میں کافی دیر تک پوچھ تاچھ کی یہ ٹیم اسے بہار کے جہاں آباد سے دہلی لائی تھی پوچھ تاچھ کے بعد اسے چار بجے کورٹ میں پیش کیا گیا کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر نے بتایاکہ شرجیل نے بتایا کہ جامعہ نگر اور یوپی کے علیگڑھ شہر میں اشتعال انگیزی پر مبنی تقریر کرنے کی بات قبولی ہے اس نے پہلے سے کوئی تحریری تقریر نہیں تیار کی تھی اور وہ اسٹیج پر سیدھے آکر دیش مخالف بیان جذبات میں آکر دے گیا کرائم برانچ یہ بھی جانچ کر رہی ہے کہ شرجیل کو ایسا بیان دینے کے لئے کسی نے اُکسایا تو نہیں تھا شرجیل نے بتایا کہ وہ بہار میں اپنے گاﺅں جا رہا تھا اس سے پہلے وہ جامعہ اور علیگڑھ گیا تھا جب اسے پتہ چلا کہ اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے تو اس نے اپنا موبائل بند کر دیا اور گاﺅں میں وہ امام باڑے میں چھپ کر رہ رہا تھا ایک دو دن وہ گاﺅں کے لوگوں کے گھروں میں چھپا رہا انسپکٹر پی این جھا کی ٹیم نے اس کو گاﺅں میں پہلے اس کے بھائی کو حراست میں لیا تو اس سے شرجیل کا سراغ مل گیا اور بعد میں اس کو گھر کے پاس سے پکڑا گیا ملک کی بغاوت کے الزام میں پھنسا شرجیل امام بھارت کو اسلامی دیش بنانا چاہتا تھا اسے نہ تو آئین پر بھروسہ ہے اور نہ ہی سرکار پر ذرائع کے مطابق کرائم برانچ کی پوچھ تاچھ میں ملزم نے یہ بات مانی ہے کہ پولیس نے دعویٰ کی کہ اس نے اعتراف کیا ہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں اشتعال انگیز بیان دینے کے اس کے جتنے بھی ویڈیو وائرل ہوئے ہیں وہ سبھی اصلی ہیں اور ان کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ شرجیل نے 16جنوری کو اے ایم یو میں قریب ایک گھنٹے تک بھڑکیلی تقریر کی تھی اور اس نے وہاں جوش میں آکر آسام کو دیش سے الگ کرنے کی بات کہہ ڈالی اس کا مقصد دیش سے آسام کا رابطہ کاٹنا تھا نہ کہ دیش سے الگ کرنے کا پولیس کا کہنا ہے کہ شرجیل مذہبی طور پر کٹر ہے اور ہر سوال کے جواب میں دیش مخالف باتیں کرتا ہے کرائم برانچ کو شک ہے کہ شرجیل اسلامی یوتھ فیڈریشن اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے جڑا تو نہیں ہے حالانکہ ابھی اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے اور اس نے پولیس کے ذریعہ لگائے گئے سبھی الزامات کو مستر د کیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!