سیاچین میں جوانوں کےلئے راشن کی کمی

سی اے جی کی تازہ رپورٹ جو پیر کے روز پارلیمنٹ میں رکھی گئی اس نے ہماری تشویش بڑھا دی ہے بجٹ کی کمی کا سامنا کر رہی ہماری ہندوستانی فوج کو سامان کو سپلائی کا ایک انکشاف ہوا ہے سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سیاچین،لداخ اور دیگر اونچائی والے مقامات میں تعینات جوانوں کو ضروری سازو سامان کے ساتھ ساتھ ان کے لئے راشن کی قلت پڑی ہوئی ہے ۔کیگ نے اپن رپورٹ میں مزید بتایا کہ فوجی دستوں کو یومیہ طاقت کی ضروریات کی سپلاءکے لئے راشن کا پیسہ کم دیا جا رہا ہے یہ فورس کی ضرورت کی بنیاد پر نہیں بلکہ وہاں کھپت کی بنیاد پر دیا جا رہا ہے ۔وہاں راشن کی قیمت زیادہ ہے اور مہنگی قیمت کے سبب جوانوں کو کم راشن مل پاتا ہے ۔جس وجہ سے انہیں انرجی کی دسیتابی 82فیصد تک ہی کم ہوئی ہے ۔جوانوں کو ضروری سازو سامان دستیاب کرانے میں دیری ہوئی جس کے چلتے یا تو جوانوں نے پرانے ہتھیاروں سے کام چلایا یا بغیر ہتھیار کے رہے کچھ سازو سامان کے معاملے میں بھی 62سے98فیصد کمی درج کی گئی ۔اونچائی والے علاقوں میں جوانوں کے لئے ضروری کپڑے و سازو سامان کی دستیابی میں چار برس کی تاخیر ہوئی اور بہت سو کو نومبر 2015سے اور ستمبر2016کے دوران کثیر المقاصد جوتے نہیں دئے گئے جس کے چلتے انہیں پرانے جوتوں کو ہی مرمت کر کے کام چلانا پڑا ۔اس کے علاوہ جوانوں کے پاس پرانے قسم کے فیس ماسک ،جیکٹ ،سلیپنگ بیگ،وغیرہ خریدے گئے جبکہ نئے طرز کے سامان بازار میں دستیاب تھے ۔ان نا گزیں حالات میں تعینات جوان جدید طرح کے سامان سے محروم رہے ڈیفنس تجربہ کا لیبوٹری کے ذریعہ ریسرچ ڈیولپمینٹ کے معاملے میں پچھڑنے سے اونچائی پر استعمال ہونے والے سازو سامان کے معاملے میں بیرون ملک سے منگانے پر منحصر رہی ۔جبکہ سیاچین وغیرہ میں جدید سامان بے حد ضروری ہے ۔روپورٹ کے مطابق زیادہ اونچائی والے مقامات پر فوجیوں کے لئے رہائشی سہولت دسیتاب کرانے کے لے پروجکٹ عارضی طور سے لٹکے رہے ۔پائلٹ یوجنا کے تحت تیار رہائشی پلان کو استعمال کنندان کو سونپنے میں دیری کی گئی دراصل پہلے اس کے گرمی پھر سردی کے تجرے کئے گئے اس کے بعد ان کی توثیق کے لئے ایک اور تجربہ ہوا اس میں کافی وقت برباد ہو گیا ۔جس وجہ سے خطرناک آب وہوا کی صورتحال میں کام کر رہے فوجیوں کو اور دقتیں ہوئیں حالانکہ فوج نے ان سب الزامات کی تردید کی ہے لیکن وقتا فوقتا ہمارے فوجی بھی یہ کمیاں سامنے لاتے رہتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!