این آر سی :پورے دیش میں لاگو کرنے کا کوئی پلان نہیں

دیش میں کئی جگہوں پر شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کو لے کر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں این آر سی کے معاملے پر وزارت داخلہ کی جانب سے لوک سبھا میں این آر سی پر وضاحت کی گئی ہے ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے سرکاری وضاحت پڑھتے ہوئے کہا کہ اسے ابھی تک دیش بھر میں لاگو کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔شاہین باغ میں جاری دھرنے پر بیٹھی خواتین کے چہرے پر اس خبر کے بعد خوشی کی امید کی کرن نظر آئی ان خواتین کا کہنا ہے کہ ان کی لڑائی این آر سی ،سی اے اے اور این پی آر کو لے کر ہے ۔جب تک مرکزی حکومت ان تینوں کو واپس نہیں لیتی یا سی اے اے میں ترمیم کر سبھی مذہب کے لوگوں کو شامل نہیں کرتی ان کا مظاہرہ جاری رہے گا بہر حال مظاہرے کی جگہ تک جانے والی ہر گلی میں بھاری تعداد میں پولیس فورس اور آر اے ایف کے جوان تعینات ہیں ۔وزیر مملکت داخلہ نتیا آنند رائے نے لوک سبھا میں چندن سنگھ ،ناگیشور راﺅ کے سوالات کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی رائے نے کہا کہ ابھی تک این آر سی کو قومی سطح پر نافذ کرنے کا کوئی فیصلہ لیا ہی نہیں گیا دونوں ممبران نے سوال پوچھا تھا کہ کیا سرکار کہ پورے دیش میں این آر سی لانے کی کوئی اسکیم ہے ؟لوک سبھا میں ایم پی نواب خاں نے ایک سوال میں سرکار سے جاننا چاہا کہ کیا مسلم پناہ گزینوں کو اب بھارت میں شہریت فراہم کی جائے گی تب مرکزی وزیر نتیا آنند نے تحریری طور پر بتایا کہ شہریت فراہم کرنے کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہاں ضروری شرطوں کو پورا کرنے والے غیر ملکیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی ۔بھلے یہ کسی مذہب کے ہو سکتے ہیں ۔شاہین باغ مظاہرے میں شامل ایک خاتون رخسار بےگم نے کہا صبح جب انہیں یہ خبر ملی کہ این آر سی کو پورے دیش میں نافذ نہ کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے تو ان کے اندر تھوڑی سی امید جاگی ۔اور آگے کی باقی لڑائی بھی وہ جلد جیت لیں گی وزیر اعظم کے بیان پر بھی مظاہرین نے ناراضگی دیکھنے کو ملی ایک دوسری خاتون نازیہ نے کہا کہ دہلی چناﺅ کی وجہ سے مرکزی حکومت کی پوری توجہ شاہین باغ پر لگی ہے اگر شاہین باغ تجربہ ہو رہا ہے تو باقی ریاستوں میں سی اے اے این آر سی ،اور این پی آر کو لے کر جو احتجاج ہو رہے ہیں وہ کیا ہیں ؟یہاں پر اتنے دنوں سے عورتیں سڑک پر بیٹھی ہیں وزیر اعظم کو پتہ ہے کہ وہ کس لئے بیٹھی ہیں انہوںنے کہا کہ اگر یہ کسی پارٹی کا پروپگنڈہ ہوتا تو مہلائیں اتنے دن تک سڑک پر نہ بیٹھی ہوتیں ۔الٹا کرپشن ختم کرنے کے نام پر نوٹ بندی ،کے ذریعہ عام لوگوں کو لائن میں کھڑا کیا گیا اسے بھی تجربہ کہتے ہیں جو اپنے پروپگنڈے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے سیاسی پارٹیاں عام لوگوں کو سڑکوں پر لا کر کھڑا کر دیتی ہیں جبکہ شاہین باغ میں جاری احتجاج کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس احتجاج کو کھڑا کرنے میں کسی اپوزیشن پارٹی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟